- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
امریکا میں بھی قتل کے مجرم کو سزائے موت دے دی گئی
واشنگٹن: امریکی عدالت نے دوہرے قتل کے مجرم کو سزائے موت دینے کا حکم دے دیا جس پر عملدرآمد کرتے ہوئے مجرم کو زہریلا انجیکشن لگا کر اس کی زندگی کا خاتمہ کردیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ریاست جوریا کی مقامی عدالت نے 2 افراد کو قتل کرنے والے 54 سالہ مجرم کو سزائے موت دینے کا حکم دیا جس پر مجرم کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ 54 سالہ وارن ہل ذہنی مریض ہے اس لئے قانون کے مطابق سزائے موت نہیں دی جاسکتی جب کہ ڈاکٹروں نے بھی ہل کے ذہنی مریض ہونے کی تصدیق کی ہے تاہم عدالت نے استدعا مسترد کرتے ہوئے سزائے موت کا حکم جاری کردیا جب کہ جیل خانہ جات کی ترجمان کے مطابق 54 سالہ وارن ہل کو عدالتی احکامات کی روشنی میں مقامی وقت کے مطابق رات 7 بجکر 55 منٹ پر زہریلا انجیکشن لگا کر اس کی زندگی کا خاتمہ کردیا گیا ہے۔
دوسری جانب یورپی یونین ، وکلا ، ڈاکٹر زاور معتبر شخصیات جس میں سابق امریکی صدر جمی کارٹر بھی شامل ہیں نے وارن ہل کی معافی کی عدالت سے درخواست کی تھی جب کہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے بعدجمی ہل کے وکیل کا کہنا تھا کہ سزائے موت پر عملدرآمد مکروہ فعل ہے اور وارن ہل کی موت ریاستی قوانین پر سیاہ دھبہ ہے۔
واضح رہے کہ وارن ہل پر 1990 میں اپنی محبوبہ اور اس کے ہمنوا کو قتل کرنے کا الزام تھا اور جرم ثابت ہونے پر اسے سزائے موت دی گئی تھی تاہم متعدد باراس کی اپیلوں پر اسے سزائے موت نہیں دی جاسکی تھی جب کہ امریکا کے قانون کے مطابق بھی ذہنی مریض مجرم کو سزائے موت دینا ممنوع ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔