سرفراز احمد پر وقار یونس کی رائے سے متفق نہیں، جاوید میانداد

اسپورٹس رپورٹر  جمعـء 6 مارچ 2015
مینجمنٹ سرفراز کو بطور اوپنر نہیں کھلانا چاہتی تو انھیں لوئر آرڈر میں کھلا کر فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے، جاوید میانداد۔ فوٹو: فائل

مینجمنٹ سرفراز کو بطور اوپنر نہیں کھلانا چاہتی تو انھیں لوئر آرڈر میں کھلا کر فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے، جاوید میانداد۔ فوٹو: فائل

لاہور: سابق کپتان جاوید میانداد کا کہنا ہے کہ میں سرفراز احمد کی صلاحیتوں پر ہیڈکوچ وقار یونس کی رائے سے متفق نہیں، وکٹ کیپر بیٹسمین لوئر آرڈر میں بھی موثر ثابت ہوسکتے ہیں جب کہ مسلسل ناکام ناصر جمشید کیلیے 3مواقع کافی ہیں اب کسی ان فارم کھلاڑی کو اوپنر بھیجا جائے۔

تفصیلات کے مطابق آئی سی سی کیلیے اپنے کالم میں جاوید میانداد نے تحریر کیا کہ ابتدائی چاروں میچز میں سرفراز احمد کو نہ کھلانے پر حیرت نہیں ہوئی کیونکہ ٹیم مینجمنٹ انھیں صرف وکٹ کیپر کے طور پر دیکھ رہی ہے، وہ سرفراز کو باؤنسی پچز پر کمزور تکنیک کی وجہ سے اوپنر کیلیے موزوں خیال نہیں کرتی۔ انھوں نے کہا کہ میں ہیڈ کوچ وقار یونس کی اس منطق سے متفق نہیں کہ سرفراز احمد سخت کنڈیشنز میں پرفارم کرنے کی صلاحیتیں نہیں رکھتے، اگر مینجمنٹ انھیں بطور اوپنر نہیں کھلانا چاہتی تو کسی ان فارم بیٹسمین کو احمد شہزاد کے ساتھ بھیج کر انھیں لوئر آرڈر میں کھلا کر فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔

کوچ کو سرفراز کی وکٹ کیپنگ پر شکوک و شبہات نہیں ہونے چاہئیں، اس شعبے میں وہ یقینا عمر اکمل سے بہتر انتخاب ہیں۔ سابق کپتان نے کہا کہ ناصر جمشید بُری طرح آؤٹ آف فارم اور بار بار ایک ہی طرح کے اسٹروک پر آؤٹ ہورہے ہیں، یو اے ای جیسی کمزور ٹیم کیخلاف بھی اسی انداز میں وکٹ گنوائی، 3مواقع کافی ہوتے ہیں اور اب کسی اور بیٹسمین کو آزمانے کا وقت آگیا، اگر بھارت کیخلاف یونس خان سے اوپننگ کرائی جاسکتی ہے تو اس بار کسی اور آپشن کو کیوں نہیں آزمایا جاسکتا۔ انھوں نے کہا کہ محمد عرفان کو یو اے ای کیخلاف میچ میں آرام کا موقع دے کر یاسر شاہ کو ٹیم میں شامل کرنا چاہیے تھا، وہ لنگڑاتے ہوئے میدان سے باہر آئے جبکہ بینچ پر احسان عادل بھی موجود تھے۔

پروٹیز ٹاپ آرڈر کو پریشان کرنے کیلیے طویل قامت پیسر کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا، ان کا بروقت فٹ نہ ہونا ٹیم کیلیے دھچکا ہوگا، انھوں نے کہا کہ یاسر شاہ کو ٹیم میں شامل کرکے اسپنرز کو جارحانہ بولنگ کیلیے تیار کرنے سے ہی کامیابی مل سکتی ہے، پروٹیز بیٹسمین اچھی گیندوں پر باؤنڈریز حاصل کرتے ہیں،انھیں مختلف حکمت عملی کے ساتھ حیرت زدہ کرنا ہوگا، پاکستان کے پاس کھونے کو کچھ نہیں، بڑے مثبت ذہن کیساتھ میدان میں اترنا ہوگا، وکٹیں گنوانے کے خوف سے رنز کو جمود کا شکار کرنے سے بیٹنگ پلان پر منفی اثر پڑتا ہے، اس عادت کو ترک کرنا ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔