بینظیر کے قتل میں دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے طالب علم ملوث تھے، سرکاری گواہان

نمائندہ ایکسپریس  جمعرات 26 فروری 2015
انسپکٹرنصیر،سب انسپکٹرعدنان کابیان ریکارڈ،جرح مکمل،مدرسے کے ریکارڈکی نقل بھی پیش،آج مزید5 گواہ عدالت طلب  فوٹو: فائل

انسپکٹرنصیر،سب انسپکٹرعدنان کابیان ریکارڈ،جرح مکمل،مدرسے کے ریکارڈکی نقل بھی پیش،آج مزید5 گواہ عدالت طلب فوٹو: فائل

راولپنڈی: انسداددہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج پرویزاسماعیل جوئیہ نے سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹوکے قتل کیس میں مزید2گواہ ایف آئی اے پشاورکے انسپکٹر نصیر علی خان اور سب انسپکٹر محمد عدنان کے بیان ریکارڈکرلیے۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں ایف آئی اے کے انسپکٹر نصیر احمد نےاپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایاکہ سابق وزیر اعظم کے قتل کیس میں گرفتار اور ملوث تمام ملزمان مدرسہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کے طلبہ تھے تمام ایک ساتھ پڑھتے رہے، ان میں خودکش بمبار عبداللہ عرف صدام، نادر عرف قاری اسماعیل، رشید احمد عرف ترابی، فیض محمد کسکٹ شامل ہیں۔

نصیر احمد نے بتای کہ ان چاروں کا انھوں نے مدرسہ جاکرریکارڈ چیک کیااور اس ریکارڈکی نقل بھی عدالت میں پیش کر دی، ان چاروں ملزمان کی مدرسہ میں رجسٹریشن نمبر21716،17816،18642 اور 23629 تھی۔ تمام ملزمان ڈی آئی جی سعود عزیز، ایس پی خرم شہزاد، اعتزاز شاہ،شیر زمان، رفاقت، حسنین اور عبدالرشید بھی عدالت موجود تھے۔ ان گواہوں پرجرح بھی مکمل کرنے کے بعد عدالت نے سماعت ایک روز کے لئے ملتوی کر تے ہوئے مزید 5 گواہوں کوطلب کر لیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔