الیکشن ٹریبونل کا خواجہ سعد رفیق کے حلقے میں دوبارہ انتخاب کرانے کا حکم

ویب ڈیسک  پير 4 مئ 2015

لاہور: الیکشن ٹریبونل کے جج جاوید رشید محبوبی نے این اے 125 میں دھاندلی کے مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے خواجہ سعد رفیق کے انتخاب کو کالعدم قرار دیتے ہوئے حکم دیا ہے کہ حلقے میں 60 روز میں دوبارہ انتخاب کرایا جائے جب کہ ٹریبونل نے پی ٹی آئی کے امیدوار حافظ فرحت عباس کی درخواست پر ذیلی حلقے پی پی 155 سے لیگی ایم پی اے میاں نصیر احمد کا الیکشن بھی کالعدم قراردے دیا۔

حریک انصاف کے این اے 125 سے عام انتخابات میں ناکام ہونے والے امیدوار حامد خان نے خواجہ سعد رفیق کی کامیابی کے خلاف انتخابی عُذرداری دائر کررکھی تھی۔ الیکشن ٹریبونل نے 80 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں قرار دیا کہ حامد خان این اے 125 میں دھاندلی ثابت نہیں کرسکے لیکن 7 پولنگ اسٹیشنز کے تھیلے کھلنے کے بعد بڑے پیمانے پر انتخابی بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ ریٹرننگ آفیسر، پریذائیڈنگ افسروں اور الیکشن کمیشن کے عملے نے فرائض درست طریقے سے سرانجام نہیں دیے جبکہ ریٹرننگ آفیسر نے غیر مصدقہ نتائج کو ہی حتمی نتیجہ قراردے دیا اور متعدد پولنگ اسٹیشنز کے ریکارڈ سے فارم 14 اور 15 بھی غائب تھا اس کے علاوہ درجنوں کاؤنٹرز فائلز پردستخط بھی موجود نہیں تھے جن پولنگ اسٹیشنز کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی گئی ان میں متعدد پولنگ اسٹیشنز کا ریکارڈ بھی مکمل نہیں تھا۔ 5 پولنگ اسٹیشنزکی تحقیقات کے بعد نادرا نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ان پولنگ اسٹیشنز میں ایک ایک ووٹر نے اوسطاً 6، 6 ووٹ کاسٹ کیے۔

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/05/b1.jpg

ٹریبونل نے حکم دیا کہ فرائض میں غفلت برتنے پر ریٹرننگ آفیسر اور الیکشن کمیشن کے عملے کے خلاف کارروائی کی جائے اور ان سے الیکشن کمیشن سے وصول کیے گئے اخراجات بھی واپس لیے جائیں۔ الیکشن ٹریبونل کے جج جاوید رشید محبوبی نے خصوصی گفتگو میں کہا کہ درخواست گزار دھاندلی ثابت تو نہیں کرسکے لیکن تحقیقات میں انتخابی بے ضابطگیاں سامنے آنے سے الیکشن کا عمل مشکوک ہوگیا۔

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/05/c17.jpg

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/05/Hamid.jpg

ٹریبونل کے فیصلے کے بعد پی ٹی آئی کے کارکنوں نے جشن منایا، مٹھائیاں تقسیم کیں جبکہ ضلعی ہیڈکوارٹرز میں بھی جشن منایا گیا، دوسری طرف مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں نے کیولری گراؤنڈ میں سعد رفیق کے دفتر کے باہر فیصلے کے خلاف احتجاج کیا ۔ میڈیا سے گفتگو میں حامد خان کا کہنا تھا کہ فیصلہ تحر یک انصاف کے موقف کی جیت ہے، ملک میں انصاف کرنے والی عدالتیں موجود ہیں، باقی 3 حلقوں میں بھی فیصلہ ہمارے حق میں ہی آئے گا۔ دوبارہ الیکشن لڑ نے کا فیصلہ پارٹی قیادت کرے گی۔ حامد خان کے وکیل محمد حسین نے الزام لگایا کہ سعد رفیق نے اپنے حلقے کے ریٹر ننگ آفیسر کو 2 کروڑ روپے دیے جس میں سے ریٹرننگ آفیسر نے ایک کرولا گاڑی اور لاہور میں ایک پلاٹ لیا۔

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/05/saad.jpg

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/05/c21.jpg

سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ یہ کیسا انصاف ہے کہ جرم بکرکرے اورسزا زید کو ملے، ریٹرننگ اور پریذائیڈنگ افسروں کی نااہلی کی سزامجھے اورمیرے حلقے کے ووٹرز کودی گئی ہے، میں الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کو تسیلم نہیں کرتا، فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل یا دوبارہ الیکشن لڑنے کا فیصلہ تین چار روز میں پارٹی کرے گی، میرے اکیلے کی بات ہو تو میں صبح سے الیکشن کی تیاری شروع کردوں، لندن پلان اور دھرنا سیاست کا سانپ ابھی مرا نہیں ہے اور ہم اس کا جائزہ لیں گے۔ ٹاسک دینے والے چلے گئے لیکن اسٹیبلشمنٹ کے بچے جمورے عمران خان کوجمہوری اور انتخابی عمل پرسوالیہ نشان لگانے کاجو ٹاسک ملا تھا وہ آج تک اس پر لگے ہوئے ہیں۔

خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ میری ذاتی خواہش ہے کہ دوبارہ انتخاب لڑوں اور اگر عمران خان میرے مقابلے میں آتے ہیں تو میرے سے زیادہ قسمت کا دھنی اور کون ہوگا۔ حامد خان اور پی ٹی آئی والے عام انتخابات میں این اے125کے نتائج کے بعد 40 گھنٹے بعد تک خاموش رہے، اس کے بعد بغیر ثبوت کے ریٹرننگ افسر کو ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی درخواست دیدی لیکن انھیں وہاں ناکامی ہوئی۔ اس کے بعد الیکشن کمیشن سے نتائج روکنے کے لیے درخواست کی وہاں بھی انھیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ اب ان کا تیسری عدالت میں جزوی داؤ لگاہے۔ الیکشن ٹربیونل کے جج نے 265 پولنگ اسٹیشنز میں سے صرف 7 پولنگ اسٹیشنز کھولے اور کہا کہ ان میں انتخابی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں اور اس کی ریٹرننگ افسر اور پریذائیڈنگ افسران پرذمے داری بھی عائد کی گئی اور انھیں معمولی سی سزا بھی دی گئی۔ اگر ہماری طرف کوئی معاملہ نکلتا تو ہمیں نا اہل قرار دیا جاتا اگر ایسا نہیں تو پھر سوالیہ نشان تو ضرور ہے۔

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/05/c31.jpg

الیکشن ٹریبونل کے این اے 125 میں دوبارہ الیکشن کرانے کے فیصلے کے بعد وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے سرکاری مراعات سے استفادہ کرنا بند کردیا۔ ٹریبونل کے فیصلے کے بعد انہوں نے پریس کانفرنس ریلوے ہیڈکوارٹر کے بجائے لاہور پریس کلب میں کی جب کہ دعوت نامے بھی پریس کلب سے جاری کیے گئے۔ انہوں نے وزارت ریلوے کی بہتری کیلیے کئی اقدامات کیے جنھیں مسافروں نے سراہا جب کہ ریلوے کے خسارے میں بھی کمی آئی، ان کا کوئی اسکینڈل بھی سامنے نہیں آیا، اپنی کارکردگی پر وہ وزیراعظم سے شاباش وصول کرچکے ہیں۔

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/05/c-4.jpg

الیکشن ٹریبونل کے حلقہ این اے 125کے فیصلے کے بعد وزیراعظم ہاؤس میں پریشانی کی لہر دوڑگئی کابینہ کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کیا گیا ہے، جوڈیشل کمیشن میں حکومتی وکلا سے اہم مشاورت کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/05/c51.jpg

الیکشن کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن ٹریبونل کا تفصیلی فیصلہ ملتے ہی این اے 125 سے خواجہ سعد رفیق کو ڈی سیٹ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا جائے گا، قانون کے مطابق الیکشن کمیشن ٹریبونل کے فیصلے پر عملدرآمد کا پابند ہے، اگر کوئی امیدوار سپریم کورٹ سے رجوع کرتا ہے اور سپریم کورٹ ٹریبونل کے فیصلے کو معطل کرتا ہے تو اس کے بعد الیکشن کمیشن عدالتی حکم کے مطابق اپنا نوٹیفکیشن واپس لے گا۔

http://www.express.pk/wp-content/uploads/2015/05/c61.jpg

الیکشن ٹریبونلز کی جانب سے انتخابات کالعدم قرار دینے اور منتخب ارکان کو نااہل قراردینے کے فیصلوں کے بعد بھی قومی اسمبلی میں 3 ایم این ایز سپریم کورٹ کی جانب سے فیصلے معطل کرنے کے باعث نشستوں پرموجود ہیں، ان میں این اے 215 خیرپور سے پیپلزپارٹی کے نواب وسان شامل ہیں جنھیں ڈی سیٹ کرکے سید غوث علی شاہ کو کامیاب قرار دیا گیا تھا جس پرنواب علی وسان نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہے جس کے بعدعدالت نے فیصلے کو معطل کیا ۔ این اے 211 پر بھی ذوالفقار علی کی انتخابی عذرداری پر وفاقی وزیر غلام مرتضیٰ جتوئی کافیصلہ آیا تھا ،اس نشست پر سپریم کورٹ میں اپیل دائر ہونیکے باعث ٹریبونل کا فیصلہ التوا میں ہے۔ سرگودھا سے ن لیگ کے رکن قومی اسمبلی چوہدری حامد حمید کوبھی الیکشن ٹریبونل نے نااہل قرار دیا تھا اور سپریم کورٹ نے نااہلیت کے فیصلے کو معطل کرتے ہوئے اپیل سماعت کے لیے منظور کی ہوئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔