دھماکا خیز مواد سے ذیابیطس کا علاج ممکن ہے، تحقیق

ویب ڈیسک  منگل 3 مارچ 2015

کنیکٹکٹ: پہلی جنگِ عظیم میں فرانس میں بننے والے دھماکا خیز مواد سے ذیابیطس کا علاج ممکن ہوسکتا ہے کیونکہ امریکا میں ییل یونیورسٹی کے مطابق پہلی جنگِ عظیم میں بارود فیکٹری میں کام کرنے والے مزدوروں کا وزن غیرمعمولی طور پر کم ہونے لگا جس کے بعد تحقیق پر معلوم ہوا کہ بموں کی تیاری میں ڈی این پی (2,4-dinitrophenol) نامی کیمیکل کو پائرک ایسڈ کے ساتھ ملایا جاتا تھا اور جن جن ملازموں کا اس کیمیکل سے واسطہ پڑا انہیں شدید گرمی سے پسینہ آتا اور ان کا وزن بھی تیزی سے کم ہوا۔

اسٹینفرڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کے مطابق ’’ڈی این پی‘‘ بدن کے میٹابولزم میں 50 فیصد تک اضافہ کرسکتے ہیں کیونکہ ان سے چربی تیزی سے کم ہوتی ہے اور کاربوہائڈریٹس جلتے ہیں۔ ییل یونیورسٹی کے ماہرین کہتے ہیں کہ اس کیمیکل کو 100 گنا کمزور کرکے ذیابیطس کے خلاف استعمال کیا جاسکتا ہے اور اس سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خاتمہ بھی ممکن ہوسکے گا اگرچہ ابھی صرف چوہوں پر ہی اسے آزمایا گیا ہے لیکن ماہرین پر امید ہیں کہ اس سے انسانوں کو بھی فائدہ ہوگا اور وہ انسانوں پر اس کے تجربات شروع کرنا چاہتے ہیں۔

اسٹڈی کے مرکزی مصنف جیرالڈ شلمن کہتے ہیں کہ ڈی این پی کے زہریلے اثرات کو 100 گنا کم کرکے ایک خوراک (ڈوز) جب  ٹائپ ٹو ذیابیطس میں مبتلا چوہوں کو دی گئی تو ان کےخون میں گلوکوز غیرمعمولی طور پر کم ہوئی۔

ہم جانتے ہیں کہ ذیابیطس کے مرض میں جسم گلوکوز کو جلانے کے لیے درکار انسولین ناکافی ہوتی ہے یا جسمانی سیلز انسولین پر ردِعمل نہیں دکھاتے اس طرح جسم میں ناکافی انسولین کی وجہ سے خون میں شکر اورچکنائی خلیات تک نہیں پہنچ پاتیں اس طرح بدن کو مختلف امراض گھیرلیتے ہیں۔ پاکستان میں لاکھوں افراد اس مرض کےشکار ہیں اور عوام کی بڑی تعداد ذیابیطس میں مبتلا ہونے کے باوجود اس مرض سے لا علم ہے۔

ڈی این پی پر کام کرنے والے ماہرین کہتے ہیں کہ ڈی این پی کی شدت کو کم کرکے اس کی معمولی مقدار روز دی جائے تو اس سے جسم میں میٹابولزم بڑھ جاتا ہے ۔ میٹابولزم زندگی برقرار رکھنے کے لیے جسم کے اندر ہونے والے ہر ایک عمل کے مجموعے کو کہتے ہیں اس سے قبل روسی افواج نے خون جمادینے والی سردی میں اپنے سپاہیوں کو ڈی این پی دیا تھا تاکہ وہ گرم رہیں لیکن اس سے فوجیوں کا وزن تیزی سے گرنے لگا تھا تاہم اب بھی اسے استعمال کیا جاتا ہے اور باڈی بلڈرز حضرات اس پر انحصار کرتے ہیں لیکن اس کے مہلک اثرات بھی سامنے آئے ہیں۔ 2012 سے اب تک برطانیہ میں ڈی این پی کھاکر چار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

ڈی این پی کے متعلق ماہرین کا خیال ہے کہ جب تک مکمل تحقیق سامنے نہ آئیں اس وقت ڈی این پی سے دوری ہی بہتر ہے اور ذیابیطس کا سب سے بہتر علاج وقت پر دوائیں، ورزش، مناسب خوراک اور صحت مند طرزِ زندگی ہے۔ دوسری جانب ییل یونیورسٹی کے ماہرین پُرامید ہیں کہ ڈی این پی کی بہت معمولی مقدار شوگر میں مفید ثابت ہوسکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔