- بلوچستان کابینہ کے 14 وزراء نے حلف اٹھا لیا
- کینیا؛ ہیلی کاپٹر حادثے میں آرمی چیف سمیت 10 افسران ہلاک
- قومی و صوبائی اسمبلی کی 21 نشستوں کیلیے ضمنی انتخابات21 اپریل کو ہوں گے
- انٹرنیٹ بندش کا اتنا نقصان نہیں ہوتا مگر واویلا مچا دیا جاتا ہے، وزیر مملکت
- پی ٹی آئی کی لیاقت باغ میں جلسہ کی درخواست مسترد
- پشاور میں صحت کارڈ پر دوائیں نہ ملنے کا معاملہ؛ 15 ڈاکٹرز معطل
- پہلا ٹی20؛ عماد کو پلئینگ الیون میں کیوں شامل نہیں کیا؟ سابق کرکٹرز کی تنقید
- 9 مئی کیسز؛ فواد چوہدری کی 14 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
- بیوی کو آگ لگا کر قتل کرنے والا اشتہاری ملزم بہن اور بہنوئی سمیت گرفتار
- پی ٹی آئی حکومت نے دہشتگردوں کو واپس ملک میں آباد کیا، وفاقی وزیر قانون
- وزیر داخلہ کا کچے کے علاقے میں مشترکہ آپریشن کرنے کا فیصلہ
- فلسطین کواقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا وقت آ گیا ہے، پاکستان
- مصباح الحق نے غیرملکی کوچز کی حمایت کردی
- پنجاب؛ کسانوں سے گندم سستی خرید کر گوداموں میں ذخیرہ کیے جانے کا انکشاف
- اسموگ تدارک کیس: ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات لاہور، ڈپٹی ڈائریکٹر شیخوپورہ کو فوری تبدیل کرنیکا حکم
- سابق آسٹریلوی کرکٹر امریکی ٹیم کو ہیڈکوچ مقرر
- ہائی کورٹس کے چیف جسٹسز کے صوابدیدی اختیارات سپریم کورٹ میں چیلنج
- راولپنڈٰی میں بیک وقت 6 بچوں کی پیدائش
- سعودی معاون وزیر دفاع کی آرمی چیف سے ملاقات، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
- پختونخوا؛ دریاؤں میں سیلابی صورتحال، مقامی لوگوں اور انتظامیہ کو الرٹ جاری
محکمہ خوراک خیبر پختونخوا کی خریدی گئی خراب گندم انسانی صحت کیلیے خطرہ بن گئی
پشاور: محکمہ خوراک خیبر پختونخوا کی طرف سے چترال کے لیے خریدی گئی ناقابل استعمال گندم کی تیس ہزار سے زیادہ بوریاں انسانی صحت کے لیے خطرہ بن گئیں۔
ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولز اور کنٹریکٹر نے اپنے کمیشن کی خاطر پانچ لاکھ انسانوں کی زندگیاں داؤ پر لگادیں۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق چھ سال قبل چترال کے لیے 45 ہزارٹن گندم خریدی گئی تھی جو کہ ضلع چترال کی ضرورت سے تین گنا زیادہ ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولر نے اضافی گندم کی خریداری پر اعتراض کیا تو اس کا تبادلہ کردیا گیا۔ ڈائریکٹر فوڈ، ڈسٹرکٹ فوڈ کنٹرولراور کنٹریکٹر نے کرائے کی مد میں بھاری کمیشن کی خاطراضافی گندم منگوائی۔
چترال کے گوداموں میں اس وقت 30 ہزار سے زیادہ گندم کی بوریاں موجود ہیں جسے عالمی ادارہ خوراک نے انسانی استعمال کیلیے مضر قرار دیا ہے۔ صوبائی حکومت نے معاملے کی تحقیقات کیلیے دس رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔ کمیٹی نے گھپلے میں ملوث افراد کے خلاف انکوائری کا حکم دیا تاہم اس پر عملدرآمد نہ ہوسکا۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق ناقص اورغیر معیاری گندم کی 30 ہزار 5 سو بوریاں ابھی تک چترال کے گوداموں میں پڑی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔