ایگزیکٹ اپنے شکارکی ذہنی صلاحیت کے مطابق معاملہ کرتی ہے

بزنس رپورٹر  ہفتہ 23 مئ 2015
شکارپھانسنے کے بعد متعلقہ اسٹوڈنٹ سے نمونے کیلیے مطلوبہ موضوع پرآرٹیکل لکھوایا جاتا تھا، فوٹو : فائل

شکارپھانسنے کے بعد متعلقہ اسٹوڈنٹ سے نمونے کیلیے مطلوبہ موضوع پرآرٹیکل لکھوایا جاتا تھا، فوٹو : فائل

 کراچی: ایگزیکٹ نے نقل کے لیے عقل چاہیے کے مقولے کوہمیشہ سامنے رکھا، شکارکو آن لائن پھانسنے کے بعدمتعلقہ اسٹوڈنٹ کی صلاحیتوں کامکمل خاکہ ترتیب دیاجاتا اورنمونے کے طورپر متعلقہ اسٹوڈنٹ سے مطلوبہ موضوع پراپنی تحریر، مختصر مضمون یاآرٹیکل بھی لکھوایا جاتا تاکہ شکارکی ذہنی صلاحیتوں کااندازہ لگایا جاسکے۔

اس ایکسرسائز کامقصد ریسرچ رپورٹ، آرٹیکل اورمضامین خریدنے والے اسٹوڈنٹس کے اساتذہ اورتعلیمی اداروں کے اطمینان کویقینی بناناتھا۔ کمپنی کی جانب سے ریسرچ موادبنانے والی ٹیم کوبتایا گیا تھاکہ اگراوسط صلاحیت کے طالب علم کواعلیٰ معیارکا تحقیقی مقالہ فروخت کیاگیا تواس کے اساتذہ اورتعلیمی ادارے چوکنا ہوسکتے ہیں اوراس دھندے کاپول کھل سکتاہے۔ فرضی ناموں سے ریسرچ مواد فروخت کرنے کے بارے میں حقائق سے پردہ اٹھانے والے سابق ملازم کاکہنا ہے کہ اس نے ضمیرکی خلش کے ہاتھوں نوکری سے استعفیٰ دیا۔

پہلے 2 ماہ کے دوران اسے اندازہ نہیں ہواکہ وہ کس مقصد کے لیے استعمال ہورہا ہے لیکن جب حقائق معلوم ہوئے تواندازہ ہواکہ کمپنی دنیابھر میں طلباکی تخلیقی صلاحیتوں کونقصان پہنچا کرنہ صرف مقالے خریدنے والے بلکہ اپنی صلاحیتوں کے بل پر آگے بڑھنے والے طلباکے مستقبل سے کھیل رہی ہے۔ سابق ملازم نے یہ بھی بتایاکہ امریکی اخبارمیں جعلی ڈگریوں کی فروخت کاپردہ چاک ہونے کے بعدکمپنی سے وابستہ سیکڑوں نوجوان بھی ملازمت ترک کرنے پرغور کررہے ہیں۔ ملازمین کی گرفتاریوں کی تصاویراور وڈیوپریس میں جاری ہونے کے بعد ملازمین کوسخت سماجی دبائوکا سامناہے اوربڑی تعداد میں ملازمین نے دفترجانا چھوڑ دیاہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔