پولیس کی گرفتار اسمگلرز کا مقدمہ اے کلاس کرنےکی کوشش

ارشد بیگ / اسٹاف رپورٹر  پير 2 مارچ 2015
اسمگلرز کیخلاف کیس پراپرٹی اور گواہ موجود ہیں مقدمہ اے کلاس نہیں ہوسکتا، سرکاری وکیل۔ فوٹو: فائل

اسمگلرز کیخلاف کیس پراپرٹی اور گواہ موجود ہیں مقدمہ اے کلاس نہیں ہوسکتا، سرکاری وکیل۔ فوٹو: فائل

کراچی: ڈی آئی جی غربی منشیات فروشوں کی سرپرستی کرنے لگے، مبینہ طور پر بھاری رقم کے عوض رنگے ہاتھوں گرفتار باپ بیٹے اسمگلر کا مقدمہ اے کلاس کرادیا۔

تفصیلات کے مطابق6دسمبر 2014کو تھانہ مدینہ کالونی نے بس اسٹاپ پر مشکوک 2 ملزمان حاجی عبدالغفار اور اس کے بیٹے احمد رضا کی تلاشی لی، باپ کے قبضے سے 2060 اور بیٹے سے 1030گرام چرس برآمد کی اس موقع پر بس کی انتظار میں کھڑے چند افراد کو گواہ بنا کر مقدمہ الزام 200/14 درج کیا، ملزمان جیل میں تھے، عدالت نے تفتیشی افسر کو مقدمے کا چالان جمع کرانے کی ہدایت کی، 15 دسمبر 2015 کو تفتیشی افسر نے مقدمے کو اے کلاس قرار دے کر اعلیٰ افسران کی منظوری کے بعد20 فروری کو مقدمے کی اے کلاس رپورٹ انسداد منشیات کی خصوصی عدالت کے جج ثنا اﷲ غوری کے روبرو پیش کی اور بتایا کہ ملزمان کے خلاف شواہد ناکافی ہیں اور گواہان اپنے بیان سے منحرف ہورہے ہیں۔

ملزمان کے خلاف چالان نہیں کیا جاسکتا اے کلاس رپورٹ منظور کرانے اور ملزمان کو رہا کرنے کی استدعا کی، عدالتی حکم پر تفتیشی افسرسب انسپکٹر جعفر بلوچ نے ملزمان کو جیل سے لاکر جوڈیشل مجسٹریٹ غربی اشفاق محمد اعوان کے روبرو گواہوں کے ہمراہ عدالت میں پیش کیا اس موقع پر سرکاری وکیل شمیم احمد نے اپنے دلائل میں کہا کہ ملزمان کو پولیس نے رنگے ہاتھوں گرفتار کیا ہے اور ملزمان سے منشیات برآمد کی ہے جس مقدمے میں کیس پراپرٹی کی برآمدگی اور گواہ موجود ہوں مقدمے کو اے کلاس نہیں کیا جاسکتا تفتیشی افسر بدنیت ہے۔ اس موقع پر تفتیشی افسر نے پریشان ہوکر اصل حقائق سے عدالت کو آگاہ کیا کہ اسے ڈی آئی جی نے مقدمہ اے کلاس کرنے کا حکم دیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔