آسٹریلیا میں مسلم خاتون کو تنقید کا نشانہ بنانا مقامی خاتون کو مہنگا پڑ گیا

ویب ڈیسک  اتوار 19 اپريل 2015
مسلم خواتین حجاب اس لئے پہنتی ہیں تاکہ وہ اپنے جسم کو بے حیائی سے بچا سکیں، مسلم خاتون کو بچانے والی سٹیسی ایڈن، فوٹو:فائل

مسلم خواتین حجاب اس لئے پہنتی ہیں تاکہ وہ اپنے جسم کو بے حیائی سے بچا سکیں، مسلم خاتون کو بچانے والی سٹیسی ایڈن، فوٹو:فائل

سڈنی: یورپ اور امریکا کی طرح آسٹریلیا میں بھی اسلام فوبیا تیزی سے پھیلتا جارہا ہے تاہم سڈنی میں ایک خاتون نے مسلم  خاتون کے حق میں بات کرکے اس تاثر کو زائل کرنے کی کوشش کی ہے۔  

دنیا بھر میں مسلم خاندانوں کو کئی ایسے افراد کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو کہ تنگ ذہنیت کے شکار ہوتے ہیں اور پر امن لوگوں کو تنگ کر کے مزا حاصل کرتے ہیں، ایسا ہی واقعہ آسٹریلیا میں دیکھنے میں آیا جب ایک مسلم خاتون پر سڈنی پبلک ٹرین میں بدمزاج مقامی خاتون نے طنزکے تیر برسانا شروع کردیئے اور اسے داعش کا حمایتی قراردیا۔

اس موقع پرموجود 23 سالہ سٹیسی ایڈن نے بدلحاظ خاتون سے اپنی لڑائی کی وڈیو بناتے ہوئے اس سے کہا “اگر تمھارے پاس کوئی اچھی بات کہنے کو نہیں ہے تو اپنا منہ بند رکھو، وہ حجاب اس لئے پہنتی ہے تاکہ وہ اپنے جسم کو بے حیائی سے بچا سکے نہ کہ اس لئے کہ تم جیسے لوگ یہاں بیٹھ کر اس پر تنقید کریں۔” ایڈن کی جانب سے مسلم خاتون کی حمایت میں بولتا دیکھ کر تنقید کرنے والی خاتون نے فوراً وہاں سے بھاگنے کو ہی غنیمت جانا اور اٹھ کر سیٹ سے آگے نکل گئی۔

ایڈن نے مقامی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ انہیں اس وقت شدید غصہ آیا جب بدمزاج خاتون نے تمام مسلمانوں کو داعش کا حامی قراردیا تھا اور اسی لئے انہوں نے اپنی منزل سے آگے تک سفر کیا تاکہ وہ مسلمان خاتون کی حفاظت کو یقینی بناسکیں۔ آسٹریلیا میں اسلام فوبیا کے خلاف کام کرنے والے گروپ کی جانب سے جاری ایک بیان میں سٹیسی ایڈن کے عمل کی تعریف کی گئی اور کہا گیا ہے کہ مسلم خواتین کے خلاف توہین آمیز تبصرے اب عوامی مقامات پربھی شروع ہوگئے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔