وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی ترقیاتی فنڈز سے کسی بھی کٹوتی سے گریز کی ہدایت

اے پی پی  پير 30 مارچ 2015
صوابی کا تمباکو کی پیداوار کے مطابق سیس میں حصہ مقرر کیا جائے، وزیراعلیٰ پرویز خٹک۔ فوٹو: فائل

صوابی کا تمباکو کی پیداوار کے مطابق سیس میں حصہ مقرر کیا جائے، وزیراعلیٰ پرویز خٹک۔ فوٹو: فائل

پشاور: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے محکمہ خزانہ کو ہدایت کی ہے کہ وہ منظور شدہ ترقیاتی اسکیموں کے لیے مختص کیے گئے مالی وسائل پر کسی قسم کی کٹوتی سے گریز کرے اور نہ ہی مجاز فورم کی جانب سے منظور کردہ اسکیموں میں کسی قسم کا رد وبدل کرے، ترقیاتی اسکیموں کے لیے فنڈز کے اجرا میں اس طرح کی رکاوٹیں پیدا کرنے والے حکام کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

وزیراعلیٰ نے صوبے میں تمباکو پیدا کرنے والے سات اضلاع میں تمباکو سیس کی رقم تقسیم کرنے کے فارمولے کی بھی منظوری دیدی ہے تاہم انہوں نے ضلع صوابی کو صوبے کا سب سے زیادہ تمباکو پیدا کرنے والا ضلع تسلیم کرتے ہوئے ضلع کے لیے مختص حصے کا از سر نو جائزہ لے کر اس کی پیداوار کے مطابق تمباکو سیس میں حصہ مقرر کرنے کا حکم دیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے یہ احکامات وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ پشاور میں تمباکو سیس کے استعمال سے متعلق اجلاس کی صدارت کر تے ہوئے جاری کیے۔اجلاس میں دوسروں کے علاوہ سینئر وزیر برائے صحت وانفارمیشن ٹیکنالوجی شہرام خان ترکئی، وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن میاں جمشیدالدین کاکاخیل، وزیر مال علی امین گنڈا پور، وزیر زراعت اکرام اﷲ گنڈا پوراور ایڈیشنل چیف سیکریٹری ڈاکٹر حماد اویس آغا نے شرکت کی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ مالی سال2013-14 میں صوبے میں تمباکو پیدا کرنے والے سات اضلاع میں تمباکو سیس کی مد میں حاصل شدہ 219.63 ملین روپے کی رقم تقسیم کی گئی جس میں سے صر ف ضلع صوابی کا حصہ 114.83ملین روپے تھا موجودہ مالی سال کے لیے تقسیم کا فارمولا طے کرنے کی غرض سے اجلاس میں بحث کے دوران سینئر وزیر شہرام ترکئی کی جانب سے ضلع صوابی کے لیے مختص حصے پر تحفظات کے پیش نظر اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوابی کے حصے کا از سر نو جائزہ لے کر اسے ضلع کی تمبا کو کی پیداوار کے مطابق بنایا جائے گا۔ اس موقع پر صوبے میں تمباکو کی پیداوار سے مزید آمدن حاصل کرنے کے امکانات پر بھی غور کیا گیا اور سگار کے لیے تمبا کو کی پیداوار کے اقدامات کے ضمن میں ابتدائی فیزبلٹی رپورٹ تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم کے تحت صوبوں کو زراعت پر ٹیکس کا اختیار دیا گیا ہے۔ انہوں نے صوبے کے متعلقہ حکام سے کہا کہ وہ تمباکو پر ٹیکسوں کے معاملے میں پاکستان ٹوبیکو بورڈ اور صوبائی حکومت کے درمیان موجود خلا کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کرے تاکہ اس سلسلے میں کسی قسم کے ابہام کو دور کیا جا سکے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ بلڈوزر اور ٹریکٹر صرف مستحق اور حقیقی کاشتکاروں کو اعانتی نرخوں پر فراہم کیے جائیں اور محکمہ خزانہ ایسے آلات اور مشینری کی خریداری کے لیے جلد مالی وسائل جاری کرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔