- متحدہ عرب امارات کی مارکیٹ میں پاکستانی گوشت کی طلب بڑھ گئی
- زرمبادلہ کے ذخائر میں گزشتہ ہفتے 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی کمی
- فوج سے کوئی اختلاف نہیں، ملک ایجنسیز کے بغیر نہیں چلتے، سربراہ اپوزیشن گرینڈ الائنس
- ملک کے ساتھ بہت تماشا ہوگیا، اب نہیں ہونے دیں گے، فیصل واوڈا
- اگر حق نہ دیا تو حکومت گرا کر اسلام آباد پر قبضہ کرلیں گے، علی امین گنڈاپور
- ڈالر کی انٹر بینک قیمت میں اضافہ، اوپن مارکیٹ میں قدر گھٹ گئی
- قومی اسمبلی: خواتین ارکان پر نازیبا جملے کسنے کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
- پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکی ’متعصبانہ‘ رپورٹ کو مسترد کردیا
- جب سے چیف جسٹس بنا کسی جج نے مداخلت کی شکایت نہیں کی، چیف جسٹس فائز عیسیٰ
- چوتھا ٹی ٹوئنٹی: نیوزی لینڈ کی پاکستان کے خلاف بیٹنگ جاری
- سائفر کیس؛ مقدمہ درج ہوا تو سائفر دیگر لوگوں نے بھی واپس نہیں کیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ
- ضلع خیبرمیں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، دو ٹھکانے تباہ
- عمران خان کی سعودی عرب سے متعلق بیان پر شیر افضل مروت کی سرزنش
- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
سعودی عرب میں خطرناک بیماریوں کی وجہ سے 18لاکھ جوڑے شادی نہ کرسکے
ریاض: سعودی عرب میں گزشتہ 11 برسوں کے دوران خطرناک بیماریوں کے جرثومے اور جوڑوں میں جینیاتی پیچیدگیوں کے باعث 18 لاکھ ممکنہ جوڑوں نے رشتہ ازدواج سے منسلک ہونے کے بجائے اپنی راہیں جدا کرلیں۔
عرب ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت صحت نے 2004 سے آئندہ نسل کو جینیاتی پیچیدگیوں سے بچانے کے لیے شادی کے خواہش مند افراد کے لئے طبی معائنے کا نظام وضع کررکھا ہے۔ اس کا مقصد نئے سعودی خاندانوں کی صحت و تندرستی یقینی بنانے کے علاوہ انہیں اور حکومت کو علاج معالجے کی مد میں کسی بھی ممکنہ اضافی مالی بوجھ سے بچانا ہے۔
سعودی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد سعید کا کہنا ہے کہ گزشتہ 11 برسوں کے دوران ملک بھر میں سالانہ 3 لاکھ جوڑوں نے رضاکارانہ طور پر اپنے منگیتر کے ساتھ جینیاتی مطابقت کا پتہ چلانے کے لئے رجوع کیا، جن میں سے 18 لاکھ جوڑوں نے ایچ آئی وی ایڈز، ہیپاٹائٹس اے، بی اور سی سمیت دیگر جینیاتی بیماریوں اور پیچیدگیوں کی تصدیق کے باعث شادی کے بجائے اپنی راہیں جدا کرلیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔