انسان کی باڈی لینگویج سے سچ اور جھوٹ کا پتا لگایا جاسکتا ہے، ماہر نفسیات

ویب ڈیسک  جمعرات 5 مارچ 2015
جھوٹ کی صورت میں کوئی بھی شخص آنکھ ملانے سے کتراتا ہے، تحقیق، فوٹو: فائل

جھوٹ کی صورت میں کوئی بھی شخص آنکھ ملانے سے کتراتا ہے، تحقیق، فوٹو: فائل

کراچی:: ماہرین کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ ہم جو بھی بات کہتے ہیں اس کا صرف 3 فیصد اظہار ہی زبان اور لہجے سے ہوتا ہے جب کہ 97 فیصد اظہارجسم سے ہوتا ہے جس میں چہرہ، ہاتھ یہاں تک کہ پورا جسم شامل ہے۔

ماہر نفسیات نے چند ایسے جسمانی اشارے معلوم کیے ہیں جس سے ہم بڑی حد تک بولنے والےکا جھوٹ پکڑ سکتےہیں تاہم یہ 100 فیصد درست نہ ہوگا کہ ان کی بنیاد پر کسی بھی شخص کے مکمل طور پر جھوٹ اور سچ کا یقین کرلیا جائے کیونکہ اچھے اداکار اور جھوٹ چھپانے کے ماہر ان عام اشاروں کو ظاہر کیے بغیر اپنی بات کرسکتے ہیں اور اسی طرح کسی معاملے میں سچ بولنے والے افراد لاشعوری طور پر بھی ایسے اشارے ظاہر کرسکتے ہیں۔ ذیل میں ہم کسی چند ایسے عام اشارے بیان کررہے ہیں جو جھوٹ بولنے والے افراد عموماً استعمال کرتےہیں۔

آنکھیں چرانا:

سچ نہ بولنے کی صورت میں کوئی بھی شخص آنکھ ملانے سے کتراتا ہے اور اس دوران وہ  بات کرتے ہوئے دائیں بائیں یا کونے میں دیکھتا ہے جس سے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کچھ چھپا رہا ہے۔

پہلو بدلنا: 

اگر کوئی شخص بے ایمان ہے اور سچ نہیں بول رہا تو وہ پہلو بدلے گا اور آپ سے دور رہے گا جب کہ اپنی بات کو چھپانے کے لیے بدن گھمانے کی بھی کوشش کرے گا۔

صفائی پیش کرنا:

جھوٹ بولنے والا شخص نہ پوچھنے پر بھی مزید معلومات دیتا ہے اور اضافی باتیں کرتا ہے جب کہ بعض اوقات وہ آپ کے کہے ہوئے الفاظ بھی دُہراتا ہے، مثلاً آپ نے پوچھا کہ الماری میں رکھے پیسے کس نے لیے؟ تو وہ اس کا پورا جواب یہ آئے گا کہ ، نہیں ، الماری میں رکھے پیسے میں  نے نہیں لیے۔

خطا وار سمجھے گی دنیا تجھے

اب  اتنی  زیادہ  صفائی  نہ  دے

دفاعی انداز:

جھوٹ بولنے والا شخص عموماً دفاعی انداز اختیار کرتا ہے اور اگر کوئی شخص سچ بول رہا ہو تو وہ جارحانہ طرزِعمل اپناتا ہے۔

درمیان میں چیزیں رکھنا:

عام طور پر اگر کوئی شخص جھوٹ بولتے وقت خود اپنے اور آپ کے درمیان کوئی شے مثلاً کتاب اور چائے کا کپ رکھ دیتا ہے تو ساتھ ہی اس کی زبان اور جسمانی اشارے ایک دوسرے کا ساتھ نہیں دیتے۔

سرکھجانا:

جھوٹ بولنے والے افراد اکثر سر کجھاتے،آنکھیں ملتے اور چہرے سمیت ہونٹوں کو اپنی انگلیوں سے چھوتے ہیں یا تو وہ اپنے جھوٹ کو چھپانے کے لیے ہاتھوں کو پیچھے باندھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

 موضوع بدلنا:

اگر کوئی شخص کسی موضوع پر جھوٹ بول رہا ہے تو آپ بات کا موضوع بدل کر دیکھیے تو وہ فوراً مان جائے گا جب کہ ایک عام فرد بات بدلنے پر کنفیوز ہوجائے گا اور پرانے موضوع پر واپس آنے کی کوشش کرے گا۔

دیگر اشارے:

ماہرین کے مطابق ہم دیگر جسمانی اشاروں  میں پلکیں جھپکانا، آنکھوں کی پتلیوں کا پھیل جانا، آواز میں تبدیلی، کم مسکرانا، کندھے جھٹکانا اور بازوؤں کو بدن پر باندھنا وغیرہ سے بھی دوسروں کا جھوٹ پکڑ سکتے ہیں اور اس کے علاوہ اگر جب تک بولنے والا پیشہ ور اداکار نہیں تو وہ دروغ گوئی کرتے وقت ہکلاہٹ اور ہچکچاہٹ کا بھی شکار ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔