21 آئینی ویں ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام پر حکومت سے جواب طلب

ویب ڈیسک  بدھ 28 جنوری 2015
چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ فوٹو: فائل

چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے 21 ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام پر پر وفاق سمیت چاروں صوبائی حکومتوں سے 2 ہفتے میں جواب طلب کرلیا ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے 21 ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کے خلاف لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے دائر کردہ درخواست کی سماعت کی جس میں عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل پاکستان اور اسلام آباد سمیت چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو 21 ویں آئینی ترمیم اور فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق 2 ہفتوں میں جواب داخل کرنے کی ہدایت کی تاہم عدالت عظمیٰ نے درخواست گزار کی جانب سے فوجی عدالتوں کےقیام اور انہیں کام سے روکنے کے لیے زبانی استدعا کو مسترد کردیا۔

واضح رہے کہ پاکستان بار کونسل نے بھی فوجی عدالتوں کی مخالفت کرتے ہوئے21 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اپنے اعلامیے میں کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کےقیام سے عدلیہ کی آزادی کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے، پارلیمنٹ قانون سازی کا اعلیٰ ترین ادارہ ہے لیکن وہ شہریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم نہیں کرسکتی لہٰذا 21 ویں آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔