معاشرہ فنکارسے غیرمعمولی احساسِ ذمہ داری کا تقاضا کرتا ہے

قیصر افتخار  منگل 31 مارچ 2015
فنون لطیفہ میں اداکار ، ماڈل ، شوآرگنائزرزکا ’’ لیبل ‘‘ لگا کربہت سے ایسے لوگ کام کررہے ہیں جن کا تعلق جرم کی دنیا سے ہے۔ فوٹو: فائل

فنون لطیفہ میں اداکار ، ماڈل ، شوآرگنائزرزکا ’’ لیبل ‘‘ لگا کربہت سے ایسے لوگ کام کررہے ہیں جن کا تعلق جرم کی دنیا سے ہے۔ فوٹو: فائل

فنون لطیفہ جیسے اہم شعبے کی ویسے تویہ ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں میں شعور اجاگر کرنے کیلئے ایسے پروگرام، ڈرامے اور فلمیں بنائے جس کو دیکھ کر جہاں لوگ محظوظ ہوں، وہیں ان کی اصلاح بھی ہو۔

ماضی میں تو اس شعبے کے ذریعے باقاعدہ ایجوکیٹ کیا جاتا رہا ہے بلکہ آج بھی مغربی ممالک میں توآج بھی اس شعبے کو اہمیت حاصل ہے۔ لیکن جب اس شعبہ میں کمرشل ازم کا رجحان ہوا ہے، اس کے بعد سے یہ شعبہ اپنے اصل مقصد سے خاصا دور ہوچکا ہے۔ ایک دور تھا جب لوگ فنکاروں کے فن کوقدرکی نگاہ سے دیکھا کرتے تھے۔ زندگی کے مختلف ایشوکوسامنے لانا اور پھر اس سے بچاؤ کے طریقے بھی ٹی وی ڈراموں، فلموں اورسٹیج پلے میں پیش کئے جاتے تھے ، مگراب تو فنکار اوراس شعبے سے وابستہ دیگرلوگ صرف اورصرف پیسہ کمانے کی دھن میں لگے ہیں۔ صحیح اورغلط کا فرق اب ان کے لئے سمجھنا ضروری نہیں رہا۔ پیسہ کیسے کمایا جاسکتا ہے اوراس کیلئے کیاکچھ کرنا پڑسکتا ہے، اب معنی نہیں رکھتا۔

ویسے تویہ حالات اب دنیا کی تمام بڑی شوبز انڈسٹریوں میں پائے جاتے ہیں۔ لیکن پاکستان بھی اس معاملے میں پیچھے نہیں رہا ہے۔ ہمارے ملک کے معروف اورغیرمعروف فنکاروں نے سستی شہرت اور دولت کمانے کیلئے جوراستے اختیارکئے ، ان سے ناصرف ان کی اپنی بدنامی ہوئی بلکہ دنیا بھرمیں پاکستان کا نام بھی خراب ہوا۔ یہ سب کچھ ان فنکاروں نے جان بوجھ کرکیا یا نادانی میں ہوا، یہ سب تو بعد کی باتیں ہیں۔ ایک بات جوسامنے ہے اوروہ یہ کہ ان کی ایسی حرکتوں سے ملک کی ساکھ بہت متاثرہوئی ہے۔ کوئی منی لانڈرنگ میں ملوث تھا تو کوئی انسانی سمگلنگ میں، کسی نے’’ پیسہ اورنام‘‘ بنانے کیلئے پاکستان کے خفیہ اداروں کا مزاق اڑوایا تو کسی نے 2 پاسپورٹ رکھنے کا جرم کرڈالا۔

یہی نہیں انکم ٹیکس کی چوری تواب فنون لطیفہ سے وابستہ فنکاروں کا معمول بن چکا ہے۔ کروڑوںروپے کی جائیدادیں رکھنے اورلاکھوں روپے معاوضہ وصول کرنے والے فنکارانکم ٹیکس ادا نہیں کرتے اورجو کرتے ہیں وہ درست نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں فنون لطیفہ کے تمام شعبے ذوال پذیرہورہے ہیں۔ اس کی چند بڑی وجوہات میں سے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ لوگوں کو انٹرٹین کرنے والے فنکاروں نے فن سے دوری اورایسے افراد سے ’’دوستیاں‘‘ لگالی ہیں جوغیرقانونی دھندے کرتے ہیں۔ جرائم پیشہ افراد کی بڑی تعداد کے ساتھ ساتھ سیاستدان اوراہم کاروباری شخصیات بھی اس میں شامل ہیں۔

حال ہی میں اسلام آباد سے دبئی جاتے ہوئے پاکستان کی معروف ماڈل ایان علی کواس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ غیرقانونی طور پر پانچ لاکھ امریکی ڈالر اپنے ہمراہ لے کرجارہی تھیں۔ سال میں کئی بار بیرون ممالک جانے والے کاروباری لوگ تویہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ قانون کے مطابق وہ اپنے ہمراہ کتنی غیرملکی کرنسی ساتھ لے کرجاسکتے ہیں۔ اسی طرح ایان علی جومتعدد بار غیرملکی دورے کرچکی تھیں، سب کوکچھ جانتے ہوئے نادانی نہیں کرسکتیں۔ اس کے علاوہ اگردیکھا جائے توایان علی نے چند برس قبل ہی فیشن انڈسٹری میں قدم رکھا تھا لیکن آج ان کے پاس موجود دولت اوراثاثے کئی برسوں سے فیشن انڈسٹری پرراج کرنے والی سپرماڈلز سے کہیں زیادہ ہیں۔

اسی طرح ہمارے ملک کے بین الاقوامی شہرت یافتہ گلوکارراحت فتح علی خاں کوبھارت میںغیرملکی کرنسی رکھنے پرتحقیقات کا سامنا کرنا پڑا۔ تقریباًایک کروڑروپے بیرون ممالک پروگرام کا معاوضہ لینے والے گلوکارکی اس حرکت سے پاکستان کوبھارتی میڈیا نے شدیدتنقیدکانشانہ بنایا۔ اس کے علاوہ بھارت میں اپنی عجیب وغریب حرکتوں سے متناذعہ بننے والی پاکستانی اداکارہ وینا ملک نے توتمام حدورکوپارکردیا۔ انہوں نے جہاں ’بگ باس‘ میں پاکستان کوبدنام کیا، وہیں انہوںنے ایک فوٹو شوٹ میں پاکستانی فوج کے خفیہ اداروںکے ٹیٹوبنواکرخوب مزاق بنوایا۔

اداکارہ میرا نے بھی بھارت میں جوکچھ کیا وہ ہمیں بھارتی میڈیا کی زبانی پتہ چلتا رہا لیکن انہوں نے بھی ائیرپورٹ انتظامیہ کودھوکہ دینے میں کئی بار اپنی مہارت دکھائی۔ جس کا انکشاف اس وقت ہواجب انہیں ایئرپورٹ پر دو پاسپورٹ رکھنے پر پکڑا گیا۔ مگربااثرشخصیات نے اس طرح سے مداخلت کی کہ وہ کیس پھر دوبارہ منظرعام پرنہیں آیا۔ یہی نہیں پاکستانی فنکار اور شو آرگنائزرز کی اکثریت انسانی سمگلنگ میں بھی ملوث ہے۔ اسی لئے تو بعض سفارتخانوں نے فنکاروں اور شو آرگنائزرز کوبین کردیا ہے اوراب انہیں ویزے جاری نہیں کئے جاتے۔

دوسری جانب اگرہم اپنے پڑوسی ملک بھارت کی طرف دیکھیں تووہاں پربالی وڈسٹارسنجے دت اسلحہ کیس میں جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں۔ بالی وڈسٹارسلمان خان پرجہاں شراب کے نشے میں دوران ڈرائیونگ فٹ پاتھ پرسوئے لوگوںپرگاڑی چڑھانے کا مقدمہ درج ہے ، وہیں ان کے انڈرورلڈ سے تعلقات کی خبریں بھی میڈیا میں گردش کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ بھارتی بھنگڑا کنگ دلیر سنگھ مہدی پر انسانی سمگلنگ کا مقدمہ چلایا گیا اوراس حوالے سے ان کی شخصیت کوخاصا تنقیدکا نشانہ بنایا گیا۔

اس صورتحال میں شوبز کے سنجیدہ حلقوں کاکہنا ہے کہ حکومت کوفنون لطیفہ سے جرائم پیشہ افراد کودوررکھنے کیلئے سخت اقدامات کرنا ہونگے۔ فنون لطیفہ میں اداکار ، ماڈل ، شوآرگنائزرزکا ’’ لیبل ‘‘ لگا کربہت سے ایسے لوگ کام کررہے ہیں جن کا تعلق جرم کی دنیا سے ہے لیکن ان کی پشت پناہی سیاستدان ، اہم سرکاری افسران اورکاروباری شخصیات کررہی ہیں جوہرلحاظ سے بااثر ہیں۔ بہت سی غیرمعروف ماڈل اوررقاصائیں روزانہ اغواء ہوتی ہیں اوربہت سی کوجان سے ماردیاجاتاہے، لیکن اس حوالے سے کوئی رپورٹ درج نہیں ہوتی۔ اس کے علاوہ ڈرگز کا کاروباراو راستعمال اس وقت سب سے زیادہ شوبزانڈسٹری میں کیا جاتا ہے۔ اس لئے جب تک ہمارے ہاں سسٹم کودرست نہیں کیاجائے گا، اس وقت حالات میں بہتری ممکن نہیں ہوسکے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔