پڑوسی لڑکیوں کو جھانسہ دے کر اغواکرنے والے گروہ کا انکشاف

ارشد بیگ / اسٹاف رپورٹر  پير 23 فروری 2015
ابراہیم حیدری سے اغواکی گئی 2 بہنوں کی دوسری جگہ منتقلی پر اغوا کار گرفتار ہوئے، بدنامی کے ڈرسے کئی والدین کارپورٹ درج کرانے سے گریز۔ فوٹو: ایکسپریس

ابراہیم حیدری سے اغواکی گئی 2 بہنوں کی دوسری جگہ منتقلی پر اغوا کار گرفتار ہوئے، بدنامی کے ڈرسے کئی والدین کارپورٹ درج کرانے سے گریز۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی: شہر میں سادہ لوح پڑوسیوں کو جھانسہ دے کر لڑکیاں اغوا کرنے والے بین الصوبائی اغوا کار گروہ کا انکشاف ہوا ہے۔

تفصیلات کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں سادہ لوح پڑوسیوں کو جھانسہ دے کر لڑکیوں کو اغوا کرنے اور انھیں فروخت کرنے والے بین الصوبائی گروہ کا انکشاف عدالتوں میں بازیاب ہونے والی لڑکیوں نے کیا ہے، گرفتار ملزم لطیف نے بھی لڑکی کے اغوا اور اسے پنجاب میں فروخت کرنے کا اعتراف کیا ہے،ابراہیم حیدری سے اغوا کی جانے والی 2 بہنوں افشاں اور فرزانہ کو اغوا کاروں کی جانب سے دوسری جگہ منتقل کرتے ہوئے پولیس نے بروقت کارروائی کرکے بازیاب کرایا تھا،اغوا کارکو گرفتار کرلیا گیا تاہم خریدار فرار ہوگئے۔

13 فروری کو تھانہ ابراہیم حیدری میں مسماۃ کزو نے رپورٹ درج کرائی کہ وہ اپنے بیٹے کی بیماری کے باعث جناح اسپتال گئی ہوئی تھی واپس گھر آئی تو اس کی 16سالہ بیٹی افشاں اور19سالہ بیٹی فرزانہ گھر میں نہیں تھی متعدد مقامات پر اپنے طور پر تلاش کیا لیکن ناکامی ہوئی مدعیہ نے ملزم یاسر اور اس کے ساتھیوں کو مقدمے میں نامزدکیا کہ ملزم یاسر کچھی نے ان کے بیٹے اکرم سے دوستی کی تھی ہمدردیاں حاصل کرنے کے بعد ان کے گھر آنا جانا شروع کر دیا تھا اور اسے دماغی بیماری کے باعث ہمدردی ظاہر کرتے ہوئے جناح اسپتال میں داخل کرایا تھا پولیس نے ملزم یاسر کے گھر چھاپہ مارا تاہم وہ لڑکیوں کو فروخت کرچکا تھا انھیں دوسری جگہ منتقل کرتے ہوئے پولیس نے لڑکیوں کو بازیاب کیا اور مغویوں کی نشاندہی پر اغوا کار کو گرفتار کیا۔

افشاں اور فرزانہ کو پولیس نے بازیاب کرکے جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر حسن علی کلوڑ کے روبرو پیش کیا اس موقع پر پولیس نے گرفتار اغوا کار یاسر کچھی کو بھی عدالت میں پیش کیا، دونوں بہنوں نے اپنے بیان میں عدالت کو بتایا کہ عدالت میں موجود وہی اغوا کار ہے جس نے انھیں اغوا کے بعد فروخت کردیا تھا،انھوں نے بتایا کہ13فروری کو اسکی والدہ بھائی اکرم کے ساتھ جناح اسپتال گئی تھی انکے بھائی اکرم کا دوست جس کا انکے گھر آنا جانا تھا وقوعے کے روز گھر آیا اور ہمددری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انھیں ان کی والدہ جناح اسپتال بلوا رہی ہے اس کے بھائی کی طبیعت بہت خراب ہے۔

اسپتال لے جانے کا بہانے وہ انھیں نامعلوم مقام پر مکان میں لے گیا جہاں انھیں کمرے میں بند کردیا، چار افراد وہاں آئے اور اس نے ہمیں انھیں دکھایا اور کہا کہ انھیں پسند کرانے کے بعد دوبارہ کمرے میں بند کردیا گیا خریداروں نے زبردستی کرنے کی کوشش کی ان کی مزاحمت پر آپس میں بات چیت کی کہ اگر انھیں باہر نکالا تو یہ شور کردیں گی اور دوسری جگہ منتقل کرنے کیلیے منصوبہ بندی کرتے رہے، بعدازاں ہمیں دھمکی دی گئی کہ شور کیا تو قتل کردیا جائے گا انھوں نے انھیں خرید لیا ہے اگلے روز وہ انھیں منتقل کرنا چاہتے تھے کہ پولیس نے اغوا کار کو گرفتار کرلیا جسکی اطلاع خریداروں کو ہوگئی تھی وہ موقع سے فرار ہوگئے اور پولیس نے ان کے بھائی کے ہمراہ انھیں بازیاب کرالیا ۔

پنجاب میں خواتین کی خریدو فروخت بااثر شخصیات کی سرپرستی سے عروج پر ہے ایک ہفتے قبل گلشن حدید کے علاقے سومار گوٹھ کی بااثر شخصیت کے بنگلے میں سالگرہ کی آڑ میں ڈانس پارٹی کے دوران درجنوں خواتین کی خریدوفروخت کا مکروہ کاروبار ہورہا تھا کہ شاہ لطیف پولیس نے چھاپہ مارکر نشے میں دھت 8 لڑکیوں کو حراست میں لیکر پارٹی سے 30 ملزمان کو گرفتار کیا تھا، پولیس کے مطابق 10 لڑکیاں فروخت کی جاچکی تھیں، مکرہ دھندے میں ملوث سرغنہ ادیبہ پولیس کے ہاتھ نہیں آسکی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔