سعودی عرب میں خطرناک بیماریوں کی وجہ سے 18لاکھ جوڑے شادی نہ کرسکے

ویب ڈیسک  اتوار 1 فروری 2015
ہر سال  3 لاکھ جوڑے رضاکارانہ طور پر اجینیاتی مطابقت کا پتہ چلانے کے لئے رجوع کررہے ہیں،سعودی وزارت صحت فوٹو: فائل

ہر سال 3 لاکھ جوڑے رضاکارانہ طور پر اجینیاتی مطابقت کا پتہ چلانے کے لئے رجوع کررہے ہیں،سعودی وزارت صحت فوٹو: فائل

ریاض: سعودی عرب میں گزشتہ 11 برسوں کے دوران خطرناک بیماریوں کے جرثومے اور جوڑوں میں جینیاتی پیچیدگیوں کے باعث 18 لاکھ ممکنہ جوڑوں نے رشتہ ازدواج سے منسلک ہونے کے بجائے اپنی راہیں جدا کرلیں۔

عرب ویب سائٹ کے مطابق سعودی وزارت صحت نے 2004 سے آئندہ نسل کو جینیاتی پیچیدگیوں سے بچانے کے لیے شادی کے خواہش مند افراد کے لئے طبی معائنے کا نظام وضع کررکھا ہے۔ اس کا مقصد نئے سعودی خاندانوں کی صحت و تندرستی یقینی بنانے کے علاوہ انہیں اور حکومت کو علاج معالجے کی مد میں کسی بھی ممکنہ اضافی مالی بوجھ سے بچانا ہے۔

سعودی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد سعید کا کہنا ہے کہ گزشتہ 11 برسوں کے دوران ملک بھر میں سالانہ 3 لاکھ جوڑوں نے رضاکارانہ طور پر اپنے منگیتر کے ساتھ جینیاتی مطابقت کا پتہ چلانے کے لئے رجوع کیا، جن میں سے 18 لاکھ جوڑوں نے ایچ آئی وی ایڈز، ہیپاٹائٹس اے، بی اور سی سمیت دیگر جینیاتی بیماریوں اور پیچیدگیوں کی تصدیق کے باعث شادی کے بجائے اپنی راہیں جدا کرلیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔