کمر کے درد کا شکار ہونے والے افراد سے متعلق دلچسپ تحقیق

ویب ڈیسک  منگل 28 اپريل 2015
ایسےافراد کی ریڑھ کی ہڈیوں کی ساخت میں خلل (گیپ) ہوتا ہے جسے ’’شمورلز نوڈ‘‘ کہا جاتا ہے،ماہرین، فوٹو:فائل

ایسےافراد کی ریڑھ کی ہڈیوں کی ساخت میں خلل (گیپ) ہوتا ہے جسے ’’شمورلز نوڈ‘‘ کہا جاتا ہے،ماہرین، فوٹو:فائل

ایڈن برگ: کمر کا درد لوگوں کی اکثریت کا مسئلہ بنتا جارہا ہے اور وہ اس کے علاج کے لیے ہر طریقہ علاج اختیار کرتے ہیں لیکن انہیں اس سے نہ چھٹکارا ملتا ہے اور نہ ہی کوئی اس درد کے اسباب سامنے آتے ہیں تاہم اب سائنسدانوں نے کمر کی درد کی ایک اہم وجہ دریافت کرلی ہے جس میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے کہ جن لوگوں کی ریڑھ کی ہڈی کی ظاہری ساخت چمپینزی کی ریڑھ کی ہڈی سے مماثلت رکھتی ہے ایسے لوگ کمر کے درد میں زیادہ مبتلا رہتے ہیں کیونکہ ایسی ہڈی میں خاص خلل پایا جاتا ہے۔

اسکاٹ لینڈ، کینیڈا اورآئس لینڈ کے سائنس دانوں کی جانب سے کئی گئی تحقیق کے مطابق کمر کے درد کی وجہ ریڑھ کی ہڈیوں کے درمیان ڈسک کی ساخت میں خلل سے اس کی ظاہری ساخت میں تبدیلی کا ہونا ہے، ریڑھ کی ہڈیوں کی ظاہری ساخت اور انسانی ریڑھ کی ہڈی کی صحت میں کسی تعلق کے بارے میں پتا لگانے کے لیے محققین نے چمپنزیوں اور قدیم  انسانی ڈھانچوں کا جائزہ لیا جس کے بعد کینیڈا کے ایک ماہر پروفیسر کا کہنا تھا کہ اس تحقیق سے ہمیں اپنے آباؤ اجداد کی صحت اور اُن کے رہن سہن کے بارے میں اہم معلومات ملی ہے جب کہ ان ڈھانچوں کے جائزے سے یہ بھی معلوم ہو سکا ہے کہ انسان نے ارتقا کے بعد 2  ٹانگوں پر کس طری چلنا شروع کیا ہوگا۔

تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ جس انسان کی ریڑھ کی ہڈی میں ڈسک کی تکلیف ہوتی ہے اس کی ریڑھ کی ہڈی ظاہری ساخت میں چمپنزیز کی ریڑھ کی ہڈی سے مماثلت رکھتی ہے اور ایسےافراد کی ریڑی کی ہڈیوں کی ساخت میں خلل (گیپ) ہوتا ہے جسے ’’شمورلز نوڈ‘‘ کہا جاتا ہے جو ایک چھوٹے ہرنیا کی طرح کا ہوتا ہے تاہم اس خلل کے پیدا ہونے کی کوئی ایک وجہ نہیں لیکن اس کی ایک وجہ کمر پر دباؤ پڑنا ہو سکتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ان نتائج سے اس جدید دور میں صحت کے نئے مسائل کی تشخیص اور ان کو حل کرنے میں مدد ملے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔