شام کے نوجوان کا ماں سے محبت کے اظہار کا انوکھا انداز

ویب ڈیسک  پير 30 مارچ 2015
حذیفہ نامی نوجوان کی ماں نے 30 سال قبل اپنے شوہر کی گرفتاری کے بعد شام چھوڑ دیا تھا، فوٹو:فائل

حذیفہ نامی نوجوان کی ماں نے 30 سال قبل اپنے شوہر کی گرفتاری کے بعد شام چھوڑ دیا تھا، فوٹو:فائل

حلب: ماں کا رتبہ کسی الفاظ کا محتاج نہیں ہر مذہب و معاشرے میں اس عظیم ہستی کو مقدس مقام و مرتبہ عطا کیا گیا ہے لیکن موجودہ دور میں  بہت کم لوگ ہی اس جذبے کی تاثیر سے اپنے دلوں کو تسکین پہنچا پاتے ہیں تاہم شام میں ایک نوجوان نے ماں سے محبت کا بے مثال نمونہ پیش کیا اور عین اس وقت جب وہ اپنے پسند کے مہنگے ترین جوتے خرید رہا تھا تو اس کو اپنی بچھڑی ماں کی یاد آگئی اور تب ہی اس نے فیصلہ کر لیا کہ وہ اس وقت تک انہیں نہیں پہنے گا جب تک اپنی ماں کو دیکھ نہیں لیتا۔

حذیفہ نامی اس نوجوان کی ماں نے 30 سال قبل شام اس وقت شام چھوڑ دیا تھا  جب اس کے شوہر کو کسی مسئلے پر گرفتار کرلیا گیا جس کے بعد وہ اپنے بیٹے کو لے کر پہلے اردن پہنچی جہاں کچھ عرصے قیام کے بعد اس نے سعودی عرب اور پھر ابو ظہبی میں رہائش اختیار کی، اس دوران حذیفہ کی ماں نہ صرف خود شام کو بھلا نہ پائی بلکہ اپنے بیٹے کے دل میں بھی  ملک کی محبت کچھ ایسی بھردی جس پر حذیفہ نے 18 سال کی عمر میں ماں کی رضامندی نہ ہونے کے باوجود شام جانے کا فیصلہ کیا جہاں اس نے تعلیم حاصل کی اور اپنے روزگار میں لگ گیا تاہم اس دوران اس کی ماں لندن میں قیام پذیر ہوگئی۔

شام میں رہائش اختیار کرنے کے بعد اس نوجوان نے اپنا گھر بسالیا جہاں وہ ایک روز اپنی بیوی کے ہمراہ شامی شہر حلب کے بازار میں خریداری میں مصروف تھا کہ اس دوران اسے ایک قیمتی جوتا بھی پسند آگیا جسے اس نے خرید لیا لیکن عین اسی لمحے اس کے دل میں خیال آیا کہ اگر اس کی ماں اسے یہ جوتا پہنے دیکھتی تو کتنی خوشی کا اظہار کرتی، نوجوان نے یہ سوچتے ہوئے فیصلہ کیا کہ جب تک وہ اپنی 6 سال سے بچھڑی ماں کو نہیں دیکھ لیتا تب تک وہ اس جوتے میں پیر نہیں ڈالے گا۔

حذیفہ کا کہنا تھا کہ اس نے جوتے دیکھتے ہی اپنی بیوی سے ماں کو دیکھ نہ لینے تک جوتا نہ پہننے کا کہا اور ساتھ ہی ماں سے ملنے کی دعا بھی کرنے لگا تاہم اس واقعے کے 2 سال بعد ہی شام میں خانہ جنگی شروع ہوگئی اور وہ انتہائی خراب حالات میں وہاں رہنے پر مجبور رہے جب کہ حذیفہ نے بشارالاسد کے خلاف تحریک میں بھی حصہ لیا جس پر وہ حکومتی سکیورٹی اداروں کی نظر میں آگیا اور پھر اسے شام سے ترکی کی جانب ہجرت کرنا پڑی۔

حذیفہ اپنے اہل خانہ کوترکی میں ہی چھوڑ کر روانہ ہوا اور ماں سے ملنے کی خواہش لیے یورپ چلا گیا جہاں  ترکی سے ہوتا ہوا ہالینڈ پہنچا جب کہ اس دوران اس کے جوتوں کا یہ سوٹ کیس بھی اس کے ساتھ تھا۔ حذیفہ کو آخر کار 2014 میں برطانیہ جانے کا موقع ملا اور اسی سال اس نے مانچسٹر ایئر پورٹ پر قدم رکھا جہاں اس کی ماں اس کی بے چینی سے منتظر تھی، وہ ایئرپورٹ پر ماں کو دیکھتے ہی اس کے ساتھ لپٹ گیا اورماں کے سامنے 6 سال قبل لیے گئے جوتوں کو پہن کر اپنا خواب شرمندہ تعبیرکر لیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔