زمبابوے سے سیریز: پی سی بی نے گرین سگنل سے قبل ہی گاڑی چلا دی

اسپورٹس ڈیسک  ہفتہ 25 اپريل 2015
جولائی، اگست میں بھارت ونیوزی لینڈ سے سیریز کی تصدیق،پاکستانی بورڈ کے ساتھ معاملات بدستور ہوا میں معلق  فوٹو: فائل

جولائی، اگست میں بھارت ونیوزی لینڈ سے سیریز کی تصدیق،پاکستانی بورڈ کے ساتھ معاملات بدستور ہوا میں معلق فوٹو: فائل

بولاوایو: پی سی بی کے چیئرمین شہریار خان چند روز قبل ہی زمبابوے کے دورہ پاکستان کی تصدیق کر چکے ہیں مگر اب یہ انکشاف ہوا کہ افریقی بورڈ تاحال اپنے کرکٹرز کے سیکیورٹی تحفظات دور کرنے میں مصروف ہے۔

تفصیلات کے مطابق پی سی بی کے چیئرمین شہریار خان زمبابوے ٹیم کے دورہ پاکستان کی تصدیق کر چکے ہیں، مئی میں متوقع سیریز کی میزبانی کیلیے قذافی اسٹیڈیم میں تیاریاں بھی جاری ہیں، دوسری جانب افریقی ملکی کا کرکٹ بورڈ تاحال دورے کے بارے میں کوئی حتمی بات کرتا نظر نہیں آیا، ایک رپورٹ کے مطابق زمبابوے پی سی بی کے ساتھ اچھی روابط قائم کرنے کا خواہشمند ہے، مگر دوسری جانب چند کرکٹرز سیکیورٹی تحفات کی بنا پر پاکستان نہیں آنا چاہتے، بورڈ انھیں قائل کرنے کیلیے کوشاں ہے۔

زمبابوے کرکٹ کے منیجنگ ڈائریکٹرالیسٹر کیمبل نے کہاکہ پی سی بی کے ساتھ اگست اور ستمبر میں جوابی دورے کیلیے بھی بات چیت جاری ہے، اس سلسلے میں مزید تفصیلات بتانے سے گریز کرتے ہوئے انھوں نے آئندہ مقابلوں کا ذکر کرنا شروع کردیا،کیمبل نے بتایا کہ فیوچر ٹور پروگرام کے تحت جولائی کے پہلے2 ہفتوں میں بھارتی ٹیم زمبابوے کا دورہ کرے گی، اس دوران 3ون ڈے میچز کھیلے جائیں گے، سیریز سے بھاری آمدنی کی توقع کی جاسکتی ہے۔

یاد رہے کہ بلو شرٹس نے آخری بار 2013میں زمبابوے کا دورہ کیا تھا جس کے بعد بورڈ نے کرکٹرزکی ایک عرصے سے رکی ہوئی تنخواہیں ادا کردی تھیں۔کیمبل نے 28 جولائی سے 10اگست تک نیوزی لینڈکے دورہ کی بھی تصدیق کردی،انھوں نے بتایا کہ نومبر، دسمبر میں بنگلہ دیش کا ٹور کرنے کیلیے بھی بات چیت جاری ہے۔

رپورٹ کے مطابق الیسٹر کیمبل کی جانب سے کسی بھی قسم کی تصدیق سے گریز ظاہر کرتا ہے کہ فی الحال زمبابوے ٹیم کی پاکستان آمد سیکیورٹی معاملات کی وجہ سے ہوا میں معلق ہے، زیڈ سی کی جانب سے حفاظتی انتظامات کا جائزہ لینے کیلیے کسی وفد کو بھجوانے کے معاملے میں بھی پیش رفت نہیں ہوسکی، یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان کی رواں ماہ کے آخر میں رپورٹ کے باوجود کرکٹرز ایک بار پھر عدم اطمینان کا اظہار کردیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔