سقوط ِڈھاکا کے بعد سقوط ِکرکٹ۔۔۔

عاطف اشرف  ہفتہ 25 اپريل 2015
بڑی خوش فہمی تھی کہ ورلڈ کپ میں شکست کا منہ دیکھنے کے بعد فریش بلڈ ٹیم کی نیا پار لگائے گا، لیکن اس تازہ خون نے تو قوم کے ارمانوں کا ہی خون کردیا۔فوٹو:اے ایف پی

بڑی خوش فہمی تھی کہ ورلڈ کپ میں شکست کا منہ دیکھنے کے بعد فریش بلڈ ٹیم کی نیا پار لگائے گا، لیکن اس تازہ خون نے تو قوم کے ارمانوں کا ہی خون کردیا۔فوٹو:اے ایف پی

ہارنے کی بھی کوئی گریس ہونی چاہیے، کوئی شرم ہونی چاہیے، کوئی حیا ہونی چاہیے، کوئی ایتھیکس ہونی چائیے۔ ایک دوسرے کا منہ کیا دیکھ رہے ہوں خیلج بنگال میں ڈوب مرو۔ پٹ سن کے دیس میں ایسے پِٹ گئے ہو کہ سوچتے ہوئے بھی شرم آرہی ہے۔ ڈھاکا والوں نے تمھاری پرفارمنس پر ڈاکا مار لیا ہے کیا؟ چوکے چھکے مارنے کے بجائے تم صرف ڈینگیں مارتے ہو۔۔۔

ورلڈ کپ میں رسوا ہونے کے بعد تھوڑا حوصلہ ہوا تھا کہ بنگلہ دیش کے ٹور پر رہی سہی عزت بچ جائے گی لیکن تم نے عزت کا نام ہی تار تار کردیا۔ تمھارا بنگلہ دیش کا ٹور تو قوم کے لئے بھوت بنگلہ ہی ثابت ہوا۔ تمھاری بھونڈی حرکتوں نے اسپورٹس مین سپرٹ پر بھی اسپرٹ چھڑک دی۔ پہلے تینوں ایک روزہ میچز ہارنے کا غم دل سے لگائے تم جیسے بگڑے لاڈلوں سے امیدیں باندھیں لیکن اب خود پر غصہ آ رہا ہے کہ تم پر اُمیدیں باندھنے کے بجائے تمھیں ہی باندھ دینا چاہیے تھا۔

بڑی خوش فہمی تھی کہ ورلڈ کپ میں شکست کا منہ دیکھنے کے بعد فریش بلڈ ٹیم کی نیا پار لگائے گا، لیکن اس تازہ خون نے تو قوم کے ارمانوں کا ہی خون کردیا۔ ایک ایسی کارکردگی جس نے ایک روزہ کرکٹ کی رینکنگ میں آٹھویں پوزیشن پر لا کھڑا کیا، یعنی ہم اب صرف زمبابوے اور بنگلہ دیش سے ہی اوپر ہیں، لیکن خدشہ ہے کہ کہیں اِس سے بھی نیچے نہ گرجائیں۔ اِس زلت کے بعد کچھ اُمید تھی تو ہو واحد ٹی ٹونٹی سے تھی، سوچا تھا کہ چلیں ہم ٹیسٹ اور ایک روزہ کرکٹ میں کمزور ہیں مگر ٹی ٹوئنٹی میں تو ہمارا کوئی ثانی نہیں، مگر اِس میں بھی بنگالی ٹائیگروں نے نام نہاد شاہینوں کی چمڑی ادھیڑ دی۔۔۔ 1971 میں سقوط ڈھاکہ ہوا تھا اور اب 2015 میں سقوط کرکٹ ہوتا محسوس ہو رہا ہے۔۔۔

جونیئرز کے بعد سینئرز کھلاڑیوں کی ’’ریکارڈ توڑ‘‘ پرفارمنس نے آج ثابت کردیا کہ کھلاڑی صرف اچھا یا برا ہوتا ہے، سینئر یا جونیئر کچھ نہیں ہوتا ۔۔۔او شرم کرو تم تو بنگلہ دیش کی اے ٹیم سے بھی پریکٹس میچ میں دھول چاٹ چکے ہو۔۔۔

شاہد خان آفریدی کہنے کو تو کپتان ہیں لیکن ماہر ہیں تو صرف ہارنے کے۔ کرکٹ سے زیادہ تو اشتہاروں کا شوق ہے۔۔ اس انوکھے لاڈلے نے ہر میچ میں جگہ بنائی ۔۔ بورڈ نے کپتانی بھی تھمائی۔ لیکن، قوم کو بوم بوم کی چمک کرکٹ کے میدان میں کم اور اشتہار بازی میں زیادہ نظر آئی ۔۔۔ میچ میں چھکے لگانے کے بجائے قوم کے چھکے چھڑآتے ہیں۔ لیکن اشتہاروں کی پچ پر بلا خوب گھماتے ہیں۔۔بالوں کو کس شیمیو سے کیسے دھونا ہے بوم بوم یہ تو جانتے ہیں لیکن مخالف ٹیم کو کیسے دھونا ہے، اس بارے میں اِن کوئی علم نہیں۔ اشتہاروں میں تو مزے سے کولڈ ڈرنگ پی کر جذبہ گرماتے ہیں۔۔ لیکن میدان میں شکست کے کڑوے گھونٹ پی کر قوم کے ارمان کولڈ ڈرنگ سے بھی زیادہ ٹھنڈے کردیتے ہیں۔ اسی طرح موبائل کونسا استعمال کرنا ہے یہ تو لالا کو معلوم ہے لیکن اچھی کرکٹ کےنیٹ ورک میں آنے سے اکثر محروم ہی رہتے ہیں۔ کاسمیٹیکس میں بھی بوم بوم کا کوئی جوڑ نہیں۔ چہرے کی خوبصورتی اور رنگ گورا کرنے کے گر تو خوب بتاتے ہیں لیکن کرکٹ کے میدان میں بری پرفارمنس دے کر قوم کے رنگ اڑا دیتے ہیں۔۔۔

احمد شہزاد کو ہی دیکھ لیجئیے، موصوف سیلفی کنگ۔۔ خود کو کرکٹ کا شہزادہ سمجھتے ہیں۔۔۔لیکن میدان میں  پرفارمنس اناڑیوں سے بھی گئی گزری رہتی ہے۔۔۔فیلڈنگ کوچ نے بڑا سمجھایا کہ بھیا۔گیند پکڑنے پر توجہ دو۔۔۔لیکن موصوف نے گیند تو کیا۔۔نصیحت بھی نہ پکڑی۔۔۔کچھ پکڑتے ہیں تو صرف سیلفی۔۔۔

اب یہاں کس کس کے نام لوں؟ ذکر کرتے ہوئے بھی ذلت محسوس ہو رہی ہے۔ شکیب اور شبیر نے گرین شرٹس کا حلیہ بگاڑ دیا۔ بنگلہ دیش نے سات وکٹوں سے صرف شکست ہی نہیں دی بلکہ ایک ایسا دُکھ دیا ہے جو بھلائے نہیں بھولے گا۔

کھلاڑیوں کا اناڑی پن تو ایک طرف، اصل قصور تو ٹیم مینجمنٹ کا بھی ہے جو ایسے انوکھے لاڈلوں کو بار بار چانس دیتی ہے۔ اس عجیب و غریب چڑیا کو میرٹ کے علاوہ سب نظر آتا ہے۔ سیٹھی صاحب ٹی وی پر بیٹھ کر تبصرے تو بہت کرتے ہیں لیکن ان کی نااہل چڑیا کو ملک کے کسی کونے سے ایسا ٹیلنٹ اور میرٹ نظر نہیں آتا جو انٹرنیشنل میچوں میں پاکستان کی بہتر نمائندگی کرسکے۔۔ لگتا ہے پی سی بی کے چیئرمین پر بھی اس چڑیا کا اثر کافی گہرا ہے۔۔ موصوف کا کرکٹ سے اتنا ہی تعلق ہے جتنا مچھلی کا خشکی سے ہوتا ہے۔

 

کرکٹ تو نااہلی کے سمندر میں ڈوب رہی ہے لیکن نہ تو چڑیا شرم سے پانی پانی ہوتی ہے اور نہ ہی شہریار خان۔ اِن کا حال اس ضدی بچے کی طرح ہے جو بار بار مار کھانے کے بعد پھر وہی غلطی کرتا ہے اور اِن کی غلطی کا خمیازہ بھگت رہی ہے پوری قوم۔ بھلا کیا ہم نے کبھی ایسا سوچا تھا کہ وہ وقت بھی آئے گا جب بنگلہ دیش مسلسل پاکستان کو ہرائے گا اور ہمارے پاس شرمانے کے کوئی اور راستہ نہیں ہوگا۔ قومی ٹیم درحقیت کرکٹ کے بجائے قوم کے جذبات سے کھیل گئی ۔۔۔ چلو کوئی بات نہیں ۔۔ کرکٹ کا جنازہ ہے ذرا دھوم سے نکلے۔۔سقوط کرکٹ مبارک

کیا آپ قومی ٹیم کی کارکردگی سے مطمئن ہیں؟

نوٹ: ایکسپریس نیوز  اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر،   مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف  کے ساتھ  [email protected]  پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی بھیجے جاسکتے ہیں۔

عاطف اشرف

عاطف اشرف

عاطف اشرف میڈیا سٹڈیز میںPhDاسکالرہیں جوپچھلے 10 سال سے صحافت کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ مصنف ایکسپریس نیوز میں بطور پڑوڈیوسر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔تحریر،تحقیق اور ویڈیوپروڈکشن میں گہری دلچسپی رکھنے والے یہ طالب علم میڈِیا کے موضوع پر جرمنی میں چھپنے والی ایک کتاب کے مصنف بھی ہیں۔ عاطف سے ٹویٹر پر#atifashraf7 جبکہ [email protected] پر آن لائن رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔