بدعنوانی کیخلاف لڑائی ہر شہری کی ذمے داری ہے، چیئرمین نیب

اے پی پی  پير 30 مارچ 2015
 بدعنوانی کے خلاف جدوجہد کسی ایک شخص یا ایک ادارے کی لڑائی نہیں بلکہ یہ ہر شہری کی ذمے داری ہے، چیئرمین نیب۔ فوٹو: فائل

بدعنوانی کے خلاف جدوجہد کسی ایک شخص یا ایک ادارے کی لڑائی نہیں بلکہ یہ ہر شہری کی ذمے داری ہے، چیئرمین نیب۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ نیب کے تجربات سے ظاہر ہوتا ہے کہ بدعنوانی کے خلاف جدوجہد کسی ایک شخص یا ایک ادارے کی لڑائی نہیں بلکہ یہ ہر شہری کی ذمے داری ہے۔ ہم اس جنگ کو صرف اجتماعی کوششوں سے ہی جیت سکتے ہیں۔

ملتان میں نیب پولیس اسٹیشن کے معائنے کے بعد انھوں نے کہا کہ نیب بدعنوانی کو قطعاً برداشت نہ کرنے اور ہر ایک کیلیے میرٹ اور شفافیت یقینی بنانے کے ساتھ بدعنوانی کے مکمل خاتمے کیلیے پرعزم ہے۔ نیب کے تمام افسران اور اسٹاف کو ہدایت کی ہے کہ بدعنوان عناصر، اشتہاری اور مفروروں کو گرفتار کرنے کیلیے ہر ممکن کوششیں بروئے کار لائیں۔ یہ بات حوصلہ افزأ ہے کہ پہلی مرتبہ انسداد بدعنوانی کو پاکستان میں اسلوب حکمرانی کے تناظر میں ترقیاتی ایجنڈے کا حصہ بنایا گیا ہے۔ پلاننگ کمیشن نے11ویں 5سالہ منصوبہ میں بدعنوانی کے ایشوز کو ایک باب کے طور پر شامل کیا ہے اور ہم پلاننگ کمیشن کے ساتھ ملکر کام کرنے کے خواہاں ہیں تا کہ درکار مقاصد حاصل کیے جاسکیں۔

قمر زمان چودھری نے کہا کہ نیب نے ایف بی آر میں آگاہی کمیٹی قائم کر دی ہے تاکہ ٹیکسیشن کے قواعد و ضوابط اور ایف بی آر کے طریقہ کار میں موجود خامیوں کو دور کیا جا سکے۔ کمیٹی رٹائرڈ سینئر ٹیکسیشن افسران، نجی شعبہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل، اسٹیٹ بینک اور دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندوں پر مشتمل ہے۔ انھوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کے بڑے مسائل ہیں۔ بدعنوانی بھی ایک مسئلہ ہے جو رشوت ستانی، اقربا پروری اور خوردبرد کی شکلوں میں سماجی، اقتصادی مشکلات کا باعث بنتا ہے۔ اس لیے لوگوں کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے تا کہ وہ بدعنوانی کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ ملک میں بدعنوانی کے عمل سے پردہ اٹھانے کیلیے تیار اور حوصلہ مند لوگوں کیلیے مددگار قوانین کی ضرورت ہے۔ نیب پہلے ہی وزارت قانون کے ساتھ مل کر معلومات بتانے والے کے تحفظ کیلیے قانون پر کام کر رہی ہے تا کہ ایسے قوانین کا ملک میں نفاذ ہوسکے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔