یورپین یونین کا سمندری راستے سے آنے والے تارکین وطن کے خلاف کارروائی کا فیصلہ

ویب ڈیسک  منگل 19 مئ 2015
رواں سال بحیرہ روم کو عبور کرکے 60 ہزار افراد نے یورپ پہنچنے کی کوشش کی،اقوام متحدہ، فوٹو: رائٹرز

رواں سال بحیرہ روم کو عبور کرکے 60 ہزار افراد نے یورپ پہنچنے کی کوشش کی،اقوام متحدہ، فوٹو: رائٹرز

روم: یورپی یونین نے بحیرہ روم کے راستے یورپی ممالک میں داخل ہونے والے تارکینِ وطن اور انسانی اسمگلروں کے خلاف سخت کارروائی کی منظوری دیدی ہے۔

یورپی ممالک میں مختلف اقوام کے پناہ گزینوں کے کوٹے پرہونے والی طویل بحث کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ  افریقی ممالک خصوصا لیبیا سے آنے والے انسانی اسمگلروں کے خلاف بحری افواج کے ذریعے سخت کارروائی کی جائے گی۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کےسربراہ فریڈریکا موگرینی نے کہا کہ یہ ابتدا ہے اور آپریشن اگلے ماہ سے شروع ہوگا کیونکہ یہ ایک فوری توجہ کا معاملہ ہے جیسے جیسے گرمی بڑھے گی غیرقانونی تارکین کی بڑی تعداد یورپ کا رخ کرے گی ۔

یورپ کو تشویش ہے کہ داعش پناہ گزینوں کی آڑ میں اپنے دہشت گرد یورپ میں داخل کرنے کے منصوبے بنارہی ہے جس کا انکشاف لیبیا کے حکام نے بھی کیا ہے، بعض اطلاعات کے مطابق داعش نے اسمگلروں کی 50 فیصد آمدنی کے بدلے اسمگلروں کو بحیرہ روم میں لوگوں کو غیرقانونی طور پر یورپ میں داخل کرنے کی اجازت دی ہے۔ 2015 کی ابتدا میں یورپی یونین کی بارڈر کنٹرول ایجنسی نے بھی خبردار کیا تھا کہ داعش جنگجو غیرقانونی تارکینِ وطن کی آڑ میں یورپ آنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔

دوسری جانب اقوامِ متحدہ کے مطابق رواں سال بحیرہ روم کو عبور کرکے 60 ہزار افراد نے یورپ پہنچنے کی کوشش کی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔