تھیلیسیمیا کی نئی دوا سے مریضوں میں مثبت نتائج سامنے آنے لگے،ماہرامراض خون

اسٹاف رپورٹر  بدھ 6 مئ 2015
ڈسفرال انجکشن کااستعمال کم ہوکر10فیصدرہ گیا،نئی دوامہنگی ہے،حکومت مریضوں کو دواکی فراہمی یقینی بنائے،ڈاکٹرطاہر شمسی  فوٹو : فائل

ڈسفرال انجکشن کااستعمال کم ہوکر10فیصدرہ گیا،نئی دوامہنگی ہے،حکومت مریضوں کو دواکی فراہمی یقینی بنائے،ڈاکٹرطاہر شمسی فوٹو : فائل

 کراچی: پاکستان میں تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا بچوں کے جسم میں جمع ہونے والے اضافی فولاد کونکالنے کیلیے استعمال کی جانے والی دواکے بہترین نتائج سامنے آئے ہیں، تھیلیسیمیا میں مبتلا بچوں کی زندگی بچانے کیلیے ہر ماہ انتقال خون کے عمل سے گزرنا پڑتا ہے۔

بچوں کے جسم سے اضافی فولاد نکالنے کیلیے ڈسفرال انجکشن لگایاجاتا ہے جس کا دورانیہ 8 گھنٹے سے زائد ہوتا ہے، پاکستان سمیت دنیا بھر میں متاثرہ بچوں کے جسم سے اضافی فولاد نکالنے کے لیے انجکشن کی بجائے بچوں کو ڈیفیراسیروکس Deferasirox نئی دوا استعمال کرائی جارہی ہے جس کے انتہائی مثبت اثرات سامنے آئے ہیں اور بچوں کی عمرکے تناسب میں بھی حیرت انگیز طورپر اضافہ ہوا ہے۔

ماہر امراض خون ڈاکٹر طاہر ایس شمسی نے بتایا ہے کہ پاکستان میں تھیلیسیمیا کے مریضوں کو نئی دوا جوکہ گولی کی شکل میں دستیاب ہے شربت بنا کر پلائی جاتی ہے ، دن میں ایک بار یہ دوا پلانے سے جسم میں جمع شدہ اضافی فولاد فضلے کے ذریعے خارج ہوجاتا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ حوصلہ افزا بات یہ ہے کہ وہ بچے اور مریض جوروزانہ دن میں اس دوا کو ایک بار باقاعدگی سے لے رہے ہیں ان کی عمر کا تناسب 40 سے50  سال عمر تک پہنچ رہا ہے جو ایک زبردست کامیابی ہے جو متاثرہ بچے گزشتہ5 سال سے مذکورہ دوا استعمال کررہے ہیں وہ بچے صحت مند زندگی گزرارہے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ اس دوا کے متعارف کرائے جانے کے بعد ڈسفرال انجکشن کا استعمال کم ہوکر10 فیصد رہ گیا ہے انھوں نے کہاکہ متاثرہ مریضوں کی بڑی تعداد دوا خریدنے کی سکت نہیں رکھتی حکومت کو چاہیے کہ تھیلیسیمیا کے مرض میں مبتلا بچوں کومذکورہ دوا کی فراہمی یقینی بنائے، پاکستان میں تھیلیسیمیا کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، بچاؤ کا موثر پروگرام نہ ہونے کی وجہ سے ہر سال10ہزار سے زائد بچے تھیلیسیمیا کے ساتھ پیدا ہورہے ہیں ،تھیلیسیمیا کے مرض پر قابوپانے کیلیے2013 میں قانون سازی کی گئی لیکن تاحال کوئی عملدرآمد نہیں ہوسکا اب تک شادی کے موقع پر دولہا دلہن کے ٹیسٹ نہیں کرائے جارہے ہیں۔

پاکستان سمیت دنیا بھر میں بچوں میں خون کی بیماری تھیلیسیمیاکا عالمی دن 8 مئی کو منایا جائے گا اس دن کے حوالے سے محکمہ صحت کی جانب سے کسی آگہی پروگرام کے انعقاد نہیں کیا گیا ہے تاہم اس مرض میں مبتلا بچوں کی زندگیوں کوجلا بخشنے والی غیر سرکاری تنظیمیں اپنی مدد آپ کے تحت مختلف آگہی پروگرام منعقدکریں گی۔

عمیر ثنا فائونڈیشن نے عالمی دن کے حوالے سے یکم مئی سے15مئی تک چلائی جانیوالی تھیلیسیمیا آگہی مہم کے سلسلے میں منگل کو پریس کلب میں صحافیوں اور ان کے اہل خانہ کے لیے خون کا بنیادی ٹیسٹ اور تھیلیسیمیا اسکریننگ کیمپ لگایا صحافیوں نے ملک سے تھیلیسیمیا کے خاتمے اور آگہی کے لیے عمیر ثنا فائونڈیشن کی مہم کی تعریف کی اس موقع پر ڈاکٹر ثاقب انصاری نے کہا کہ ملک سے تھیلیسیمیاکے خاتمے کے لیے قانون پر عمل کرکے شادی سے قبل تھیلیسیمیا کے ٹیسٹ کو نکاح نامے کا حصہ بنایا جائے۔

شناختی کارڈ میں تھیلیسیمیا اسٹیٹس درج کیا جائے اور ملک بھر میں مفت تھیلیسیمیا ٹیسٹ یقینی بنایا جائے، عمیر ثنا فائونڈیشن کے تحت آگہی مہم کے سلسلے 8 مئی کو تھیلیسیمیا کے عالمی دن پر ہمدردیونیورسٹی میں واک اور پریس کلب پر چراغ روشن کیے جائیں گے،13مئی کو تھیلیسیمیا کے حوالے سے سیمینار منعقد کیا جائے گا، مہم کے سلسلے میں صدر، وزیراعظم، وزرا اور اراکین پارلیمنٹ کو خطوط روانہ کیے جائیں گے اور علما، دانشوروں،صحافیوں، وکلا اور معاشرے کی بااثر شخصیات سے ملاقاتیں کی جائیں گی۔

ڈاکٹرثاقب انصاری نے کہاکہ تھیلیسیمیا کا تیزی سے پھیلائو انتہائی تشویشناک ہے یہ مرض والدین سے بچوں میں منتقل ہوتا ہے،پاکستان میں ہر سال6 ہزار بچے یہ مرض لے کر پیدا ہورہے ہیں، پاکستان میں تھیلیسیمیا کے مریضوں کی تعداد ایک لاکھ ہے، ایک مریض کی دوائوں پر ماہا نہ 8 ہزار روپے خرچ ہوتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔