ہم نے بطور زندہ قوم رہنا ہے تو اس نظام کو بدلنا ہوگا، سپریم کورٹ

نمائندہ ایکسپریس  جمعـء 30 جنوری 2015
سانحہ کوٹ رادھاکشن پر انکوائری جلد مکمل کرنے کا حکم، چیف جسٹس پختونخوا ضلعی عدلیہ سے متعلق کیس سے الگ ہوگئے۔
فوٹو: فائل

سانحہ کوٹ رادھاکشن پر انکوائری جلد مکمل کرنے کا حکم، چیف جسٹس پختونخوا ضلعی عدلیہ سے متعلق کیس سے الگ ہوگئے۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پولیس کی جانب سے شہریوں کے خلاف جھوٹے مقدمات کے اندراج اور ناقص تفتیش کے مقدمے میں اٹارنی جنرل، ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد اور چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرلزکوعوام کو پولیس کلچر سے نجات دلانے کیلیے ٹھوس اقدام پر مبنی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

جسٹس جوادایس خواجہ نے کہاکہ چھوٹے موٹے پولیس اہلکاروں کے خلاف تو محکمہ جاتی کارروائیاں ہوتی رہتی ہیں لیکن67 برسوں میں آج تک پولیس سروس آف پاکستان کے کسی بھی سی ایس پی افسرکے خلاف ڈسپلنری خلاف ورزی پر انضباطی کارروائی نہیں ہوئی، اگر پولیس آن لائن روزنامچہ تیار کرے تو بہت سی قباحتیں ختم ہو سکتی ہیں۔

پراسیکیوشن ڈپارٹمنٹ نے ناقص تفتیش کے حوالے سے آئی جی پنجاب کو500 سے زائد شکایات بھجوائیں لیکن کسی کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگی، اگر ہمیں بطور زندہ قوم دنیا میں رہنا ہے تو اس سسٹم کو بدلنا ہوگا۔ پراسیکیوٹر جنرل پنجاب احتشام قادر شاہ نے رپورٹ پیش کی کہ پولیس نظام میں بنیادی تبدیلیوں کے حوالے سے سفارشات تیارکرلی گئی ہیں۔

جسٹس جواد نے کہاکہ یہ سب کاغذی کارروائیاں ہیں۔ عدالت نے مزید سماعت 12 فروری تک ملتوی کردی۔ فاضل بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جوڈیشل افسران کیلیے سروسز ٹریبونل کی عدم تشکیل سے متعلق کیس میں سیکریٹری کابینہ ڈویژن کو ہدایت کی کہ وہ اس حوالے سے وزیر اعظم کی جانب سے منظور کی گئی سمری اگلے سیشن میں پارلیمنٹ کے سامنے پیش کریں اور بل کی کاپی رجسٹرار آفس میں جمع کرائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔