موبائل کمپنیوں کادرآمدی ایکویپمنٹ پر ڈیوٹی کم کرنیکا مطالبہ

کاشف حسین  منگل 28 اپريل 2015
2014میں سیلولر انڈسٹری نے پاکستان میں 90.3ارب روپے کی سرمایہ کاری کی اور اس سال 123ارب روپے کے ٹیلی کام ایکویپمنٹ درآمد کیے گئے۔ فوٹو: فائل

2014میں سیلولر انڈسٹری نے پاکستان میں 90.3ارب روپے کی سرمایہ کاری کی اور اس سال 123ارب روپے کے ٹیلی کام ایکویپمنٹ درآمد کیے گئے۔ فوٹو: فائل

 کراچی: سیلولر کمپنیوں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ آئندہ وفاقی بجٹ میں سیلولر نیٹ ورک کے لیے درآمد ہونے والے ایکویپمنٹ پر ڈیوٹی اور سیلز ٹیکس کی شرح کم کی جائے، سیلولر انڈسٹری پر عائد دہرے ٹیکسوں کا خاتمہ کرتے ہوئے نئے کنکشن پر عائد متعدد ٹیکسوں کو کم کیا جائے تاکہ ٹیلی کام سیکٹر میں سرمایہ کاری کی رفتار تیز کی جاسکے۔

سیلولر کمپنیوں کے مطابق قومی خزانے میں سالانہ اربوں روپے محصولات جمع کرانے والا موبائل فون(سیلولر) سیکٹر تاحال صنعت کا درجہ ملنے کا منتظر ہے۔ وفاقی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور وفاقی وزارت صنعت کی جانب سے اس شعبے کو صنعت کا درجہ دینے کی منظوری دے دی گئی ہے تاہم ایف بی آر نے غیرملکی سرمایہ کاری اور جی ڈی پی میں اہم کردار ادا کرنیوالے اس شعبے کو تاحال صنعت کا درجہ نہیں دیا ۔

جس سے اس شعبے کو دہرے ٹیکسوں کا سامنا ہے جبکہ ٹیلی کام سیکٹر کیلیے درآمد کیے جانیوالے پلانٹ اور ایکویپمنٹ پر بھی درآمدی ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی بلند شرح عائد ہے۔ سیلولر انڈسٹری کی جانب سے حکومت کو ارسال کردہ بجٹ تجاویز میں اس شعبے کو صنعت کا درجہ دینے کا مطالبہ سرفہرست رکھا گیا ہے۔ سیلولر کمپنیوں کا کہنا ہے کہ اس شعبے نے 2014میں حکومت کو 130ارب روپے کے محصولات ادا کیے۔

2014میں سیلولر انڈسٹری نے پاکستان میں 90.3ارب روپے کی سرمایہ کاری کی اور اس سال 123ارب روپے کے ٹیلی کام ایکویپمنٹ درآمد کیے گئے۔ اس شعبے کو صنعت کا درجہ دے کر امپورٹس پر انکم ٹیکس ختم کیا جائے تو نیٹ ورک پر اٹھنے والی لاگت میں کمی ہوگی جس سے انفرااسٹرکچر میں کی جانیوالی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔ انڈسٹری کا کہنا ہے کہ ایک جانب سیلولر کمپنیوں کو بلند لاگت کا سامنا ہے اور ملک میں موبائل فون پینٹریشن کی افزائش بھی متاثر ہورہی ہے۔

اس وقت ہر نئے سم کارڈ کی فروخت پر 250روپے، سم ایکٹیویٹ کرانے پر 250روپے، ہینڈ سیٹ کی امپورٹ پر فی ہینڈ سیٹ 150سے 500روپے جبکہ آئی ایم ای آئی ٹیکس کی مد میں فی ہینڈ سیٹ 150سے 500روپے ٹیکس وصول کیا جارہا ہے۔ سیلولر انڈسٹری نے آئندہ بجٹ میں سم ایکٹیویشن چارجز 250سے کم کرکے 150روپے پر لانے اور آئی ایم ای آئی ٹیکس ختم کرنے کی سفارش کی ہے۔

سیلولر کمپنیوں نے کہا ہے کہ پاکستان کی سیلولر انڈسٹری بھاری ٹیکسوں کے لحاظ سے دنیا کے سرفہرست ملکوں میں شامل ہے جہاں ٹیلی کام سیکٹر پر 30فیصد سے زائد ٹیکس عائد ہے ان ٹیکسوں میں ٹیلی کام کسٹمر پر عائد 18.5فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی، ٹیلی کام خدمات پر 14فیصد ایڈوانس انکم ٹیکس اور بینکنگ سروسز پر 16فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد ہے۔

سیلولر کمپنیوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ٹیلی کام کسٹمرز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی شرح دیگر شعبوں کے مساوی 16فیصد کی سطح پر لائی جائے اسی طرح ایڈوانس ٹیکس کی شرح کم کرکے 5فیصد کی جائے۔ سیلولر کمپنیوں کے مطابق ان اقدامات سے 2020 تک 2کروڑ نئے صارفین کا اضافہ ہوگا جس سے ملک میں مجموعی قومی پیداوار ( جی ڈی پی) کو 1.1 ارب ڈالر کا فائدہ ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔