کاکروچ کے دماغ میں انسان کیلیے شفا بھی ہے، پاکستانی محقق

ویب ڈیسک  جمعرات 2 اپريل 2015
کاکروچ کے دماغ سے 9 اینٹی بیکٹریل مالیکول ملے ہیں جن کی شناخت کے بعد کیمیکل تیارکیا جائے گا، ڈاکٹر نوید احمد خان ۔ فوٹو : فائل

کاکروچ کے دماغ سے 9 اینٹی بیکٹریل مالیکول ملے ہیں جن کی شناخت کے بعد کیمیکل تیارکیا جائے گا، ڈاکٹر نوید احمد خان ۔ فوٹو : فائل

 کراچی: کراچی کی آغا خان یونیورسٹی کے محقق ڈاکٹر نوید احمد خان کو جراثیم کی کھوج نے اپنے بچوں کے باتھ روم سے کاکروچ کے دماغ تک پہنچا دیا ہے۔

بائیولوجیکل اینڈ بائیو میڈیکل سائنس کے شعبے پروفیسر نوید احمد خان کو خیال آیا کیوں نہ ان جانداروں پر کام کیا جائے جن کا مدافعاتی نظام فطری طور پر مضبوط ہے اور یہ پتہ لگایا جائے کہ ان میں کس نوعیت کے مالیکیول ہیں۔ کاکروچ کا شمار کرہ ارض کے قدیم جانداروں میں ہوتا ہے جس کی افزائش نسل گندگی اور کچرے میں تیزی کے ساتھ ہوتی ہے۔ بعض محققین کا تو یہ بھی خیال ہے کہ ایٹمی حملے کے بعد بھی اگر کوئی جاندار بچ سکتا ہے تو وہ کاکروچ ہے۔

ان خوبیوں کی وجہ سے ڈاکٹر نوید احمد خان نے اپنی تحقیق کے لیے کاکروچ کا ہی انتخاب کیا۔  کراچی میں آغا خان یونیورسٹی کی لیبارٹری میں کاکروچ کے جسم کے تمام حصوں اور خون کو الگ کر کے ان کا مشاہدہ کیا گیا اور بالاخر ڈاکٹر نوید کی ٹیم یہ راز معلوم کرنے میں کامیاب ہوگئی کہ کاکروچ کا مدافعاتی نظام مضبوط کیوں ہے؟۔

ڈاکٹر نوید احمد خان کا کہنا ہے کہ کاکروچ کے دماغ سے انھیں 9 اینٹی بیکٹریل مالیکول ملے ہیں جن کی وہ اب شناخت کر رہے ہیں تا کہ مستقبل میں ان کا کیمیائی تجزیہ کرسکیں اور جب کیمیکل کی شناخت ہوجائیگی تو اس کو تیار کرکے مارکیٹ میں مہیا کیا جاسکے گا۔

 

امریکانا نسل کے کاکروچ کی افزائش آغا خان لیبارٹری کے صاف ستھرے ماحول میں کی جاتی ہے اور اسے 30 روز کے کاکروچ تجربے کے لیے موزون سمجھا جاتا ہے۔ ڈاکٹر نوید کے مطابق ہوسکتا ہے کہ غیر صحت مند ماحول میں پائے جانے والے کاکروچ میں اس سے زیادہ مدافعاتی مالیکولز ہوں۔

کاکروچ سے ملنے والے مالیکیول انسانی جسم میں انفیکشن پیدا کرنے والے ’’ ایم آر ایس اے ‘‘ اور ’’ ای کولائی‘‘ بیکٹریا کے خاتمے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔  مالیکیول کی شناخت اور کیمیکل کی تیاری کے بعد اس کو جانوروں اور بعد میں کسی رضاکار پر آزمایا جائے گا اور اس پورے مرحلے میں ابھی کم سے کم دس سال کا عرصہ درکار ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔