- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم شہباز شریف کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
- اسٹاک ایکسچینج؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
- شاداب کو ٹیم کے اسٹرائیک ریٹ کی فکر ستانے لگی
- لکی مروت؛ شادی کی تقریب میں فائرنگ سے 6 افراد جاں بحق
- اٹلی: آدھی رات کو آئسکریم کھانے پر پابندی کا بِل پیش
- ملک بھر میں مکمل پنک مون کا نظارہ
- چیمپئیز ٹرافی 2025؛ بھارتی میڈیا پاکستان مخالف مخالف مہم چلانے میں سرگرم
- عبداللہ غازی مزار کے پاس تیز رفتار کار فٹ پاتھ پر سوئے افراد پر چڑھ دوڑی
گزشتہ سال سے زیادہ انکم ٹیکس ادا کرنے والوں کو رعایتیں دینے پر غور
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال 2015-16کے وفاقی بجٹ میں پچھلے سال کے مقابلے میں پندرہ فیصد زیادہ انکم ٹیکس جمع کروانے والے ٹیکس دہندگان کو آڈٹ سے مُستثنٰی قرار دینے اور پچھلے سال میں ظاہر کردہ آمدنی سے زائد آمدنی پر ٹیکس کی شرح پندرہ فیصد مقرر کرنے کی تجاویز کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے۔
اس ضمن میں ’’ایکسپریس‘‘ کو دستیاب دستاویز کے مطابق اقتصادی مشاورتی کونسل(ای اے سی) وزارت خزانہ کو بھجوائی جانے والی سفارشات میں تجویز دی گئی ہے کہ لوگوں کو ان کی آمدنی ڈکلیئر کرنے کے لیے سہولتیں فراہم کی جائیں تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اپنی پوری آمدنی ظاہر کریں۔ اقتصادی مشاورتی کونسل کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ ایسے ٹیکس دہندگان جو نئے ٹیکس ایئر میں پچھلے ٹیکس ایئر کے مقابلے میں زیادہ آمدنی ظاہر کریں گے انہیں رعایت دی جائے اور پچھلے سال کے مقابلے میں جو بھی اضافی آمدنی ظاہر کی جائے، اس پر پندرہ فیصد ٹیکس عائد کیا جائے۔
اس سے ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں کمی واقع نہیں ہوگی بلکہ اضافہ ہوگا تاہم اس پندرہ فیصد رعایتی ٹیکس کا اطلاق صرف اس اضافی آمدنی پر ہونا چاہیے جو پچھلے سال میں ظاہر کردہ آمدنی سے اوپر ہوگی۔
اس کے علاوہ یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ ایسے ٹیکس دہندگان جو پچھلے سال کے مقابلے میں نئے ٹیکس ایئر میں پندرہ فیصد زیادہ انکم ٹیکس جمع کروائیں گے انہیں آڈٹ سے مُستثنٰی قراردیا جائے۔ اس تجویز کو بجٹ کا حصہ بنانے سے ایف بی آر کے آڈٹ کے کیسوں میں کمی واقع ہوگی اور ڈائریکٹ ٹیکس کی مد میں اضافی ریونیو بھی حاصل ہوگا۔ علاوہ ازیں آڈٹ کیسوں میں کمی کے باعث ایف بی آر اپنی زیادہ توجہ ان ٹیکس دہندگان پر دے سکے گا جو اپنی مطلوبہ صلاحیت کے مطابق ٹیکس جمع نہیں کروارہے ہیں اور جن کی طرف سے کئی کئی سال سے ایک مخصوص رقم ہی انکم ٹیکس کی مد میں جمع کروائی جارہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اقتصادی مشاورتی کونسل کی جانب سے دی جانیوالی بجٹ تجاویز کا جائزہ لیا جارہا ہے اور ستائیس مئی کو وزیراعظم کی زیر صدارت ہونیوالے اجلاس میں بھی ٹیکس سے متعلقہ بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دی جائیگی جس کے بعد فنانس بل کے مسودے کو حتمی شکل دے کر پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائیگا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔