- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
کیا روایتی الیکٹرانکس سسٹم خاتمے کے دہانے پر ہے
ہیوسٹن: یہ 1971 کی بات ہے کہ ایک ماہرِطبعیات لیون چووا نے کہا تھا کہ الیکٹرانکس میں ایک اور پرزے کا اضافہ اسے ایک نئے انقلاب سے دوچار کرے گااور یہ پرزہ رزسٹر، کیپیسٹر اور انڈکٹر کی طرح بنایا جاسکے جب کہ اسے میموری اور رزسٹر کے ملاپ سے ’میمرسٹر‘ کا نام دیا جاسکے گا پھر اس کے 37 برس بعد یہ پیش گوئی درست ثابت ہوئی اور 2008 میں ہیولٹ پیکارڈ نے کامیابی سے میمرسٹر تیار کرلیا جس کی ایجاد کے بعد الیکٹرانکس کو ’آئیونکس‘ کا نام دیا جاسکے گا اور اسے کمپیوٹر ٹیکنالوجی میں استعمال کرکے دنیا کو بدلا جاسکتا ہے۔
آج بھی الیکٹرانکس کی جان جس پرزے میں ہے اسے 1947 میں تیار کیا گیا تھا جسے ہم ٹرانسسٹر کہتے ہیں اس میں الیکٹران بہتے ہیں جب کہ میمرسٹر میں چارج شدہ ایٹم ہوتے ہیں جنہیں آئنس (Ions) کہا جاتا ہے۔ ٹرانسسٹر میں الیکٹران کا بہاؤ ایک مرتبہ رک جائے تو اس میں موجود تمام معلومات ضائع ہوجاتی ہیں جب کہ میمرسٹر کسی میموری اسٹک کی طرح خود میں جمع ہونے والے چارج کو یاد رکھتا ہے اور پاور آف ہونے کی صورت میں بھی ڈیٹا کو یاد رکھتا ہے ۔
میمرسٹر کے ذریعے کمپیوٹروں کو بلب کی طرح آن یا آف کرنا ممکن ہوگا اور اس طرح کے عمل سے کمپیوٹر میں موجود نہ صرف ڈیٹا مکمل طور پرمحفوظ رہے گا بلکہ اس کی میموری بھی موجود رہے گی اس کے علاوہ ہارڈ ڈرائیوز بھی تبدیل ہوجائیں گی۔ میمرسٹر میں ایک اور انوکھی خاصیت یہ بھی ہوگی کہ وہ اس بائنری کمپیوٹنگ سے آزاد ہوسکتے ہیں جس کے اصول پر آج کے آلات کام کرتے ہیں۔
میمرسٹر بنا پروسیسر:
شروع میں میمرسٹر سے انتہائی تیز رفتار میموری چپس بنائی جاسکتی ہے جو بہت کم توانائی خرچ کرتے ہیں اور ان کی آمد سے روایتی کمپیوٹر کو بھی پر لگ جائیں گے جب کہ اچھی خبر یہ ہے کہ میموری کے علاوہ میمرسٹر پروسیسنگ کا عمل بھی کرسکتے ہیں۔
توقع ہے کہ اگلے 2 سال میں پہلا میمرسٹر کمپیوٹر تیار کرلیا جائے گا اور زیورخ میں آئی بی ایم کی جینفر رُپ اس پر کام کررہی ہیں۔ روایتی کمپیوٹر صفر اور ایک ، کے بائنری اصولوں پر کام کرتے ہیں لیکن میمرسٹر کمپیوٹر کے کئی لیولز ہوں گے مثلاً صفر، پاؤ، نصف، اور ایک تہائی وغیرہ ، اس طرح سے مستقبل کے طاقتور ترین کمپیوٹر کی راہ ہموار ہوگی۔
ماہرین کے مطابق اس انقلابی تبدیلی سے ’اسمارٹ ‘ کمپیوٹر کی تیاری میں مدد ملے گی اور عین ہمارے دماغ کی طرح کمپیوٹر تیار کئے جاسکیں گے جب کہ 0 اور 1 کی قید سے آزاد کمپیوٹر نہ صرف سیکھ سکیں گے بلکہ خود فیصلے بھی کرسکیں گے۔ ماہرین کے مطابق اس طرح ہم مصنوعی ذہانت ( آرٹفیشل انٹیلیجنس) سے ایک قدم ہی دور ہوں گے۔
گورڈن مور اورکمپیوٹر پروسیسنگ:
1975 میں انٹیل کے شریک بانی گورڈن مور نے اپنے نام سے ایک قانون پیش کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ہر 2 سال بعد کسی الیکٹرانک سرکٹ میں ٹرانسسٹرز کی تعداد دوگنی ہوجائے گی جسے ہم سادہ الفاظ میں کہہ سکتے ہیں کہ ہر2سال بعد کمپیوٹنگ طاقت دوگنی ہوجائےگی، تب سے اب تک یہ قانون درست ثابت ہوتا چلا آرہا ہے اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ ہمارے کمپیوٹر ہلکے اور تیز رفتار ہوتے جارہے ہیں۔
ماہرین کے خیال میں ہم ٹرانسسٹرز کو چھوٹا سے چھوٹا کرکے جس طرح ایک چپ پر سمورہے ہیں اس کی حد بہت جلد آپہنچے گی اور ہم اس سے آگے نہیں بڑھ سکیں گے اور یوں بالکل نئے آلات اور پرزوں کی ضرورت ہوگی جب کہ یہی وہ مقام ہے جہاں میمرسٹر ایک بہترین امیدوار ہیں۔
رُپ کے مطابق بہت جلد ہمیں سلیکون ٹیکنالوجی کو خیرباد کہنا ہوگا اور پھر مسقبل کے کمپیوٹر کم توانائی والے، تیز رفتار اور وسیع ڈیٹا گنجائش کے حامل ہوں گے، اس طرح سلیکون کی بجائے دوسرے مٹیریل استعمال ہوں گے جس کسے کمپیوٹر چپس روز مرہ کی اشیا مثلاً کپڑوں، دروازوں اور چائے کے کپ میں بھی لگائی جاسکیں گی۔
آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا!
پہلا میمرسٹر بنانے کے بعد ہیولٹ پیکارڈ نے ایک بالکل نئی طرز کے کمپیوٹر ’’ دی مشین ‘‘ کا اعلان کیا ہے جو اگلے 5 برس میں تیار ہوجائے گا جب کہ یہ کمپیوٹر پروسیسنگ کے لیے ’الیکٹران‘ کمیونی کیشن کے ’’فوٹان‘‘ اور اسٹوریج کے لیے ’’ائنز‘‘ استعمال کرے گا۔
رُپ کے مطابق اب ایسے کمپیوٹر بنانے کی دوڑ شروع ہوچکی ہے اور ہر ایک کی خواہش ہوگی کہ وہ مارکیٹ میں تسلط جماسکے۔ اگرچہ میمرسٹر روایتی کمپیوٹروں سے مہنگے ہوں گے لیکن ان کے لاتعداد فوائد ہوسکتے ہیں مثلا ًانہیں چلانے کے لیے بہت کم بجلی درکار ہوگی، یہ بہت تیزی سے کام کریں گے اور سلیکون ٹیکنالوجی کے مقابلے میں ان کی گنجائش بھی انقلابی ہوگی۔ اب الیکٹرونکس میں ایک نئے پرزے کی آمد سے کمپیوٹر میں برق رفتار تیزی ممکن ہے جو خود الیکٹرانکس کے روایتی تصور کو بدل کر رکھ دے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔