- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
ڈاکخانوں میں کمپیوٹرائزیشن کے نام پر کروڑوں کے میگا اسکینڈل کا انکشاف
اسلام آباد: وزارت پوسٹل سروسزکے ذیلی ادارے محکمہ ڈاک کے2ہزار 574ڈاک خانوںکی کمپیوٹرائزیشن اور کال سینٹر کے نام پر کروڑوں روپے کے میگا اسکینڈل کا انکشاف ہوا ہے۔
قومی احتساب بیورو(نیب) نے آٹومیشن اسکینڈل کا نوٹس لیتے ہوئے پاکستان پوسٹ سے منصوبے کے بارے میں ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔ پاکستان پوسٹ کے ذرائع نے بتایا کہ محکمے کی کمپیوٹرائزیشن کے لیے کروڑوں روپے مالیت کا منصوبہ شروع کیا گیا۔ منصوبے میں پیپرا رولز کی بھی خلاف ورزی کی گئی۔ پاکستان پوسٹ کی آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے بھی منصوبے کی مخالفت کی گئی تھی اور تجویز دی گئی کہ ڈاک خانوں کی کمپیوٹرائزیشن کا کام پاکستان کمپیوٹر بیورو سے کرایا جائے لیکن پاکستان پوسٹ کے کرتا دھرتاؤں نے محکمانہ مخالفت کے باوجود ایک کمپنی ’ٹیلکونیٹ‘ سے معاہدہ کرلیا۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان پوسٹ کے افسروں نے اس کمپنی کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کی شق نمبر 5.8 سمیت دیگر شقوں پر بھی اعتراضات اٹھائے مگر انھیں خاطر میں نہیں لایا گیا جس کے باعث پاکستان پوسٹ میں قائم ہیڈ آفس کنٹرولنگ یونٹ بے سود رہا۔ جس کمپنی کو کمپیوٹرائزیشن کا ٹھیکہ دیا گیا ہے اس نے وہ سافٹ ویئرفراہم نہیں کیا جس کا ٹینڈر دیا گیا تھا اور جس کے لیے معاہدہ ہوا تھا۔
اس بارے میں جب پاکستان پوسٹ کے ایک سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پہلے یہی طے ہوا تھا کہ ڈاک خانوں کی کمپیوٹرائزیشن اور انکو ہیڈ آفس سے آن لائن منسلک کرنے کا کام ڈیپارٹمنٹ خود مکمل کرے گا اور اگر ضرورت ہوئی تو پاکستانی کمپنی کی خدمات حاصل کی جائیں گی کیونکہ پاکستان پوسٹ میں آئی ٹی کا ڈیپارٹمنٹ موجود ہے۔ اگرچہ اس ڈیپارٹمنٹ میں اسٹاف کم ہے لیکن مزید اسٹاف بھی رکھا جا سکتا تھا مگر پاکستان پوسٹ نے یہ کام آؤٹ سورس کردیا اور شاید اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ بہت بڑا نیٹ ورک تھا۔ اس لیے ٹیلکونیٹ کو یہ ٹھیکہ دیدیا گیا۔
اسی افسر نے بتایا کہ ٹیلکونیٹ کی جانب سے جو سافٹ ویئر دیا گیا ہے وہ ایشر (Escher) ہے تاہم ذرائع نے بتایا کہ ٹینڈر کے مطابق ٹیلکونیٹ کے ساتھ جو سافٹ ویئر تیار کرکے انسٹال کرنے کا معاہدہ کیا گیا بعد میں اس کو بھی تبدیل کردیا اور طے شدہ سافٹ ویئر کی بجائے تبدیل شدہ سافٹ ویئر انسٹال کرایا جو پیپرا رولز کی صریحاً خلاف ورزی ہے لیکن پاکستان پوسٹ کے حکام نے تبدیل شدہ سافٹ ویئر خریدنے کی وجہ یہ بتائی کہ جو سافٹ ویئر لیا جارہا ہے وہ ٹینڈر میں طے پانے والے سافٹ ویئر کے مقابلہ میں سستا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان پوسٹ میں ڈیٹا بیس قائم کرنے کے باوجود تاحال کوئی بہتری نہیں آئی اور فیلڈ میں اب بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس کے علاوہ پاکستان پوسٹ نے وفاقی دارالحکومت کے علاقے بلیو ایریا میں قائم 360 نامی کمپنی کو پاکستان پوسٹل اسٹاف کالج میں کال سینٹر کی ایڈمنسٹریشن اوراس کی نگرانی اور آپریشنزکا ٹھیکہ دیا ہے اور اس مد میں بھی بدعنوانیاں کی گئی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پوسٹل اسٹاف کالج میں قائم کیا جانے والا کال سینٹر بھی مؤثر نہیں جبکہ اس کال سینٹر کا بنیادی مقصد ڈاک کی ٹریکنگ اور اس سے متعلقہ معلومات کی فراہمی ہے مگر یہ ابھی تک نتیجہ خیز نہیں ہوسکا۔
ڈاک خانوں کی کمپیوٹرائزیشن کا ٹھیکہ جس کمپنی کو دیا گیا ہے اس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ اس کے ساتھ بھارتی رابطے بھی ہیں۔ اس کمپنی کاہیڈ آفس بھی مبینہ طور پر بنگلور میں ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ میگااسکینڈل پر قومی احتساب بیورو بھی متحرک ہوا ہے مگر پاکستان پوسٹ کے حکام اس معاملے کو دبانے کے لیے کوشاں ہیں۔ اس اسکینڈل کے بارے میں ڈپٹی ڈی جی محمد وسیم کے علاوہ رفیع الدین اور ادارے کے پی آر او مظہر چٹھہ سمیت دیگر افسروں سے انکے موبائل فون نمبروں پررات گئے رابطے کیے گئے مگر فون بند تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔