پولیس کے شعبہ تفتیش کو بجٹ میں مختص رقوم جاری نہ ہوسکیں

ساجد رؤف  اتوار 24 مئ 2015
ہر تفتیشی یونٹ کو سالانہ 36 سے40 لاکھ جاری کیے جاتے ہیں جوملزمان کو عدالتوں میں پیش کرنےاوردستاویز کی تیاری سمیت دیگر کاموں میں خرچ کی جاتی ہے فوٹو: فائل

ہر تفتیشی یونٹ کو سالانہ 36 سے40 لاکھ جاری کیے جاتے ہیں جوملزمان کو عدالتوں میں پیش کرنےاوردستاویز کی تیاری سمیت دیگر کاموں میں خرچ کی جاتی ہے فوٹو: فائل

 کراچی: کراچی پولیس کے شعبہ تفتیش کو مالی سال کے11ماہ گزر جانے کے باوجود بجٹ میں مختص کی گئی رقوم جاری نہیں کی جاسکی جس کے باعث مختلف جرائم کے مقدمات کی تفتیش کا عمل بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ ہے، رواں مالی سال تفتیشی یونٹ ساؤتھ زون ون اور ٹوکو تفتیشی اخراجات کی مد میں ملنے والی رقم آپریشن پولیس کو منتقل کردی گئی جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال 2014-15 میں 11 ماہ گزر جانے کے باوجود کراچی پولیس کے شعبہ تفتیش کو تفتیشی اخراجات کے لیے بجٹ میں مختص کی جانے والی رقوم تاحال جاری نہیں کی جا سکی جس کے باعث تفتیش کا عمل بری طرح متاثر ہو رہا ہے، شہر میں دہشت گردی، قتل غارت گری ، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری ، اغوا برائے تاوان اور ڈکیتیوں سمیت مختلف جرائم کی وارداتوں کی تفتیش کے لیے 7 تفتیشی یونٹس قائم کیے گئے ہیں۔

جن میں ضلع جنوبی میں2 تفتیشی یونٹس، غربی میں 2 تفتیشی یونٹس، ضلع شرقی میں2 تفتیشی یونٹس قائم ہیں جبکہ ایک تفتیشی یونٹ ضلع کورنگی میں قائم کیا گیا ہے اور ہر تفتیشی یونٹ کا سربراہ ایس ایس پیزکو مقرر کیا جاتاہے اور ہر تفتیشی یونٹ میں11سے13تھانے آتے ہیں اور ان تھانوں میں تعینات اسٹیشن انویسٹی گیشن افسران(SIO) تفتیشی خدمات سرانجام دیتے ہیں اور ہر تفتیشی یونٹ کو تفتیشی اخراجات کی مد میں سالانہ36 سے40 لاکھ روپے جاری کیے جاتے ہیں لیکن رواں سال11ماہ گزر جانے کے باوجود مذکورہ رقم جاری نہیں کی جا سکی جس کے باعث کراچی میں رونما ہونے والے جرائم کی وارداتوں کے مقدمات کی تفتیش میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

تفتیشی ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ تفتیشی افسران کو تفتیشی اخراجات کی مد میں ملنے والی رقم ملزمان کو عدالتوں میں پیش کرنے، مقدمے کے سلسلے میں مختلف مقامات پر آمدو رفت، کسی خاص مقصد کے لیے مخبروں کا جال بچھانے، جرائم پیشہ عناصر کو گرفتار کرنے کے لیے ان کی آماج گاہوں میں کرائے پرگھر حاصل کرنے اور وہاں قیام کرنے، موبائل فون استعمال کرنے کے اخراجات ، تمام انٹیلی جنس اداروں سے آپس میں رابطے کرنے، دستاویزی رپورٹ تیار کرنے اور دیگر کاموں پر خرچ کی جاتی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ معمولی سے معمولی مقدمہ چیک باؤنس اور دھمکیاں دینے کا ہوتا ہے جس پر کم از کم1ہزار روپے اخراجات آتے ہیں ،چوری اور اقدام قتل کے مقدمے کم از کم 5 ہزار روپے اخراجات آتے ہیں اور ڈکیتی کے مقدمے میں 12ہزار روپے اور قتل کے مقدمے میں کی تفتیش کے اخراجات کم از کم20 ہزار روپے آتے ہیں جبکہ دہشت گردی بڑے کے واقعات کے مقدمات کی تفتیش میں50 ہزار روپے سے زائد اخراجات آتے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ تفتیشی پولیس کو فنڈز کی عدم فراہمی سے براہ راست مجرموں کو فائدہ ہوتا ہے اور وہ ملزمان تفتیش پولیس کی گرفت سے باہر ہو جاتے ہیں یا پھر بعض اوقات اخراجات نہ ملنے کے باعث تفتیشی پولیس کو بروقت ملنے والی شواہد بھی ضائع ہوجاتے ہیں، دوسری جانب رواں مالی سال2014-15 میں11ماہ گزر جانے پر تفتیشی یونٹ ساؤتھ زون ون اور ٹوکو تفتیشی اخراجات کی مد میں ملنے والی رقم آپریشن پولیس کے ایس ایس پی ساؤتھ اور ایس ایس پی سٹی کو منتقل کر دیے گیے ہیں اور اس سلسلے میں باقاعدہ ایک نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

رواں معالی ساہ کے 10ماہ اور 23روز گرز جانے کے باوجود تفتیشی پولیس کو تفتیشی اخراجات کی مدد میں ملنے والی رقم تاحال نہیں مل سکی، ذرائع نے بتایا کہ سال2011 سے محکمہ پولیس میں یہ روایت چلی آ رہی ہے معالی سال کے اختتام پر تفتیشی کو تفتیشی اخراجات کی مد میں ملنے والے رقم آپریشن پولیس کو منتقل کردی جاتی ہے اور تفتیشی پولیس کو بھر پور کوششوں کے بعد مذکورہ رقم حاصل کرنا پڑتی ہے اور اکثر و بیشتر یہ مذکور رقم تفتیشی پولیس کو ملتی ہی نہیں تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ تفتیشی اخراجات کی مد میں ملی والی رقم محکمہ فنانس کی جانب سے ڈرائنگ اینڈ ڈسپرسنز افسران کو فراہم کی جاتی ہے اورڈرائنگ اینڈ ڈسپرسنز افسران مذکورہ رقم  متعلقہ تفتیشی افسران میں تقسیم کیا کرتے ہیں اور سال2011 میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن کا عہدہ ختم کیے جانے کے بعد محکمہ فنانس کی جانب سے تمام تھانوں کے ایس ایچ اوز کو ڈرائنگ اینڈ ڈسپرسنز آفیسرز مقرر کر دیا گیا اور ایس ایچ اوز مذکورہ رقم تفتیشی افسران کو فراہم کرتے ہیں اور اس عمل میں کرپشن کا عنصر بھی شدت سے پایا گیا ۔

تاہم جولائی2012 میں ایس پی انویسٹی گیشن کا عہدہ دوبارہ فعال کردیا گیا لیکن  ڈرائنگ اینڈ ڈسپرسنز آفیسرز  ایس ایس پی انویسٹی گیشن کے بجائے ایس ایچ اوز کو ہی رہنے دیا گیا اورگزشتہ 2 سالوں کے دوران معالی سال کے اختتام پر  پہلے کو مذکورہ رقم میں گھبلا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے جب  ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی جانب سے دباؤ بڑھایا جاتا تھا تو مذکورہ رقم ایس ایچ او کو منتقل کردی جاتی تھی اور بعدازاں وہ رقم ایس ایس پی انویسٹی گیشن کو فراہم کردی جاتی تھی جس کے بعد ایس ایس پی  مذکورہ  تفتیشی افسران میں منتقل کردیا ہے ذرائع نے بتایا کہ اور رواں سال بھی  معالی سال کے اختتمام پر جب رقم ملنے کا وقت آیا تو مذکورہ رقم  ایس ایس انویسٹی گیشن کی جگہ آپریشن پولیس کو فراہم کردی گئی ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔