تحریک انصاف ہارس ٹریڈنگ روکنے کیلیے حکومت کے ساتھ ہے، چوہدری سرور

ایکسپریس فورم رپورٹ  منگل 3 مارچ 2015
لاہور، سابق گورنرچوہدری محمد سرور ایکسپریس فورم میں اظہار خیال کررہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

لاہور، سابق گورنرچوہدری محمد سرور ایکسپریس فورم میں اظہار خیال کررہے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

لاہور: سابق گورنر پنجاب اور تحریک انصاف کے سنیئر رہنما چوہدری محمد سرور نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات میں کرپشن اور ہارس ٹریڈنگ روکنے کیلیے تحریک انصاف حکومت کے ساتھ ہے۔

’’ایکسپریس فورم‘‘ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) میں کوئی دشمنی نہیں۔ ہم نے لچک دکھائی ہے اور سمجھوتہ کرنے پر تیار ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن سے حکومت کی ساکھ کو بہت نقصان پہنچا۔ اس کی تحقیقات کیلیے سپریم کورٹ کے ججوں کا پینل بننا چاہیے تھا۔ دھاندلی کی تحقیقات کیلیے جوڈیشل کمیشن حکومت کے مفاد میں ہے۔ عمران خان جب اسلام آباد پہنچے تھے تو یہ مسئلہ 24گھنٹوں میں حل ہوسکتا تھا۔ پنجاب کا بجٹ استعمال کرنے کا اختیار وزیراعلیٰ کے پاس نہیں ہونا چاہیئے بلکہ اس کے استعمال کیلیے فنانس کمیشن بننا چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے دروازے ان تمام لوگوں کیلیے کھلے ہیں جن کا ماضی صاف ہے۔

ہم چاہتے تو آزاد کشمیر میں فارورڈ بلاک بنا سکتے تھے لیکن ہم اصولوں کی سیاست کررہے ہیں اس حوالے سے بارش کا پہلا قطرہ مارچ کے آخر میں آزاد کشمیر میں آئے گا جو بعدازاں پورے پاکستان میں تحریک کی شکل اختیار کرجائے گا۔ بطور گورنر میری خواہش تھی کہ حکومت میرے دوسری جماعتوں کے ساتھ تعلقات سے فائدہ اٹھاتی تاہم میری یہ طاقت میری کمزوری بن گئی۔ فورم میں میزبانی کے فرائض ایڈیٹر فورم اجمل ستار ملک نے انجام دیے جبکہ پینل میں خالد قیوم اور رضوان آصف شامل تھے جبکہ احسن کامرے نے معاونت کی۔

چوہدری سرور نے کہا ہمارا ایمان ہے کہ سینیٹ الیکشن میں کرپشن کے خاتمے کیلیے جو بھی اچھا کام کرے گا ہم اس کا ساتھ دیں گے۔ یہ افسوسناک بات ہے کہ ابھی تک آئینی ترمیم کے حوالے سے اتفاق نہیں ہوسکا۔ اسمبلی میں حکومت کی اکثریت ہے۔ تحریک انصاف اور ایم کیو ایم اس کے ساتھ ہیں لہٰذا یہ بل منظور ہوسکتا ہے۔ دھاندلی کی تحقیقات کیلیے جوڈیشل کمیشن جلد بنانا چاہیے۔ اس میں حکومت، ملک اور تحریک انصاف کا فائدہ ہے اوراس سے سب کے تحفظات دور ہوجائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اپیکس کمیٹیوں کے لیے اجلاس میں تمام صوبوں کے گورنروں کو شامل کیا گیا لیکن مجھے یہ خود بھی معلوم نہیں کہ اس اجلاس میں مجھے کیوں شامل نہیں کیا گیا۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن لاہور سے حکومت کی ساکھ کم ہوئی۔ میں نے اس وقت بھی اس کی مذمت کی تھی۔ چوہدری سرور نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات جلد ازجلد ہونے چاہئیں، اس سے مقامی سطح پر لوگوں کے مسائل حل ہوسکیں گے۔ میرے نزدیک یہ اس لئے بلدیاتی انتخابات نہیں کرارہے کہ یہ نچلی سطح پر اختیارات منتقل نہیں کرنا چاہتے اور نہ یہ چاہتے ہیں کہ مڈل کلاس آگے آئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔