3 سال گزر گئے، 4 ریجنل بلڈ ٹرانسفیوژن سینٹرز فعال نہیں کیے جاسکے

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 30 جنوری 2015
اتھارٹی نے کراچی میں بلڈ بینکوں کی نگرانی ختم کر دی ہے جس کے باعث کراچی میں جناح ، عباسی اور سول اسپتال کے اطراف میں درجنوں غیر معیاری اور غیر رجسٹرڈ بلڈ بینک خون کی تجارت میں مصروف ہیں، فوٹو: فائل

اتھارٹی نے کراچی میں بلڈ بینکوں کی نگرانی ختم کر دی ہے جس کے باعث کراچی میں جناح ، عباسی اور سول اسپتال کے اطراف میں درجنوں غیر معیاری اور غیر رجسٹرڈ بلڈ بینک خون کی تجارت میں مصروف ہیں، فوٹو: فائل

کراچی: سندھ میں 4ریجنل بلڈ ٹرانسفیوژن سینٹرز تاحال فعال نہیں کیے جاسکے ہیں، ان سینٹروں کو 2013میں فعال کیا جانا تھا لیکن ان کی تعمیر مکمل ہوئی ہے نہ ہی انھیں فعال کیاجا سکا ہے جس کے باعث سندھ میں خون کی کمی کو پورا کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جبکہ محفوظ انتقال خون کی فراہمی کا عمل بھی مشکل ہو رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق جرمن حکومت کے تعاون سے ملک میں سینٹرالائز بلڈ بینکنگ نظام کو متعارف کرانا تھاجس کے تحت کراچی ،سکھر،نوابشاہ اور جامشورومیں بلڈ ٹرانسفیوژن سینٹر قائم کرنے تھے کراچی کے سینٹر میں 50ہزار جبکہ دیگر سینٹروں میں بیک وقت 20ہزار بلڈ بیگ رکھنے کی استعداد ہوگی، لیکن 3سال گذرنے کے باوجود بھی یہ قائم نہیںکیے جا سکے ہیں جس کے باعث مریضوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

کراچی میں سینٹر سندھ گورنمنٹ قطر اسپتال میں تعمیر کیا جانا تھا جس کی تعمیر نہ ہونے کے باعث کراچی میں محفوظ انتقال خون کی فراہمی مشکوک ہو گئی ہے،سندھ بلڈ اتھارٹی کے غیر فعال ہونے کے وجہ سے ان کا سرویلنس سسٹم بھی ختم کر دیا گیا ہے اس وقت کراچی کے بیشتر نجی بلڈ بینکوں میں ماہر امراض خون کی جگہ ٹیکنیشنز کی نگرانی میں خون کی اسکریننگ کا کام کیا جارہا ہے جبکہ خون کی اسکریننگ میں غیر معیاری کٹوں کا بھی استعمال ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

غیر معیاری کٹوں سے کی جانے والی خون کی اسکریننگ عالمی معیار کے مطابق نہیں ہے،بیشتر نجی بلڈ بینک خون کی اسکریننگ کے لیے غیر معیاری کٹیں استعمال کر رہے ہیں جبکہ سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی کی ذمے داری ہے کہ وہ بلڈ بینکس کو پابند کرے کہ وہ معیاری کٹیں استعمال کریں لیکن اتھارٹی کوئی اقدامات نہیں کررہی۔

اتھارٹی نے کراچی میں بلڈ بینکوں کی نگرانی ختم کر دی ہے جس کے باعث کراچی میں جناح ، عباسی اور سول اسپتال کے اطراف میں درجنوں غیر معیاری اور غیر رجسٹرڈ بلڈ بینک خون کی تجارت میں مصروف ہیں، اس سلسلے میں سیکریٹری سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی ڈاکٹر زاہد حسن انصاری کا کہناتھا کہ ریجنل بلڈ ٹرانسفیوژن سینٹرز کوجولائی سے فعال کر دیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔