مردِ درویش، ہاشم آملہ

فہد کیہر  بدھ 4 مارچ 2015
ہاشم آملہ کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ یہ ’لمبی ریس کے گھوڑے‘ ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

ہاشم آملہ کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ یہ ’لمبی ریس کے گھوڑے‘ ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

کرکٹ کی تاریخ میں ریکارڈز توڑنے اور رنز کے انبار لگا دینے والے کئی کھلاڑی آئے، لیکن جتنی عاجزی، متانت، سنجیدگی اور خاک نشینی جنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ میں ہے، شاید ہی کسی اور کھلاڑی میں رہی ہو۔

دور جدید کے اہم بلے بازوں ہی سے تقابل کرلیں، بھارت کے ویراٹ کوہلی اور آسٹریلیا کے ڈیوڈ وارنر سنچری بنانے کے بعد  کس طرح آپے سے باہر ہوجاتے ہیں، لیکن ہاشم جتنی بڑی اننگز کھیلیں گے، اتنی ہی عاجزی ان میں نظر آتی ہے۔ یہاں تک کہ ویوین رچرڈز جیسے عظیم بلے باز کے ریکارڈز توڑنے کے بعد کہتے ہیں کہ مجھے خوشی نہیں بلکہ افسوس ہوا کیونکہ میں خود کو اس قابل نہیں سمجھتا کہ ویوین رچرڈز کا ریکارڈ میرے نام ہو۔

ہاشم محمد آملہ جنوبی افریقہ کی نمائندگی کرنے والے پہلے ہندی النسل اور مسلمان کھلاڑی ہیں۔ ان کے آباواجداد برطانوی راج کے عہد میں ہندوستانی گجرات سے جنوبی افریقہ ہجرت کرجانے والوں میں شامل تھے، جو بعد میں یہیں بس گئے۔ انہی کی اولادوں میں سے ایک بلے باز عالمی منظرنامے پر ابھرا، جسے دنیا اب ہاشم آملہ کے نام سے جانتی ہے، جو مترادف ہے دیدہ زیب شاٹس کا، ٹھنڈے دماغ کے ساتھ کھیلنے اور ٹیم کی اننگز کو مستحکم کرنے کا۔

اس وقت بھی دنیا کے بہترین بلے بازوں میں شامل ہاشم آملہ کے اعدادوشمار ہی یہ ظاہر کرنے کے لیے کافی ہیں کہ وہ کس پائے کے کھلاڑی ہیں۔ 111 مقابلوں کی صرف 108 اننگز میں 5616 رنز، تقریباً 57 کے اوسط کے ساتھ، پھر 28 نصف سنچریوں کے ساتھ 20 سنچریاں بھی! اتنے کم مقابلوں میں 20 سنچریاں تو سچن تنڈولکر جیسے بیٹسمین نے بھی نہیں بنائی تھیں۔

ہاشم آملہ کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ یہ ’لمبی ریس کے گھوڑے‘ ہیں، یعنی 48 بار 50 کا ہندسہ عبور کیا اور اس میں سے 20 اننگز 100 سے آگے پہنچیں بلکہ تین نے تو 150 رنز کے سنگ میل کو جا لیا۔ علاوہ ازیں یہ سب اتنے تواتر کے ساتھ کیا کہ سب سے کم اننگز میں 2 ہزار، 3 ہزار، 4 ہزار اور 5 ہزار رنز کا سنگ میل عبور کرنے والے بیٹسمین بھی بنے۔ پھر ان کی سنچری بھی جنوبی افریقہ کی فتوحات کی ضامن ہوتی ہے، 20 میں سے 17 بار ان کی تہرے ہندسے کی اننگز نے ٹیم کو مقابلہ جتوایا اور یہ سلسلہ انہوں نے آئرلینڈ کے خلاف مقابلے میں بھی جاری رکھا۔

زمبابوے اور بھارت کے خلاف ابتدائی مقابلوں میں ناکامی کے بعد ہاشم آملہ نے آئرلینڈ کے ذریعے عالمی کپ میں اپنی واپسی کا اعلان کیا اور 100 گیندوں پر سنچری مکمل کرنے کے بعد 128 گیندوں پر 159 رنز بناڈالے۔ آسٹریلوی دارالحکومت کینبرا کے منوکا اوول میں پچھلے ہفتے جن تماشائیوں نے کرس گیل کی ڈبل سنچری دیکھی تھی، انہیں ایک اور ڈبل سنچری کی اُمید تھی لیکن ہاشم 159 رنز بنانے کے بعد عین باؤنڈری لائن پر دھر لیے گئے۔ البتہ 4 چھکوں اور 16 چوکوں سے مزین یہ اننگز ہاشم آملہ کے کیریئر کی بہترین باری بن گئی۔

عالمی کپ میں جنوبی افریقہ کے امکانات جو بھی ہیں، اس میں اہم کردار ہاشم آملہ کی فارم کا بھی ہے۔ سال 2015ء میں وہ اب تک 8 مقابلوں میں 111 رنز کے اوسط کے ساتھ 670 رنز بناچکے ہیں اور اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو شاید ہی دنیا کی کوئی طاقت جنوبی افریقہ کو عالمی چیمپئن بنانے سے روک پائے۔ ایک طرف ہاشم آملہ جیسا جم کر کھیلنے والا کھلاڑی اور دوسرے کنارے سے ابراہم ڈی ولیئرز جیسے شعلہ فشاں بلے باز، اِن دونوں کا ملاپ اور پھر جنوبی افریقہ کی مشہور زمانہ باؤلنگ ’مثلث‘، اس مرتبہ بھی جنوبی افریقہ کی راہ میں قسمت کے علاوہ کوئی روڑے نہیں اٹکا سکتا۔

 

فہد کیہر

فہد کیہر

کرکٹ کے کروڑوں پاکستانی دیوانوں میں سے ایک، اعزاز یافتہ بلاگر اور کرکٹ پر اولین پاکستانی بلاگ کرک نامہ کے بانی ہیں۔ آپ سے ٹوئٹر پر @fkehar کے ذریعے رابطہ کیا جا سکتا ہے

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔