پرانے واجبات کی وصولیوں کے لئےکلیئرنگ ایجنٹس کے لائسنس بلاک نہیں کیے جائینگے

احتشام مفتی  ہفتہ 18 اپريل 2015
کلکٹرکسٹمزاپریزمنٹ ویسٹ نے اسیسمنٹ کیسزکی بلاناغہ سماعت کابھی حکم دے دیا۔ فوٹو: فائل

کلکٹرکسٹمزاپریزمنٹ ویسٹ نے اسیسمنٹ کیسزکی بلاناغہ سماعت کابھی حکم دے دیا۔ فوٹو: فائل

 کراچی: محکمہ کسٹمز نے ریونیو کی مد میں مختلف شعبوں کے درآمدکنندگان سے طویل دورانیے کے واجبات کی وصولیوں کے لیے متعلقہ کسٹمزکلیئرنگ ایجنٹس کے لائسنس بلاک نہ کرنے اور اسیسمنٹ کیسز کی سماعت کے لیے صبح9.30 سے دوپہر 2.30 بجے کا وقت مقرر کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

کراچی کسٹم ایجنٹس ایسوسی ایشن سیکریٹری جنرل خرم اعجاز نے ’’ایکسپریس‘‘ کو بتایا کہ یہ فیصلہ کلکٹرکسٹمز اپریزمنٹ ویسٹ محمد سلیم نے کے سی سی اے کے نمائندہ وفدکے ساتھ اجلاس میں دیا کیونکہ کسٹم ایجنٹس کے پاس اپنے کلائنٹس کا گزشتہ 5 سال تک کا ریکارڈ دستیاب ہے جبکہ محکمہ کسٹمز کو ایسے درآمدکنندگان سے ریونیو واجبات کی وصولیاں کرنی باقی ہیں جوگزشتہ 20 سال سے اپنے واجبات کی ادائیگیاں نہیں کر رہے ہیں اور نہ ہی متعلقہ کسٹم ایجنٹس کے پاس اتنے پرانے کلائنٹس کا ڈیٹا موجود ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مذکورہ فیصلے  سے قبل محکمہ کسٹمز کی جانب سے بغیرکسی پیشگی اطلاع کے ان کلیئرنگ ایجنٹس کے لائسنس، یوزرآئی ڈی بلاک کردیے جاتے تھے جنہوں نے 5 سال یا اس سے زائد مدت میں ان درآمدکنندہ کلائنٹس کو کسٹم کلیئرنس کی خدمات فراہم کی تھیں اور انہوں نے ریونیو واجبات کی ادائیگیاں نہیں کیں۔

خرم اعجاز نے بتایا کہ محکمہ کسٹمز کی جانب سے امپورٹرز سے طویل دورانیے کی ریکوری کے لیے متعلقہ کسٹمز ایجنٹس کو ذمے دار قراردینا غیرمنصفانہ طرز عمل تھا کیونکہ کلیئرنگ ایجنٹس کو ناکردہ جرم کی سزا دینے کے لیے ان کے لائسنس پیشگی اطلاع دیے بغیربلاک کر دیے جاتے تھے تاہم کلکٹرکسٹمز کے مذکورہ فیصلے کے بعد کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹس میں اعتماد کی فضا بحال ہوئی ہے اور وہ طویل دورانیے کے ریونیو واجبات کی ریکوری کے لیے رضاکارانہ بنیادوں پرکسٹم حکام سے مکمل تعاون کریں گے۔

کے سی سی اے کے ساتھ منعقدہ اجلاس میں کلکٹر کسٹمز اپریزمنٹ ویسٹ نے اسیسمنٹ کیسزکی سماعت میں غیرضروری تاخیرکو ختم کرنے کے لیے سماعت کرنے کے ذمے دار اسسٹنٹ وڈپٹی کلکٹرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ بلاناغہ صبح9.30 تا دوپہر2.30 بجے تک صرف ان کیسوں کی سماعت کریں اور بعد ازاں دیگر امور سے متعلق اجلاس منعقد کریں۔

دوران اجلاس کسٹمز ایجنٹس کی شکایت پر کلکٹرکسٹمز نے ان درآمدی اشیا کی دوبارہ لیب ٹیسٹنگ نہ کرانے کا فیصلہ کیا جن کی ماضی قریب میں لیب ٹیسٹنگ ہوچکی ہے کیونکہ بار بار کسی ایک آئٹم کی لیب ٹیسٹنگ کی وجہ سے کسٹم ایگزامنیشن کے علاوہ بندرگاہ پر درآمدی کنسائمنٹس کی کلیئرنس میں غیرضروری تاخیر ہوتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔