دہشت گردی کا خاتمہ .... امن کا واحد راستہ

ایڈیٹوریل  ہفتہ 21 مارچ 2015
حقیقت یہ ہے کہ کوئی دہشت گرد یا تخریب کار عناصر کسی قوم کو دہشت زدہ نہیں کر سکتے۔ فوٹو : آن لائن

حقیقت یہ ہے کہ کوئی دہشت گرد یا تخریب کار عناصر کسی قوم کو دہشت زدہ نہیں کر سکتے۔ فوٹو : آن لائن

دہشت گردی کے الم ناک واقعات کی نئی لہر ایک پیشگی انتباہ ہے، اور اس سے نمٹنے کے لیے پیشگی اٹیک کی حکمت عملی نہایت ضروری ہے۔

دہشت گردی اور قتل و غارت گری کے مضمرات پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے، وقوع پذیر ہونے والے حالیہ واقعات کا تعلق ملک کے مختلف علاقوں سے ہے جس کا مطلب واضح ہے کہ دہشت ناک وارداتوں میں ملوث بے چہرہ قوتوں نے ابھی سرنڈر ہونے کا عندیہ نہیں دیا ہے، بہر حال ابتدائی طور پر یہی نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ دہشت گرد، ٹارگٹ کلرز، بھتہ خور، فرقہ وارانہ و مسلکی انتہا پسند اور امن دشمن عناصر اب حکومت سے چومکھی لڑائی لڑنے کے لیے اپنی توانائیاں اربن وارفیئر کی طرف موڑنے کی مذموم کوششوں میں مصروف ہیں اور کراچی سمیت ملک کے دور دراز علاقوں میں اکا دکا کارروائیاں کر رہے ہیں۔

جس کا مقصد ملک میں امن بحالی کے اقدامات کو سبوتاژ کرنا اور خوف کا کلچر پیدا کرنا ہے تا کہ سیاسی اور عسکری قیادت نے قومی حمایت سے ملک کو دہشت گردی، بھتہ خوری، مجرمانہ گروہ بندی، انتہا پسندی، اور داخلی بدامنی سے نجات دلانے کا جو مشن سامنے رکھا ہے اسے کسی نہ کسی طور پر ناکام بنایا جائے۔

جمعہ کو جو واقعات پیش آئے ہیں ان کی نوعیت اور محرکات کے پس پردہ کون سے عوامل ہیں اس پر بلا تاخیر غور و فکر کی ضرورت ہے تا کہ جاری آپریشن کی سمت متاثر کیے بغیر دہشت گردوں کا ملک بھر میں تعاقب اسی شدہ مد کے ساتھ کیا جائے جب تک کہ امن دشمن قوتوں کو سرنڈر کیے بغیر کوئی اور راستہ نہ ملے۔

ریاستی ادارے نیکٹا، قانون نافذ کرنے والے صوبائی حکام اور انتظامیہ کو بین الصوبائی سطح پر ان عناصر کی نقل و حمل پر کڑی نظر رکھی چاہیے جو وارداتوں کے بعد روپوشی کے پہلے سے طے شدہ منصوبے اور ایکزٹ روٹس کا پورا نظام اور نیٹ ورک استعمال کرتے ہیں، گزشتہ روز کراچی کے علاقہ نارتھ ناظم آباد میں رینجرز کی موبائل کے قریب دھماکے سے2 اہلکار جاں بحق جب کہ 3 اہلکاروں سمیت 5 افراد زخمی ہو گئے، پولیس کے مطابق رینجرز کی موبائل پر خودکش حملہ کیا گیا۔

بم ڈسپوزل یونٹ کے افسر نے ایکسپریس کو بتایا کہ موٹر سائیکل سوار خود کش حملہ آور تھا جس نے موبائل کے بائیں جانب دروازے سے موٹر سائیکل کو ٹکرایا، انھوں نے مزید بتایا کہ دھماکے میں5 سے 6 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔ دریں اثنا آرام باغ میں مسجد میں عین نماز جمعہ کے فوری بعد دھماکا ہو گیا جس کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق اور 10 زخمی ہو گئے، دھماکا خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا۔

یہ حملہ بد نیتی، مذموم عزائم اور مفسدانہ حکمت عملی کی غمازی کرتا ہے، امن کے مخالف گروہ غالباً ان امن پسند کمیونیٹیز کو مشتعل کرنے سے بھی باز نہیں آئیں گے جو ان کے مکروہ عزائم کی راہ میں دیوار بنیں گے۔ اس لیے قانون نافذ کرنے والوں کا فرض ہے کہ وہ پیشگی جوابی ایکشن اور گردن پکڑ مشن کے تحت بربادی پر مائل بد خواہ گروہوں کو ہدف تک نہ پہنچنے دیں۔ اسٹرٹیجی ایسی ہی موثر ہونی چاہیے جو نائن الیون کے بعد نیو یارک کے میئر روڈی گلیانی نے اختیار کی۔

کراچی کے بم ڈسپوزل یونٹ کے مطابق دھماکے میں امپرووائزڈ ایکسپلوزو ڈیوائس (آئی ای ڈی) استعمال کی گئی ہے جو کہ اس سے قبل بھی کراچی میں مختلف دھماکوں میں استعمال کی جا چکی ہے جب کہ خیبرایجنسی میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن خیبر ٹو کے دوران فضائی کارروائی میں مزید 4 دہشت گرد مارے گئے۔

فورسز نے دہشت گردوں کے سب سے اہم مورچہ خیبر سنگر کا کنٹرول بھی سنبھال لیا، ادھر خاران میں ڈپٹی کمشنر عبدالرزاق دلاوری کے قافلے پر فائرنگ سے 2 لیویز اہلکار شہید اور3 اہلکار زخمی ہوئے، بلوچستان نیشنل پارٹی نے خاران میں شٹر ڈائون ہڑتال کا اعلان کیا۔ جوابی کارروائی میں ایک حملہ آور مارا گیا۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ کراچی میں آپریشن تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے شروع کیا، وہاں ہر صورت میں امن قائم کرینگے اور کراچی کو جرائم سے پاک شہر بنایا جائے گا، اس مقصد کے حصول تک آپریشن جاری رہیگا، 15 سال بعد تشکیل دی گئی قومی ایوی ایشن پالیسی کے اجرا کی تقریب سے خطاب میں انھوں نے کہا کہ آپریشن کے نتیجے میں کراچی میں جرائم کی شرح نیچے آ رہی ہے۔ شہر کا امن قائم رکھنے کی کوشش سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

ادھر آپریشن خیبر ٹو اب فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ فورسز نے باڑہ کا مکمل انتظام سنبھال لیا ہے۔ 16 اکتوبر سے شروع ہونیوالے آپریشن خیبر ون میں مجموعی طور پر 125 شدت پسند مارے گئے جب کہ 500 سے زائد نے فورسز کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔17 سیکیورٹی اہلکاروں نے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

حقیقت یہ ہے کہ کوئی دہشت گرد یا تخریب کار عناصر کسی قوم کو دہشت زدہ نہیں کر سکتے۔ قومی سلامتی پر مامور ریاستی ادارے دہشت گردوں کا پیچھا جاری رکھیں، یہی واحد راستہ ہے امن کا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔