ہفتہ رفتہ؛ روئی کے نرخ 50 تا 100 روپے کمی سے 4 ہزار 950 تک گرگئے

احتشام مفتی  پير 2 فروری 2015
حکومت کی مسائل میں عدم دلچسپی کاٹن انڈسٹری کو تباہی کی جانب دھکیل رہی ہے، چیئرمین کاٹن جنرز فورم۔ فوٹو: فائل

حکومت کی مسائل میں عدم دلچسپی کاٹن انڈسٹری کو تباہی کی جانب دھکیل رہی ہے، چیئرمین کاٹن جنرز فورم۔ فوٹو: فائل

کراچی: پاکستان سے روئی، سوتی دھاگے اور گرے کلاتھ کی برآمد میں مسلسل کمی کے رجحان جبکہ بھارت کے بعد اب مصر سے بھی سوتی دھاگے کی بڑے پیمانے پر پاکستان میں درآمد شروع ہونے سے گزشتہ ہفتے پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں مندی کا رجحان غالب رہا۔

خدشہ ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونے والی حالیہ کمی کی وجہ سے پولیسٹر فائبرکی قیمتوں میں ممکنہ کمی کے باعث پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں مزید کمی واقع ہوئی جبکہ امریکا سے روئی کی برآمدات میں ریکارڈ اضافے کے باعث نیویارک کاٹن ایکس چینج میں گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتوں میں زبردست تیزی کا رجحان سامنے آیا۔ حکومت پاکستان نے سوتی دھاگے کی درآمد پر عائد ڈیوٹی میں اگر فوری طور پر خاطر خواہ اضافے کا اعلان نہ کیا تو اس سے پاکستانی کاٹن انڈسٹری کو غیر معمولی معاشی مسائل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے مسائل کے حل میں عدم دلچسپی کے باعث کاٹن انڈسٹری تباہی کی طرف گامزن ہے جبکہ دنیا کے سب سے بڑے کاٹن اینڈ کاٹن یارن امپورٹر چین کی جانب سے رواں سال کاٹن اور کاٹن یارن کی درآمد میں غیر معمولی کمی واقع ہونے کے باوجود بھارتی حکومت کی بہترین اور بروقت پالیسیوں کے باعث دسمبر 2014 کے دوران بھارتی کاٹن ایکسپورٹس نے نومبر 2014 کے مقابلے میں ریکارڈ اضافہ سامنے آیا ہے اور بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق دسمبر 2014 میں بھارت سے 816.81 ملین ڈالر کی کاٹن ایکسپورٹس کی گئی ہیں جو نومبر 2014 کے مقابلے میں 19.15 فیصد زائد ہیں اور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ جنوری 2015 میں بھارتی کاٹن ایکسپورٹس میں مزید اضافہ سامنے آئے گا۔

جبکہ پاکستان میں پوری کاٹن انڈسٹری اور کسانوں کی جانب سے بے تحاشہ اپیلوں کے باوجود سوتی دھاگے کی درآمد پر عائد ڈیوٹی میں اضافہ نہیں کیا جا رہا ہے جس سے پاکستان میں روئی اور پھٹی کی قیمتوں میں مسلسل مندی کا رجحان دیکھا جا رہا ہے جبکہ وزارت ٹیکسٹائل کی جانب سے متعدد اعلانات کے باوجود نئی ٹیکسٹائل پالیسی کا اعلان بھی نہیں کیا جا رہا جس سے ٹیکسٹائل انڈسٹری میں بڑی بددلی پائی جا رہی ہے۔

اطلاعات کے مطابق وفاقی وزیر ٹیکسٹائل سینیٹر عباس خان آفریدی جن کی سینیٹر شپ آئندہ ماہ ختم ہو رہی ہے، کے باعث نئی ٹیکسٹائل پالیسی کا اعلان نہیں کیا جا رہا ہے تاہم توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ نئے وفاقی وزیر ٹیکسٹائل نئی ٹیکسٹائل پالیسی کا اعلان کر سکتے ہیں جو مریض کی موت کے بعد اسے بہترین دوائی دینے کے مترادف ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتیں 50 سے 100 روپے فی من مزید مندی کے باعث 4 ہزار 950 روپے تک گر گئیں جبکہ نیویارک کاٹن ایکسچینج میں حاضر ڈلیوری روئی کے سودے 1.30 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 67.30 سینٹ فی پاؤنڈ، مارچ ڈلیوری روئی کے سودے 2.06 سینٹ فی پاؤنڈ اضافے کے ساتھ 59.36 سینٹ فی پاؤنڈتک بڑھ گئیں۔

بھارت میں روئی کی قیمتیں 826 روپے فی کینڈی اضافے کے ساتھ 30 ہزار 735 روپے فی کینڈی، چین میں 70 یو آن فی ٹن اضافے کے ساتھ 12 ہزار 945 یو آن فی ٹن تک مستحکم رہیں جبکہ کراچی کاٹن ایسوسی ایشن میں روئی کے اسپاٹ ریٹ 50 روپے فی من مندی کے بعد 10 فروری 2010 کے بعد کی کم ترین سطح 4 ہزار 700 روپے فی من گرگئے۔

احسان الحق نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران جاری ہونے والی امریکی کاٹن ایکسپورٹ رپورٹ کے مطابق 22 جنوری کو ختم ہونے والے ہفتے کے دوران امریکا کو 5 لاکھ 46 ہزار 200 بیلز کے برآمدی آرڈرز موصول ہوئے جن میں سے 1 لاکھ 77 ہزار 700 بیلز کے آرڈرز چین سے جب کہ 1 لاکھ 74 ہزار 800 بیلز کے آرڈرز ویت نام سے موصول ہوئے جبکہ مذکورہ ہفتے کے دوران امریکا سے 2 لاکھ 74 ہزارروئی کی بیلز کی شپمٹ بھی دیکھنے میں آئی۔ برآمدی آرڈرز اور شپمٹ کے حوالے یہ پچھلے ایک سال کے دوران بہترین امریکی کاٹن ایکسپورٹ رپورٹ تھی۔

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے کے دوران حکومت پاکستان نے ایکسپورٹ ری فنانس ریٹ میں 1 فیصد کمی کرنے کا اعلان کیا جس سے ایکسپورٹس کے خاطر خواہ اضافے کی توقع نہیں کی جا رہی ہے حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ ایکسپورٹس میں فوری اضافے کیلیے کم از کم 5 فیصد ایکسپورٹ ریبیٹ کا اعلان کرے جس سے ایکسپورٹس میں غیر معمولی اضافے سامنے آ سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔