پی ٹی وی پر حملے کے دوران عمران خان کی فون پر بات چیت منظرعام پر آگئی

ویب ڈیسک  جمعـء 27 مارچ 2015
ٹیپ میں مختلف آوازوں اور بات چیت کو اکٹھا کیا گیا ہے لیکن نقل کے لئے بھی عقل چاہئے، عارف علوی فوٹو؛فائل

ٹیپ میں مختلف آوازوں اور بات چیت کو اکٹھا کیا گیا ہے لیکن نقل کے لئے بھی عقل چاہئے، عارف علوی فوٹو؛فائل

اسلام آباد: تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے پارلیمنٹ کے سامنے دھرنے کے دوران پی ٹی وی ہیڈ کوارٹر پر حملے کے وقت عمران خان اور ڈاکٹر عارف علوی کے درمیان فون پر ہونے والی بات چیت منظرعام پر آگئی۔

دونوں رہنماؤں کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کی منظر عام پر آنے والی آڈیو ٹیپ کے مطابق عارف علوی عمران خان کو بتاتے ہیں کہ دھرنے کے شرکا نے پی ٹی وی کے دفتر میں گھس کر نشریات بند کرادی ہے جس پر عمران خان جواب دیتے ہیں کہ یہ تو بہت اچھی بات ہے، اب وزیر اعظم نواز شریف پر دباؤ بڑھے گا اور وہ استعفیٰ دے دیں گے، ہم چاہتے ہیں کہ وہ یہ سمجھیں کہ معاملات ان کے قابو سے باہر ہورہے ہیں جب کہ کل مشترکہ سیشن بھی ہے تو میں چاہتا ہوں کہ وہ اس سے پہلے استعفیٰ دیں۔

آڈیو ٹیپ میں عارف علوی عمران خان سے مزید کہتے ہیں کہ آپ نے کہا تھا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین فون کریں گے، ہم 3 بجے تک انتظار کرتے رہے لیکن فون نہیں آیا جس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ آپ ابھی کوشش کرلیں اور آپ نے آج بھرپور دباؤ ڈالنا ہے تاکہ کل نتیجہ سامنے آسکے۔

دوسری جانب عارف علوی نے کہا کہ آڈیو ٹیپ میں آواز میری اور عمران خان کی ہے لیکن الفاظ تبدیل کئے گئے ہیں، ٹیپ میں مختلف آوازوں اور بات چیت کو اکٹھا کیا گیا ہے لیکن نقل کے لئے بھی عقل چاہئے۔ انہوں نے کہا پرائیویسی کا حامی ہوں کبھی فون کالز ریکارڈ نہیں کیں جب کہ ویڈیو ٹیپ کے سچ ثابت نہ ہونے کے باوجود میں نے اس معاملے پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی سے اصولاً استعفیٰ دے دیا تھا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔