وزیر خزانہ نے پاکستانیوں کی بھیجی ہوئی رقوم پر ٹیکس لگانے کی تجویز مسترد کردی

شہباز رانا  اتوار 24 مئ 2015
اقدام کا مقصد اس موجودہ پریکٹس کی حوصلہ شکنی کرنا ہے جس کے تحت فارن ایکسچینج کمپنیوں کے ذریعے ری روٹ کر کے بلیک منی کو قانونی شکل دی جا رہی ہے۔فوٹو: فائل

اقدام کا مقصد اس موجودہ پریکٹس کی حوصلہ شکنی کرنا ہے جس کے تحت فارن ایکسچینج کمپنیوں کے ذریعے ری روٹ کر کے بلیک منی کو قانونی شکل دی جا رہی ہے۔فوٹو: فائل

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے غیر ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی جانے والی رقوم پر ٹیکس لگانے کی تجویز مسترد کر دی ہے، وہ پہلی نیشنل فائنانشل انکلوژن اسٹرٹیجی (NFIS) کی لانچنگ کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔

انھوں نے کہا کہ حکومت فارن ریمی ٹینسز کے جو پاکستان کے ہزاروں خاندانوں کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں اور جن سے پاکستان کو قیمتی زر مبادلہ حاصل ہوتا ہے ٹیکس فری حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں لائے گی۔

وزیر خزانہ نے یہ تجویز اس وقت مسترد کی ہے جب ایک دن پہلے ہی فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے چیئرمین طارق باجوہ نے غیر ممالک سے بھیجی جانے والی رقوم پر ٹیکس لگانے کا اشارہ دیا تھا، باجوہ نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا تھا کہ ایف بی آر فارن ریمی ٹینسز کی فری فلو کی روک تھام اور 50 ہزار ڈالر سالانہ سے زیادہ کی ایسی رقوم پر ایک فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس کا نفاذ تجویز کرے گی۔

اس اقدام کا مقصد اس موجودہ پریکٹس کی حوصلہ شکنی کرنا ہے جس کے تحت فارن ایکسچینج کمپنیوں کے ذریعے ری روٹ کر کے بلیک منی کو قانونی شکل دی جا رہی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔