پنجاب کی مختلف جیلوں میں قتل کے مزید 4 مجرمان کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا

ویب ڈیسک  بدھ 22 اپريل 2015
سزائے موت پر عمل درآمد شروع ہونے کے بعد سے اب تک ملک کی مختلف جیلوں میں تقریبا 80 افراد کو سزائے موت دی جا چکی ہے۔ فوٹو: فائل

سزائے موت پر عمل درآمد شروع ہونے کے بعد سے اب تک ملک کی مختلف جیلوں میں تقریبا 80 افراد کو سزائے موت دی جا چکی ہے۔ فوٹو: فائل

پنجاب کی مختلف جیلوں میں قتل کے مزید 4 مجرموں کو تخہ دار پر لٹکا دیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق کوٹ لکھپت جیل میں قتل کے 2 مجرموں محمد رضوان اور معظم خان کو علی الصبح پھانسی دے دی گئی، اس موقع پر جیل کے اندر اور اطراف سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ معظم خان نے 1995 میں لاہور کے علاقے مصری شاہ میں ناصر اقبال نامی شخص کو فائرنگ کر کے قتل کیا تھا جب کہ مجرم محمد رضوان نے 2006 میں فائرنگ کر کے معروف صنعتکار سیٹھ عابد کے بیٹے سیٹھ ایاز سمیت 5 افراد کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا. انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 2007 میں رضوان کو 5 مرتبہ سزائے موت سنائی گئی تھی۔ صدر مملکت اور اعلیٰ عدالتیں دونوں مجرموں کی رحم کی اپیلیں مسترد کر چکے تھے۔

سینٹرل جیل بہاولپور میں بھی سزائے موت کے قیدی نذیر احمد کو تختہ دار پر لٹکا دیا گیا، نذیر احمد نے2002 میں کھیل کے دوران ساتھی کو قتل کر دیا تھا جس پر انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مجرم کو سزائے موت سنائی تھی۔ ساہیوال میں بھی پولیس اہلکار کے قتل میں ملوث مجرم زاہد حسین کو پھانسی دے دی گئی، زاہد حسین نے 2001 میں پولیس اہلکار فدا حسین کو قتل کیا تھا جس پر عدالت نے 2002 میں اسے سزائے موت سنائی تھی۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس دسمبر میں حکومت کی جانب سے سزائے موت پر عمل درآمد شروع ہونے کے بعد سے اب تک ملک کی مختلف جیلوں میں تقریبا 80 افراد کو سزائے موت دی جا چکی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔