- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
اسمارٹ فون اب کینسر کی تشخیص کریں گے
لندن: کینسر جیسے موذی مرض کی تشخیص کے لیے انتہائی مہنگے ٹیسٹ کرانا پڑتے ہیں لیکن اب امریکی ماہرین نے ایک ایسا آلہ تیارکرلیا ہے جو اسمارٹ فون سے منسلک کرنے کے بعد درست انداز میں اس مرض کی تشخیص کرسکتا ہے۔
امریکی ماہرین نے نے اسمارٹ فون سے منسلک ہونے والا امیجنگ سسٹم تیار کیا ہے جس میں بیٹری سے چلنے والی ایل ای ڈی لائٹس لگائی گئی ہے جو کیمرے سے ہائی ریزولوشن ڈیٹا حاصل کرتی ہے اور روایتی خردبین کے مقابلے میں ایک بہت وسیع تصویر دکھائی دیتی ہے۔
یہ جدید آلہ انسانی خون یا کسی ٹشو کی ایک تصویرمیں ایک لاکھ خلیات (سیلز) کو دکھاتا ہے لیکن اس کے لیے خون یا ٹشو میں خاص باریک موتی (مائیکروبیڈز) شامل کیے جاتے ہیں جو کینسرزدہ اجزا سے جڑ جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اس عمل کے بعد ڈیٹا ایک محفوظ سرور میں منتقل ہوتا ہے اور وہاں پروسیسنگ کے بعد خون، ٹشو یا گوشت میں کینسر کی موجودگی یا عدم موجودگی کا حتمی اندازہ لگایا جتا ہے جب کہ کینسر کی تشخیص کے اس عمل میں ہفتوں اور مہینوں کے بجائے صرف منٹ اور گھنٹے لگتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ نئی جدید ٹیکنالوجی بنیادی سہولیات سے محروم غریب افراد کے لیے نہایت فائدہ مند ہوگی کیونکہ اس کی قیمت صرف 1.80 ڈالر(پاکستانی 180 روپے) ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔