ایک سادہ سا فٹنس ٹیسٹ انسان کی عمر کے بارے میں معلومات فراہم کرے گا

ویب ڈیسک  پير 2 مارچ 2015
بہترین فٹنس اور جسمانی صحت موت کے کم خدشے کو ظاہر کرتی ہے،
فوٹو فائل

بہترین فٹنس اور جسمانی صحت موت کے کم خدشے کو ظاہر کرتی ہے، فوٹو فائل

مشی گن: کینسر جیسی مہلک بیماری کے شکار مریض کی زندگی سے متعلق تو ڈاکٹرز پہلے ہی آگاہ کردیتے ہیں لیکن اب ایک عام سا ٹیسٹ کسی بھی انسان کی زندگی کے خاتمے کے بارے میں بتا سکے گا کہ وہ کب موت کے منہ میں جانے والا ہے۔

مشی گن کی جان ہوپ کنز یونیورسٹی میں کی گئی اس جدید تحقیق میں 58000 ہزار افراد کے فٹنس ٹیسٹ لیے گئے جس میں اس بات کا پتا لگایا گیا کہ ان میں سے کتنے لوگ آنے والے 10 سالوں کے اندر اندر زندگی کی سانسیں  پوری کر لیں گے۔ محققین کا کہنا ہے کہ اس مقصد کے لیے ان لوگوں کی جاگنگ مشین پر ورزش کے دوران دل کی دھڑکنوں اور فٹنس کا جائزہ لیا گیا جس سے نکلنے والے نتائج وراثتی موت کے جائزہ سے زیادہ مستند تھے ۔

تحقیق کے مطابق ایک 45 سالہ خاتون کا فٹنس ٹیسٹ بہت کم تھا جس سے پتا چلا کہ وہ موت کے جانب 38 فیصد سفر کرچکی ہے جب کہ ایک دوسری اتنی ہی عمر کی خاتون کا فٹنس ٹیسٹ بہترین تھا جس کے مرنے کا صرف 2 فیصد خدشہ موجود تھا۔ محققین کے مطابق جاگنگ مشین پر ورزش کے دوران جب دل کی دھڑکن اپنے عروج پر تھی تو اس کی رفتار کم اور زیادہ کر کے اس بارے میں مزید بہتر نتائج اخذ کئے گئے۔

تحقیق کے بانی جونز ہوپ کنز یونیورسٹی آف میڈیسن کے پروفیسر حثیم احمد کا کہنا تھا کہ بہترین فٹنس اور جسمانی صحت موت کے کم خدشے کو ظاہر کرتی ہے تاہم یہ کوئی نئی بات نہیں بلکہ نئی بات یہ ہے کہ عمر، جنس اور فٹنس لیول کی مدد سے اب بتایا جاسکتا ہے کہ انسان کتنی زندگی اور جیئے گا جب کہ اس کے لیے مزید کسی قسم کے مہنگے اور پیچیدہ ٹیسٹ کرانے کی ضرورت نہیں۔

پروفیسر حثیم کے مطابق ورزش کے دوران فٹنس لیول اور دل کی دھڑکن کے اپنے عروج پر پہنچنے پر بآسانی بتایا جاسکتا ہے کہ کوئی شخص موت کے کتنا قریب ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔