معین کے خلاف ’’چارج شیٹ‘‘ میں کیسینوتنازع شامل نہیں

سلیم خالق  اتوار 29 مارچ 2015
 عام تاثر کے مطابق معین خان کو کیسینو اسکینڈل کی وجہ سے فارغ کیاگیا مگر درحقیت یہ فیصلہ پہلے ہی کیا جا چکا تھا۔ فوٹو : فائل

عام تاثر کے مطابق معین خان کو کیسینو اسکینڈل کی وجہ سے فارغ کیاگیا مگر درحقیت یہ فیصلہ پہلے ہی کیا جا چکا تھا۔ فوٹو : فائل

 کراچی: معین خان کیخلاف ’’چارج شیٹ‘‘ میں کیسینو اسکینڈل کا ذکر تک نہیں کیا گیا، ان پر نوجوان کھلاڑیوں کو نظرانداز کرنے کا الزام عائد ہوا، انھوں نے مستعفی ہونے کے حوالے سے چیئرمین بورڈ شہریار خان کی پیشکش مسترد کر دی، چیف سلیکٹر نے زرتلافی کے حصول میں بھی دلچسپی نہیں دکھائی، بورڈ ان کیلیے کوئی نیا عہدہ سوچ رہا ہے۔

تفصیلات کے مطابق گذشتہ روز کراچی میں دوران ملاقات شہریارخان نے معین خان  پر واضح کر دیاکہ انھیں چیف سلیکٹر کی پوسٹ سے فارغ کر دیا گیا ہے، جب انھوں نے وجہ پوچھی تو کہا گیا کہ آپ نے نوجوان کھلاڑیوں کو اسکواڈ میں شامل نہیں کیا، سابق کپتان کے استفسار پر چیئرمین بورڈ نے بابر اعظم اور سمیع اسلم کے نام لیے، ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ ناصر جمشید کو بھی ورلڈکپ کیلیے بطور متبادل بھیجنے کا فیصلہ غلط تھا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ معین خان نے چیئرمین سے کہا کہ یہ قدم انھوں نے اکیلے نہیں اٹھایا، کپتان اور کوچ نے ان فارم لیفٹ ہینڈر کیلیے درخواست کی تھی، اس وقت کی فارم کو مدنظر رکھتے ہوئے ناصر کو بھیجا گیا مگر بدقسمتی سے وہ کامیاب ثابت نہ ہوئے، شہریارخان نے سابق ٹیسٹ وکٹ کیپر پر واضح کر دیا کہ اب ان کی ضرورت نہیں ہے۔

وہ ہارون رشید کی زیرسربراہی نئی سلیکشن کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں، انھوں نے معین خان  سے  کہا کہ ازخود مستعفی ہو کر برطرفی کی شرمندگی سے بچ جائیں، بورڈ انھیں زرتلافی کے طور پر کچھ رقم ادا کرنے کو تیار ہے، مگر وہ نہ مانے ، ان کا کہنا تھاکہ میرا کوئی قصور نہیں ہے لہذا کیوں عہدہ چھوڑوں، پہلے بھی کبھی کوئی تو پھر دوسری ذمہ داری سونپ دی گئی۔

میں عزت کے ساتھ بورڈ میں ملازمت کرنا چاہتا ہوں، اس پر طے یہ ہوا کہ انھیں کوئی اور کام دیا جائے گا، اس حوالے سے شہریارخان اپنے رفقا سے تبادلہ خیال کے بعد ہی  فیصلہ کریں گے۔ یاد رہے کہ عام تاثر کے مطابق معین خان کو کیسینو اسکینڈل کی وجہ سے فارغ کیاگیا مگر درحقیت یہ فیصلہ پہلے ہی کیا جا چکا تھا،اس کی اہم وجہ ان کی سابق چیئرمین نجم سیٹھی سے قربت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔