آسٹریلیا، کیویز، بھارت اور پروٹیز فائنل 4 میں ہونگے، کم ہیوز

اسپورٹس ڈیسک  پير 2 مارچ 2015
ویرات کوہلی کو بھارتی ٹیم کی قیادت کیلیے مہندرا سنگھ دھونی سے زیادہ بہتر سمجھتا ہوں، سابق آسٹریلین قائد۔ فوٹو: مڈ ڈے/فائل

ویرات کوہلی کو بھارتی ٹیم کی قیادت کیلیے مہندرا سنگھ دھونی سے زیادہ بہتر سمجھتا ہوں، سابق آسٹریلین قائد۔ فوٹو: مڈ ڈے/فائل

پرتھ: سابق آسٹریلوی کپتان کم ہیوز نے حالیہ ورلڈ کپ کے بارے میں پیشگوئی کرتے ہوئے کہا کہ آسٹریلیا، نیوزی لینڈ، بھارت اور جنوبی افریقہ سیمی فائنلز کھیلیں گے جبکہ بھارت بولنگ کارکردگی میں بہتر نہ ہونے کی وجہ سے لاسٹ فور تک ہی محدود رہے گا، ویٹوری کے ساتھ نیوزی لینڈ کے پاس اچھا بولنگ اٹیک ہے۔

ویسٹ انڈیز انتہائی کمزور اور پاکستان ناقابل حد تک مایوس کن رہا ہے، مجھے ورلڈ کپ حکمت عملی میں انگلینڈ کا بھی کوئی منصوبہ دکھائی نہیں دیتا ہے، اس کے علاوہ انھوں نے بھارتی ٹیم کی قیادت کیلیے دھونی پر ویرات کوہلی کو ترجیح دی، ان کا کہنا تھا کہ ویرات کوہلی بطور بھارتی کپتان اہم فیصلوں میں زیادہ مستقل مزاج ثابت ہوں گے، سابق آسٹریلین کپتان کا کہنا ہے کہ میں نے کئی مواقع خصوصاً ٹیسٹ میچز میں دھونی کو صحیح فیصلہ کرنے میں ناکام پایا ہے، وہ واکا گراؤنڈ پر بھارت کیخلاف ٹیسٹ میچ نہ رکھنے پر کرکٹ آسٹریلیا سے بھی ناخوش ہیں جہاں پیس اور باؤنس کیخلاف بھارتی بیٹسمینوں کو آزمایا جاسکتا تھا۔

کم ہیوز مہندرا سنگھ دھونی کی طرز قیادت کو زیادہ پسند نہیں کرتے اور محسوس کرتے ہیں کہ ویرات کوہلی کو کپتانی دیے جانے پر نہ صرف ٹیسٹ میچز بلکہ تمام قسم کے گیمز میں جوش وخروش میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ ایک خصوصی انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ دھونی اگرچہ اچھے پلیئر ہیں لیکن میں نے انھیں کئی مواقع خصوصاً ٹیسٹ میچز میں انھیں گیم کو فیصلہ کن بنانے کیلیے پیچھے ہٹتے ہوئے دیکھا ہے، مجھے ویرات کوہلی کو ٹیسٹ کپتان بنانے پر بہت خوشی اور یقین ہے کہ وہ کافی عرصے تک بھارت کی کپتانی کرتے رہیں گے، وہ بھارتی کپتانی کو ایک سمت اور مقصد کی طرف لے جائیں گے۔

کوہلی پر میری توجہ میں اس وقت اضافہ ہوا جب میں نے اسے ٹیسٹ میچز اور حالیہ ورلڈ کپ کے دوران وکٹوں کے درمیان تیزی سے بھاگتے ہوئے پایا، یہ اگرچہ معمولی بات ہے لیکن ٹیم کے قائد کیلیے یہ اہمیت رکھتی ہے، یہ بھارتی ٹیم کوہلی کی وجہ سے ان ٹیموں سے بہتر ہے جس نے حال ہی میں آسٹریلیا کا دورہ کیا تھا۔ ہیوز اس بات سے بھی ناخوش ہیں کہ کرکٹ آسٹریلیا نے واکا گراؤنڈ پر کوئی ٹیسٹ میچ نہیں رکھا تھا، جہاں بھارتی بیٹسمینوں کا پیس اور باؤنس کیخلاف امتحان لیا جاسکتا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔