جان بچانے والی دوا سے جان جانے کا خطرہ

ویب ڈیسک  بدھ 6 مئ 2015
یہ تحقیق گویتھ یونی ورسٹی  میں کی گئی ایک مرحلہ واراسٹڈی کا حصہ تھی  جس میں  1993 سے 2015 کے درمیان ہونے والی ایسی اموات کی نشاندہی کی گئی تھی۔ فوٹو:فائل

یہ تحقیق گویتھ یونی ورسٹی میں کی گئی ایک مرحلہ واراسٹڈی کا حصہ تھی جس میں 1993 سے 2015 کے درمیان ہونے والی ایسی اموات کی نشاندہی کی گئی تھی۔ فوٹو:فائل

فرینکفرٹ: یوں تو جان بچانے والی ادویات بہت سی ہوتی ہیں لیکن دل کے امراض سے بچانے والی ایک دوا سرفہرست ہے جس سے عارضہ قلب میں مبتلا افراد کی اموات کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔

جدید طبی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ دل کے دورے سے بچانے والی مشہور دوا Digoxin کے استعمال سے موت کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ دوا ایسے مریضوں کو استعمال کروائی جاتی ہے جن کے دل کی دھڑکنوں میں بے ترتیبی یا کمی پائی گئی ہولیکن کچھ  متنازعہ ثبوتوں کے ساتھ  یہ نئی تحقیق سامنے آئی ہے کہ اس دوا کے استعمال سے ایسے مریضوں کی شرح اموات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

جرمنی کی جے ڈبلیو، گویتھ یونی ورسٹی میں ہونے ہونے والی تحقیق ایک مرحلہ واراسٹڈی کا حصہ تھی  جس میں  1993 سے 2015 کے درمیان ہونے والی ایسی اموات کی نشاندہی کی گئی تھی، خصوصاً ان مریضوں میں جن میں کل 235,047 افراد شامل تھے  جنھیں دل کی دھڑکن میں کمزوری اور بے قاعدگی کی شکایت تھی۔ ان میں سے 21 فیصد کو Digoxin کا استعمال کروایا گیا تھا۔ یہ دوا Foxglove پودے سے کشید کی جاتی ہے اوریہ دل کی دھڑکن کو مضبوط اور باقاعدہ رکھنے میں مددگار تصور کی جاتی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔