اپنے مفاد میں آئینی ترمیم راتوں رات جبکہ عوام کیلیے برسوں نہیں ہوتی، سپریم کورٹ

نمائندہ ایکسپریس  بدھ 4 مارچ 2015
ترمیم کابینہ کوبھیجنےکامطلب ہےکچھ نہیں ہوناجب بھی پوچھیں گےکہاجائیگاکہ وزیراعظم ٹمبکٹوگئےہیں اسلیےمنظوری نہیں ہوسکی، جسٹس جواد۔ فوٹو: فائل

ترمیم کابینہ کوبھیجنےکامطلب ہےکچھ نہیں ہوناجب بھی پوچھیں گےکہاجائیگاکہ وزیراعظم ٹمبکٹوگئےہیں اسلیےمنظوری نہیں ہوسکی، جسٹس جواد۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے قانون کی کتابوں کی غلط اشاعت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے قواعد وضع کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ حکمرانوں کے پاس اپنے کاموں کے لیے توبہت وقت ہے مگرعوام کے لیے نہیں۔

جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں فل بینچ نے قانونی کتب میں غلطیوں کے مقدمے کی سماعت کی۔ سیکریٹری لاکمشین نے عدالت کوبتایا کہ قانونی کتب کی درست اشاعت کیلیے قواعد بنائے جارہے ہیں جس کے بعداشاعتی اداروں کو باقاعدہ لائسنس جاری کیے جائیں گے، غلط اشاعت پرلائسنس منسوخ کردیا جائے گا۔ جسٹس جواد نے کہاکہ کابینہ کو بھیجنے کامطلب ہے کہ کچھ نہیں ہونا، منظوری کا کوئی ٹائم فریم دیں اورکوئی ذمے داریقین دہانی کرائے کہ اتنے دن میں منظور ہوجائے گا ورنہ جب بھی پوچھیں گے کہہ دیاجائے گا کہ وزیراعظم ٹمبکٹوگئے ہیں اس لیے منظوری نہیں ہوسکی۔ عدالت نے جوائنٹ سیکریٹری وزارت قانون کو ہدایت کی کہ آج بدھ کو تحریری طورپر بتائیںکہ مذکورہ رولزکب بنیں گے۔ عدالت نے یہ ہدایت بھی کی جوائنٹ سیکریٹری قانونی کتابوں کی درست اشاعت کانظام بنانے کا ٹائم فریم دیں۔

جسٹس جوادایس خواجہ نے پولیس کے خلاف انفرادی شکایات کے مقدمات اصلاحات کے مقدمے سے الگ کرکے سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردی جبکہ اصلاحات کا مقدمہ 25 مارچ کو سناجائے گا۔ فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ لوگوں کا جینا حرام ہوچکا ہے، لوگ دم گھٹنے سے مرنے کے لیے تیارہیں لیکن ملک میں رہنے کے لیے تیارنہیں۔ لوگ کنٹینرمیں دم گھٹنے سے مرجاتے ہیں لیکن پھربھی ہرشخص بھاگنے کو تیارہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔