دانتوں اور مسوڑھوں کی حفاظت

ڈاکٹر عقیل احمد  جمعرات 29 جنوری 2015
چہرے کی خوب صورتی برقرار رکھنے کے ساتھ جسمانی صحّت کے لیے بھی ضروری۔ فوٹو: فائل

چہرے کی خوب صورتی برقرار رکھنے کے ساتھ جسمانی صحّت کے لیے بھی ضروری۔ فوٹو: فائل

جسم کے دیگر اعضا کی طرح دانتوں کی حفاظت سے جہاں انسان کئی بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے، وہیں اپنی خوب صورتی بھی قائم رکھ سکتا ہے۔

دانت ہمارے چہرے کا اہم حصّہ ہیں۔ ان کی صفائی اور دیکھ بھال نہ کرنے سے ہماری شخصیت ماند پڑ سکتی ہے۔ اس کے علاوہ منہ اور دانتوں کے ذریعے مختلف جراثیم ہمارے جسم میں داخل ہوسکتے ہیں۔ یوں تو دانتوں کی کئی بیماریاں ہیں، لیکن ان میں مسوڑھوں کی بیماری سب سے عام ہے۔ اِس بیماری کی علامات فوراً ظاہر نہیں ہوتیں اور یہ شدید تکلیف کا باعث بنتی ہے۔

ایک طبی رپورٹ کے مطابق مسوڑھوں کی بیماری مُنہ کی اُن بیماریوں میں شامل ہے، جن کا شکار ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ منہ کے ذریعے ہی خوراک ہمارے معدے تک پہنتی ہے اور دانت خوراک کو جزوِ بدن بنانے کے لیے اسے چبانے میں مدد دیتے ہیں، لیکن مختلف بیماریوں کی صورت میں یہ عمل متاثر ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ دانتوں اور مسوڑھوں کی بیماریوں کی وجہ سے ہمارے جسم کے لیے دیگر مسائل بھی پیدا ہوسکتے ہیں۔ مسوڑھوں کی بیماری اور اس سے بچاؤ کے لیے چند بنیادی باتیں یہ ہیں۔

مسوڑھوں کی بیماری کے مختلف مرحلے ہوتے ہیں۔ سب سے پہلے ہم مسوڑھے کی سُوجن کا ذکر کریں گے۔ اس کی ایک علامت مسوڑھے سے  خون بہنا ہے۔ یہ دانتوں کی صفائی کے دوران بھی ہوسکتا ہے یا کسی بھی وقت اچانک آپ کے مسوڑھے سے خون نکلنے لگے گا۔ غور کرنے پر آپ کو مسوڑھے پر سوجن محسوس ہو گی اور دبانے پر تکلیف کا احساس ہوگا۔

اس بیماری کی صورت میں سُوجن کے ساتھ مسوڑھوں میں دانتوں کو مضبوط رکھنے والی ہڈی اور مسوڑھوں کے ریشے خراب ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ اِس حالت کو ہم طبی زبان میں پائیریا کہتے ہیں۔ اکثر اِس کی علامات اُس وقت ظاہر ہوتی ہیں جب یہ بہت زیادہ بگڑ جاتا ہے۔ اِس کی چند علامات میں دانتوں اور مسوڑھوں کے درمیان خلا پیدا ہونا، دانت کا ہل جانا، دانتوں کے درمیان فاصلہ، منہ سے بدبُو آنا شامل ہیں۔

مسوڑھوں کی بیماری کی مختلف وجوہات ہو سکتی ہیں۔ اِس کی ایک وجہ ’’پلاک‘‘ بھی ہے۔ یہ بیکٹیریا کی ایک تہ ہوتی ہے جو دانتوں پر مسلسل بنتی رہتی ہے۔ اگر پلاک سے نجات حاصل نہ کی جائے تو یہ مسوڑھوں کی سُوجن کا باعث بنتا ہے اور پھر مزید خرابی پیدا ہوتی ہے۔ مسوڑھوں کی سُوجن میں اضافے اور دانتوں میں خلا پیدا ہونے سے بیکٹیریا کو مزید پھلنے پھولنے کا موقع ملتا ہے۔ یہ دانتوں کے درمیان پیدا ہونے والے خلا سے مسوڑھوں کی جڑ میں چلا جاتا ہے اور ان کی وجہ سے مسوڑھوں کی سوجن بڑھ جاتی ہے۔ اِس کے نتیجے میں دانتوں کو مضبوط بنانے والی ہڈی اور مسوڑھوں کے ریشے خراب ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔

اس کے علاوہ مسوڑھوں کی بیماری کا سبب دانتوں کی صفائی نہ کرنا، ایسی دوائوں کا استعمال جن سے مناعتی نظام کم زور ہو جائے، ذہنی دباؤ، ذیابیطس، شراب اور تمباکو نوشی، عورتوں میں حمل کی وجہ سے ہارمونز میں تبدیلیاں بھی ہیں۔ طبی تحقیق بتاتی ہے کہ مُنہ کی بیماریاں جسم کے باقی حصوں پر بھی بُرا اثر ڈالتی ہیں۔ دانتوں اور مسوڑھوں کی صفائی ہمیں کئی بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔