ایل این جی کی یکم اپریل سے درآمد کیلیے انتظامات مکمل

کاشف حسین  بدھ 4 مارچ 2015
قطر کے ساتھ ایل این جی کی خریداری کے معاہدے کے مسودے پر اتفاق ہوچکا ہے اور اب پاکستان میں پالیسی سطح کے فیصلوں اور ادائیگیوں کے طریقہ کار پر غور جاری ہے۔ فوٹو: فائل

قطر کے ساتھ ایل این جی کی خریداری کے معاہدے کے مسودے پر اتفاق ہوچکا ہے اور اب پاکستان میں پالیسی سطح کے فیصلوں اور ادائیگیوں کے طریقہ کار پر غور جاری ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی: مائع قدرتی گیس کی درآمد کے لیے فلوٹنگ، اسٹوریج اور ری گیسفکیشن یونٹ (ایف ایس آر یو) دبئی کی بندرگاہ جبل علی سے پاکستانی بندرگاہ پورٹ قاسم روانگی کے لیے تیاری کے آخری مراحل میں پہنچ گیا ہے۔

1لاکھ 50 ہزار 900 کیوبک میٹرایل این جی ذخیرہ اور ری گیسی فکیشن کی صلاحیت کا حامل ’’ایکس کیوزٹ‘‘ نامی بحری جہاز رواں ماہ 7 تاریخ کو پاکستان کے لیے روانہ ہوگا اور 10سے 15مارچ کے درمیان یہ جہاز پورٹ قاسم کی بندرگاہ پر ایل این جی کی درآمد کے لیے تیار کیے گئے جدید ٹرمینل پر لنگر انداز ہوجائے گا، ایکس کیوزٹ نامی بحری جہاز عالمی کمپنی ایکسی لیریٹ انرجی نامی کمپنی کی ملکیت ہے جسے دبئی کی بندرگاہ کے ڈرائی ڈاکس ورلڈ شپ یارڈ میں پاکستان کے لیے تیار کیا جارہا ہے۔

جہاز کے کپتان Serge Podolskiنے پاکستانی صحافیوں کے وفد کو ایکس کیوزٹ پر خوش آمدید کہتے ہوئے بتایا کہ یہ جہاز پاکستان روانگی کی آخری تیاریوں میں مصروف ہے اور جہاز کی خدمات حاصل کرنے والی کمپنی اینگرو ایل این جی کا اشارہ ملتے ہی یہ جہاز پاکستان کے لیے روانہ ہوجائے گا۔ انھوں نے صحافیوں کو جہاز کے مختلف حصوں کا دورہ کرایا اور متاثر کن کنٹرول روم میں جہاز کی صلاحیت، عملے کی مہارت اور کارکردگی کے بارے میں مختصر بریفنگ دی جس کے بعد صحافیوں کے لیے جہاز کے ویل ہاؤس میں تواضع کا اہتمام کیاگیا، اس موقع پر جہاز کے چیف انجینئرسمیت کریو میں شامل32رکنی عملے سے بھی صحافیوں کی ملاقات کرائی گئی۔

جہاز کے کپتان نے ’’ایکسپریس‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یہ جہاز دنیا کے مختلف ملکوں میں ایل این جی کی اسٹوریج اور ری گسی فکیشن کی خدمات فراہم کرچکا ہے، پاکستان سے قبل جہاز برازیل میں لنگر انداز رہا جہاں کامیابی اور مہارت کے ساتھ کنٹریکٹ مکمل کیا گیا، جہاز کو پاکستان کے ٹرمینل اور جیٹی کے تقاضوں کے مطابق موڈیفائے کیا جا رہا ہے۔ کپتان نے کہا کہ وہ پاکستان میں ایل این جی ری گیسی فکیشن کے لیے پرعزم ہیں، انہیں پورٹ قاسم پر جہاز لنگر انداز کرنے کے لیے خصوصی سمیولیٹر پر تربیت دی گئی ہے۔

جہاز راں کمپنی کے نمائندے AL NIERENBERG نے بتایا کہ 291میٹر طویل اس جہاز میں 1لاکھ 51 ہزار کیوبک میٹر ایل این جی ذخیرہ اور ری گیسی فائی کرنے کی گنجائش ہے، 1 کیوبک میٹر ایل این جی 600کیوبک میٹر گیس کے برابر ہے، جہاز کا اپنا بجلی گھر ہے جو گیس اور فرنس آئل سے چلتا ہے اور اس میں دنیا کا جدید ترین فائر فائٹنگ سسٹم اور ہنگامی صورتحال میں سسٹم شٹ ڈاؤن کا جدید ترین نظام نصب ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا میں ایل این جی کی ترسیل کے لیے 500 جہاز استعمال کیے جارہے ہیں جن میں 18ری گیسی فکیشن یونٹ شامل ہیں ان میں سے 9 ری گیسی فکیشن یونٹ Excelerate Energyکی ملکیت ہیں۔

قبل ازیں متحدہ عرب امارات کی شپ یارڈ ’’ڈرائی ڈاکس ورلڈ ‘‘ کے پاکستانی منیجر مارکیٹنگ ہاشم گردیزی نے وفد کو شپ یارڈ کا تفصیلی دورہ کرایا اور بتایا کہ اس شپ یارڈ میں بڑے بحری جہازوں، کروز لائنرز، آئل ٹینکرز، ایل این جی جہازوں، سمندر میں تیل تلاش کرنے والی ریگز کی تعمیر اور مرمت کی جاتی ہے، ایکس کیوزٹ جہاز کی موڈیفکیشن بھی اسی شپ یارڈ میں کی گئی ہے۔

پاکستان میں ایل این جی کی درآمد کے لیے ٹرمینل تعمیر کرنے والی کمپنی اینگرو ایلنجی کے سی ای او شیخ عمران الحق نے جہاز کے دورے کے اگلے روز خصوصی سیشن میں بتایا کہ کمپنی نے 300روز کی مقررہ مدت میں ایل این جی ٹرمینل کی تعمیر مکمل کرلی ہے جو دنیا میں ٹرمینل کی مختصر مدت میں تیاری کا ریکارڈ ہے، یہ ٹرمینل معیار اور ری گیسی فکیشن کی لاگت کے لحاظ سے بھی خطے میں ایک مثال ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت کی مختلف ملکوں کے سپلائرز کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔

قطر کے ساتھ ایل این جی کی خریداری کے معاہدے کے مسودے پر اتفاق ہوچکا ہے اور اب پاکستان میں پالیسی سطح کے فیصلوں اور ادائیگیوں کے طریقہ کار پر غور جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے پہلے سال 200ایم ایم سی ایف گیس درآمد کرنے کا کنٹریکٹ کیا ہے جو یکم اپریل سے شروع ہوجائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔