- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
سندھ ہائیکورٹ نے ذوالفقار مرزا کی حفاظتی ضمانت میں توسیع کردی
کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے ذوالفقار مرزا کی حفاظتی ضمانت میں ایک ہفتے کی توسیع کرتے ہوئے پولیس کو انہیں کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے ذوالفقار مرزا کو ایک ہفتے تک کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے ان کی ضمانت میں 7 دن کی توسیع کردی جب کہ عدالت نے سابق صوبائی وزیر کو ایس پی لیول کی سیکیورٹی کا حکم دیتے ہوئے پیر کو چیف سیکریٹری، سیکریٹری داخلہ اور آئی جی سندھ کو طلب کرلیا ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار نے سندھ ہائی کورٹ کے باہر پیش آنے والے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے ڈی جی رینجرز اور آئی جی سندھ کو ذوالفقار مرزا اور فہمیدہ مرزا کی سیکیورٹی یقینی بنانے کی ہدایت دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا پر کسی قسم کا تشدد ناقابل قبول ہے جب کہ سیاسی معاملات کو سیاسی طور پر حل کیا جانا چاہیے۔
اس سے قبل سابق صوبائی وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اپنی اہلیہ فہمیدہ مرزا کے ہمراہ سخت سیکیورٹی میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہوئے تو عدالت کے اطراف پولیس اور رینجرز کی بھاری تعینات تھی، ذوالفقار مرزا کی عدالت میں پیشی کے موقع پر پولیس ان کے محافظوں سمیت 24 ساتھیوں کو حراست میں لے لیا جب کہ اس موقع پر پولیس کے ایس ایس یو کمانڈوز نے ذوالفقار مرزا کے ساتھیوں سمیت میڈیا کے نمائندوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔
سندھ ہائی کورٹ کے باہر پولیس کے ایکشن میں آنے کے بعد ذوالفقار مرزا اور ان کی اہلیہ نے رجسٹرار آفس میں پناہ لی جب کہ اس موقع پر سندھ ہائی کورٹ کے احاطے میں کھڑی ذوالفقار مرزا کی گاڑیوں کو باہر نکالنے کے لیے ٹریفک پولیس کو کرینوں سمیت طلب کیا گیا۔
وزیراعلیٰ اور وزیر داخلہ سندھ نے ہائی کورٹ کے باہر پیش آنے والے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جب کہ وزیر داخلہ سہیل انور سیال کا کہنا تھا کہ واقعے میں ملوث ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔