امریکا میں بھی قتل کے مجرم کو سزائے موت دے دی گئی

ویب ڈیسک  بدھ 28 جنوری 2015
سزائے موت پر عملدرآمد مکروہ فعل ہے اور وارن ہل کی موت ریاستی قوانین پر سیاہ دھبہ ہے،وکیل۔ فوٹو: فائل

سزائے موت پر عملدرآمد مکروہ فعل ہے اور وارن ہل کی موت ریاستی قوانین پر سیاہ دھبہ ہے،وکیل۔ فوٹو: فائل

واشنگٹن: امریکی عدالت نے دوہرے قتل کے مجرم  کو سزائے موت دینے کا حکم دے دیا جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے مجرم کو زہریلا انجیکشن لگا کر اس کی زندگی کا خاتمہ کردیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق  امریکی ریاست جوریا کی مقامی عدالت نے 2 افراد کو قتل کرنے والے 54 سالہ مجرم کو سزائے موت دینے کا حکم دیا جس پر مجرم کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ 54 سالہ وارن ہل ذہنی مریض ہے  اس لئے قانون کے مطابق سزائے موت نہیں دی جاسکتی جب کہ ڈاکٹروں نے بھی ہل کے ذہنی مریض ہونے کی تصدیق کی ہے  تاہم عدالت نے استدعا مسترد کرتے ہوئے سزائے موت کا حکم جاری کردیا جب کہ  جیل خانہ جات کی ترجمان کے مطابق 54 سالہ وارن ہل کو عدالتی احکامات کی روشنی میں  مقامی وقت کے مطابق  رات 7 بجکر 55 منٹ پر زہریلا انجیکشن لگا کر اس کی زندگی کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔

دوسری جانب  یورپی یونین ، وکلا ، ڈاکٹر زاور معتبر شخصیات جس میں سابق امریکی صدر جمی کارٹر بھی شامل ہیں نے وارن ہل کی معافی کی عدالت سے درخواست کی  تھی جب کہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے بعدجمی ہل کے وکیل کا کہنا تھا کہ سزائے موت پر عملدرآمد مکروہ فعل ہے اور وارن ہل کی موت ریاستی قوانین پر سیاہ دھبہ ہے۔

واضح رہے کہ وارن ہل  پر 1990 میں اپنی محبوبہ اور اس کے ہمنوا کو قتل کرنے کا الزام تھا اور جرم ثابت ہونے پر اسے سزائے موت دی گئی تھی تاہم متعدد باراس کی اپیلوں پر اسے سزائے موت نہیں دی جاسکی تھی جب کہ   امریکا کے قانون کے مطابق  بھی  ذہنی مریض مجرم کو سزائے موت دینا ممنوع ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔