ماں نے برسوں کی محنت کے بعد ذہنی معذور بچے کو بولنا سکھا دیا

ویب ڈیسک  جمعرات 16 اپريل 2015
خاتون کی 14 سالہ انتھک محنت کے بعد اس کے بیٹے نے اپنے پہلے جملوں میں ماں سے محبت کا اظہار کیا

خاتون کی 14 سالہ انتھک محنت کے بعد اس کے بیٹے نے اپنے پہلے جملوں میں ماں سے محبت کا اظہار کیا

ایتھیوپیا: ماں اپنی اولاد کے لیے کیا جتن نہیں کرتی اور جب بچہ اسے ماں کہہ کر پکارے تو اسے جو سکون ملتا ہے اس کا دنیا میں کوئی نعم البدل نہیں ایسا ہی سکون پانے کے لیے افریقی نژاد امریکی خاتون نے انتھک محنت کی جس کے بعد اس نے اپنے آٹزم کا شکار بچے کو بولنا سکھا دیا۔

ایتھیوپیا کی خاتون زیمی یونس امریکا میں بیوٹیشن کورس مکمل کرنے کے بعد اپنے ملک میں اس کی تعلیم دے رہی تھیں، ان کا ایک بیٹا  آٹزم کے مرض کا شکار تھا جس کے باعث وہ بولنے اور سمجھنے سے قاصر تھا، خاتون نے بیٹے کی خاطر بیوٹیشن کا کام چھوڑ کر آٹزم زدہ بچوں کو تعلیم دینے کی ٹھان لی جس کے لیے وہ دوبارہ امریکا چلی گئیں اور وہاں وہاں آٹزم زدہ بچوں کو پڑھانے کی تعلیم حاصل کی۔

خاتون نے طویل محنت کے بعد اس مرض کے شکار بچوں کو پڑھانے اور سکھانے کا ہر طریقہ معلوم کیا اور اس دوران اس نے اپنے بیٹے  کو 14 سال تک ایتھیوپیائی الفاظ اور آوازیں سکھائیں جب کہ ساتھ ساتھ تصاویر بھی دکھاتی رہی، خاتون کی اس انتھک محنت کے بعد ایک روز مایوسی کی گھٹا چھٹی جب اس کے بیٹے نے پہلی بار  ایک واضح جملہ بولا جس میں اس نے اپنی ماں سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے’’ Love you Mama‘‘کہا جسے سن کر اس کی ماں کی خوشی کی انتہا نہ رہی اور وہ خوشی سے رو پڑیں۔

زیمی نامی خاتون نے اپنی اس کامیابی کے بعد ایتھیوپیا میں آٹزم کے شکار بچوں کے لیے ایک اسکول کھولا ہے جہاں ایسے 80 ایسے بچوں کو تعلیم دے رہی ہیں جو آٹزم یعنی ذہنی معذوری کے باعث سیکھنے کی صلاحیت میں انتہائی کمزور ہوتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔