- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3سال کا نیا پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
شام میں اپوزیشن نے اقوام متحدہ کی جنگ بندی کی اپیل مسترد کردی
بیروت: شام کے شہر حلب میں اپوزیشن جماعتوں اور حکومت مخالف عسکری گروپ نے اقوامِ متحدہ کے خصوصی سفیر اسٹیفن ڈی مسٹورا کی جنگ بندی کی اپیل مسترد کردی ہے۔
اقوام متحدہ کی جانب سے حلب میں جنگ بندی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے حلب انقلابی کمیشن کا کہنا تھا کہ اگراقوامِ متحدہ کے خصوصی سفیر اسٹیفن ڈی مسٹورا نے شامی ڈرامے کے خاتمے کی تجویز میں صدر بشارالاسد اور ان کے اسٹاف کو عہدے سے ہٹانے اور ان پر جنگی جرائم کے مقدمے کا آپشن نہ رکھا تو ہم مذاکرات سے انکار کردیں گے۔
حلب انقلابی کمیشن (دی کمیشن آف الیپو ریوولوشنری فورسز) کے نام سے یہ نیا گروپ ہفتے کو ترکی کے سرحدی علاقے کائلس میں بنایا گیا ہے جس میں اتحاد کے جلاوطن سربراہ خالد خوجہ اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کے نمائندے شریک ہوئے۔ گروپ کا کہنا تھا کہ ڈی مسٹورا کا منصوبہ ہمارے ان لوگوں کے انسانی بحران کے خاتمے میں کوئی کردار ادا نہیں کرتا جنہیں حکومت کیمیائی ہتھیاروں اور بیرل بموں کا نشانہ بنارہی ہے جب کہ عالمی برادری نے ان ہتھیاروں کے استعمال پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے ترجمان کے مطابق حقائق جمع کرنے والے اس مشن کا مقصد جنگ بندی کے بعد کے حالات معلوم کئے جائیں تاکہ متاثرین کی امداد بڑھانے کے ساتھ وہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بھی روکی جائیں۔ اقوام متحدہ کے خصوصی سفیر نے تجویز دی تھی کہ حلب میں کم از کم چھ ہفتے تک جنگ بندی کی جائے۔
ڈی مسٹورا نے اس سے قبل شام کے دارالحکومت دمشق میں پہلے حلب میں جنگ بندی کا منصوبہ پیش کیا تھا جو جنگ سے متاثرہ دوسرا بڑا شہر ہے، انہوں نے شامی حکومت کے اہلکاروں سے بھی مذاکرات کیے اس دوران ان کا کہنا تھا کہ وہ حلب میں بندوقوں کو خاموش کرانے کی کوشش کریں گے۔
واضح رہے کہ حلب شام کا ایک اہم تجارتی مرکز تھا اور 2012 میں یہاں چھڑنے والی خانہ جنگی کے بعد یہ کھنڈرات کا ڈھیر بن چکا ہے جب کہ یہ شہر اب حکومت کی حامی افواج اور مخالف ملیشیا میں تقسیم ہوچکا ہے۔ شام میں مارچ 2011 میں تنازعات کچھ ماہ بعد خانہ جنگی میں بدل گئے اور اب تک اس میں 2 لاکھ 20 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ لاکھوں افراد پڑوسی ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔