خبردار! مایوسی والدین سے بچوں میں منتقل ہوسکتی ہے

ویب ڈیسک  پير 27 اپريل 2015
جو والدین تناؤ اور پریشانی کا شکار ہوتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ ماہرین نفسیات سے رجوع کریں تاکہ ان کے بچے ذہنی دباؤ سے محفوظ رہ سکیں،ماہرین فائل:فوٹو

جو والدین تناؤ اور پریشانی کا شکار ہوتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ ماہرین نفسیات سے رجوع کریں تاکہ ان کے بچے ذہنی دباؤ سے محفوظ رہ سکیں،ماہرین فائل:فوٹو

لندن: مایوسی اور بے چینی چھوت کے مرض کی طرح ہوتی ہے جو والدین اور بڑوں سے بچوں میں منتقل ہوسکتی ہے اور اس کا تعلق جینیات (جینیٹکس) سے بھی بڑھ کرہوتا ہے۔

کنگز کالج لندن میں نفسیات ، نفسیاتی معالجے اور نیوروسائنسز کے انسٹی ٹیوٹ نے ایک سروے کرایا جس  میں شادی شدہ ایسے افراد کو شامل کیا گیا جو یا تو دو بھائی تھے یا دو بہنیں اوران کی تربیت ایک ساتھ ہوئی تاکہ والدین کی تربیت، مزاج اور جینیات کا تعلق پہلے ہی واضح ہو، سروے میں ایک ہزارخاندانوں سے سوالات کئے گئے اور نتیجہ اخذ کیا گیا کہ پریشان والدین کے بچوں میں بھی پریشانی کے واضح آثار ہوتے ہیں جو چھوٹی عمر میں بچوں کی ذہنی اور دماغی نشوونما پر شدید اثر انداز ہوتے ہیں۔

انسٹی ٹیوٹ نے اس مطالعے کو ایک اہم سنگِ میل قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے واضح ہوتا ہے کہ جس انداز سے  والدین بچوں کی تربیت کرتے ہیں وہ ان کے بچوں کے رویے پر اثرانداز ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق جو والدین تناؤ اور پریشانی کا شکار ہوتے ہیں انہیں چاہیے کہ وہ ماہرین نفسیات سے رجوع کریں تاکہ ان کے بچے ذہنی دباؤ سے محفوظ رہ سکیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔